مسلمانوں کے بارے میں پھیلی غلط فہمیوں کو ختم کرنا ہو گا، شاہ محمود قریشی

بدھ 20 جنوری 2010 20:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔20جنوری۔ 2010ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گلوبل دنیا میں مسلمانوں کے بارے میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کوبین المذاہب مذاکرات اور اپنے اعمال و کردار کے ساتھ ختم کرناہوگا۔بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ دنیا کی توجہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی طرف مرکوز ہوکر رہ گئی ہے دنیا جاننا چاہتی ہے کہ ایسا کیوں اور کون کررہاہے۔

انہوں نے کہاکہ سوئٹرز لینڈ میں مسجد کے میناروں کے بنانے کی اجازت دینا یا نہ دینا،فرانس میں سکارف پہننے کی اجازت دینے یا نہ دینے اور ڈنمارک وناروے میں چھپنے والے توہین ا ٓمیز خاکوں کے بارے میں یہ بحث کہ اس سے جذبات متاثر ہوتے ہیں اور آزادی اظہار کی حد کہاں تک ہے ایک مثبت علامت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہالبروک کے موجودہ دورہ پاکستان میں ہم نے ان سے تلاشی کے نئے قوانین کے بارے میں شدید احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم پوری دنیا سے جڑے ہوئے ہیں ہم کسی سے کٹ کرنہیں رہ سکتے ۔اسلام اور مسلمانوں کودہشت گردی سے جوڑا جارہاہے ہمیں اس تصور اور رائے کوتوڑنا ہے یہ کام عقل سے ہوگا جذبات سے نہیں اور اس کے لئے ہمیں صوفیاء کے کردار ان کے اعمال اور تصوف کی تعلیمات پرعمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحمل ،برداشت اور دوسروں کے حقوق کاخیال رکھنے کے علاوہ عورتوں کے حقوق کی مثالیں ہماری تاریخ اور معاشرت میں موجودہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ مسلمان خصوصاً پاکستانی رہ رہے ہیں ،کاروبار کرتے ہیں ،تعلیم و ہنر سیکھتے ہیں ہمیں ایسے کردار کا مظاہرہ کرناہوگا کہ بیرون ملک مقیم یہ پاکستانی کسی مصیبت یا پریشانی میں نہ پھنسیں۔جب سوات اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات ہونگے،سکولوں کوبموں سے اڑایاجائیگا ،گلے کاٹنے اور سرعلیحدہ کرنے کی تصاویر جاری ہونگی تو دنیا بھر میں ہمارا کیاامیج بنے گا یہ ہمیں سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ دنیا میں تحفظ کے جذبات جنم لے رہے ہیں آنکھیں بند کرنے یا غافل ہونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ہمیں دین اسلام جوکہ امن کابرداشت کا رواداری کا مذہب ہے اس کوصوفیاء کی تعلیمات کے مطابق سامنے لانا ہوگا۔ہمیں دنیا کوبتاناہوگا کہ ہمارا معاشرہ محبت ،رواداری،برداشت اور امن کامعاشرہ ہے دہشت گردی کا اسلام یا مسلمان سے کوئی تعلق نہیں بلکہ مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دس لاکھ پاکستانی صرف برطانیہ میں رہتے ہیں دس ہزار طالب علم وہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ہمارے کردار سے اگر ان کے لئے مشکلات پیداہوجائیں تو بتائیں پھر ہم کہاں کھڑے ہونگے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ میں فلپائن اور پاکستان نے بین المذاہب ڈائیلاگ کیلئے ایک ریزولیشن پیش کیاتھا جس کوبہت سراہا گیا اب فلپائن کے بشپ علماء کا وفد آیا ہوا ہے اوراب ہم اس سلسلے کومزید آگے بڑھائیں گے اور شاہ فہد کی مشاورت اور مدد سے ایک نان الائنس موومنٹ کااجلاس فلپائن میں مارچ ہوگا اس میں پاکستان سے بھی تعلیم یافتہ علماء جوانگریزی میں اسلام کے بارے میں دنیا کے سامنے صحیح تصویر پیش کریں گے ،جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :