سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہوں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے، بلاول بھٹو

ہم نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے عملدرآمد نہیں کیا، کوشش ہے کہ قانونی یا آئینی ترمیم لائیں اور عدالت کو طاقتور بنائیں۔ لاہور میں سیمینار سے خطاب

Sajid Ali ساجد علی اتوار 12 مئی 2024 19:41

سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہوں گے تو مسائل کیسے حل ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی 2024ء ) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آج ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے، ملک میں سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کردیا گیا، مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا پڑے گا۔ لاہور میں "بھٹو ریفرنس اورتاریخ" کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیمینار میں آنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے یہ تسلیم کیا کہ بھٹو کا ٹرائل فیئر نہیں تھا، سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی فیصلہ ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی میں عدالتی اصلاحات بھی کرنا تھیں، ہم نے ایک ایسا فورم قائم کرنا تھا جو ججز کی تعیناتی کو بھی دیکھتا، ہم نے عدالتی اصلاحات کے حوالے سے عملدرآمد نہیں کیا، کوشش ہے کہ قانونی یا آئینی ترمیم لائیں اور عدالت کو طاقتور بنائیں، ایسی اصلاحت ہوں کہ شہید بھٹو جیسے عدالتی قتل پھر کبھی نہ ہوں، حکومت جوڈیشل ریفامرز کے لیے آئینی ترمیم لے کر آئے، عدالت خود بھی ریفارمز لاسکتی ہے لیکن سب سے بڑی ذمہ داری پارلیمان کی ہے، عوام کو یقین ہونا چاہیئے کہ دوبارہ عدالتی قتل نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ اب سیاست میں وہ گنجائش ہی نہیں رہی کہ ایک دوسرے کی اختلاف رائے کا احترام کریں، پاکستان میں سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کردیا گیا اور ایک دوسرے کے اختلاف رائے کا احترام نہیں کیا جارہا کیوں کہ سیاست ذاتی دشمنی میں تبدیل ہوگئی ہے، ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ نظام میں جمہوری بہتری لے کر آئیں، جب سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملاے کے لیے تیار نہیں ہوں گے تو پھر مسائل کیسے حل ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم 1973ء کا آئین اور 18 ویں ترمیم مشاورت سے لائے، نظام درست کرنے کے لیے جو کرنا ہوگا ہم اس کے لیے تیار ہیں، مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا پڑے گا، کچھ سیاستدان ذاتی مفاد کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے جو درست نہیں، صدر آصف زرداری نے یکجہتی کا پیغام بھیجا لیکن ایک ایسا سیاستدان ہے جو اپنی ذات سے باہر نہیں دیکھتا، اس نے بات چیت کی پیشکش کے جواب میں گالی گلوچ کی، ہمیں گالم بلوچ کی سیاست کے بجائے پاکستان کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کرنا چاہتیں، بات چیت کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں، عوام مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث پریشان ہیں، ہمیں عدلیہ سے متعلق اصلاحات کرنی چاہیئے، عام انتخابات کی مہم کے دوران پیپلزپارٹی کے 10 نکاتی پروگرام پر بہت تنقید ہورہی تھی، وفاق اور صوبوں نے اقتدار میں آکر پیپلز پارٹی کے 10 نکاتی ایجنڈے کو اپنایا، پنجاب میں بھی پیپلزپارٹی کے 10 نکاتی منشور کو اپنایا جارہا ہے۔