پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، پولیس افسر ہلاک

DW ڈی ڈبلیو اتوار 12 مئی 2024 18:20

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، پولیس افسر ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2024ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار 12 مئی کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے کے پاکستان کے زیر انتظام حصے میں اشیائے خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بجلی اور گیس کے ہوش ربا بلوں کے خلاف کیے گئے۔

میرپور: غیرملکی ریستوران کو آگ لگانے والے 50 افراد گرفتار

کل ہفتے کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے چند شہروں میں تاجروں نے اپنی دکانیں بھی احتجاجاﹰ بند رکھیں جبکہ مظاہرین نے اپنے غصے کا اظہار کرنے کے لیے کئی مقامات پر سڑکوں پر ٹائروں کو آگ بھی لگا دی۔

پولیس نے بتایا کہ ان پرتشدد مظاہروں کے دوران کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام حصے میں کئی مطاہرین کو گرفتار بھی کر لیا گیا جبکہ تحصیل ڈڈیال میں ان مظاہروں کے دوران ایک پولیس افسر ہلاک بھی ہو گیا۔

(جاری ہے)

بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی کی تجویز زیر غور، پاکستان

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ حریف ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت کے مابین منقسم خطے جموں کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام حصے کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرین کے مطالبات پر غور کرنے پر تیار ہیں تاہم مظاہرین کو بھی ہر قسم کی پرتشدد کارروائیوں سے اجتناب کرنا ہو گا۔

بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ کشمیر پر پاکستان کی نکتہ چینی

ادھر اسلام آباد سے آمدہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے آج اتوار کے روز ایک ایسا اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں اس بارے میں مشاورت کی جائے گی کہ ان مظاہروں پر قابو پاتے ہوئے مظاہرین کو پرسکون کیسے بنایا جا سکتا ہے۔

پاکستان گزشتہ برس بڑی مشکل سے اس قابل ہوا تھا کہ وہ اپنے ذمے مالی ادائیگیوں کے قابل نہ رہنے سے بچ سکے اور ڈیفالٹ نہ کر جائے۔

اس عمل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور چند دوست ممالک نے قرضوں کی فراہمی کی صورت میں پاکستان کی مدد کی تھی۔

کشمیر کے معاملے پر بھارت اور پاکستان میں پھر نوک جھونک

اس دوران ایک وقت پر اس جنوبی ایشیائی ملک میں افراط زر کی شرح 40 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی تھی مگر حکام کا کہنا ہے کہ اب یہی شرح کم ہو کر 17 فیصد تک آ چکی ہے جبکہ پاکستان اب آئی ایم ایف کے ساتھ اربوں ڈالر کے ایک نئے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات کی تیاریوں میں بھی ہے۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کم از کم بھی چھ بلین ڈالر کا ایک نیا طویل المدتی بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی خواہش مند ہے اور اسے امید ہے کہ یہ نئی ڈیل ممکنہ طور پر اگلے چند ماہ میں طے پا جائے گی۔

م م / ا ا (اے پی)