بینظیربھٹوکی جائے شہادت دھونے کا حکم نہیں دیاتھا،میجرجنرل ندیم اعجاز،یہ میراذاتی فیصلہ تھا، سعودعزیز،سابق ڈی جی ایم آئی میجر جنرل ندیم اعجاز اور سابق سی سی پی او راولپنڈی سعود عزیز فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ،جائے شہادت کو دھونے سے میراکوئی تعلق نہیں ،میں یامیرے ادارے نے ایسے کوئی احکامات جاری نہیں کئے تھے،ندیم اعجاز،کسی دوسرے محکمے نے مجھے ہدایت نہیں دی تھی ،ایساہوتاتوعمل کرنے سے پہلے آئی جی پنجاب کو ضرورآگاہ کیاجاتا،سعود عزیز،سعودعزیزنے کچھ دستاویزات اور ریکارڈ بھی پیش کیا،ایس پی خرم شہزاد اور دو سابق انتظامی افسران نے بھی بیان ریکارڈ کروایا

جمعہ 30 اپریل 2010 20:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل ۔2010ء) سابق ڈی جی ایم آئی میجر جنرل ندیم اعجاز اور سابق سی سی پی او راولپنڈی سعود عزیز بینظیر قتل سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے، دوسری طرف ایف آئی اے سمیت مختلف خفیہ ایجنسیوں کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں قید بے نظیرقتل کے پانچ ملزمان کے بیانات بھی قلمبند کر لئے۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کو پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں جائے وقوعہ دھونے سے متعلق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا اجلاس سیکرٹری کابینہ ڈویژن عبدالرؤف چوہدری کی صدارت میں ہوا جس میں سابق ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس میجر جنرل ندیم اعجازپہلی مرتبہ پیش ہوئے۔انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ بینظیر بھٹو کی جائے شہادت کو دھونے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی ان کے یا ان کے ادارے کی طرف سے جائے وقوعہ کو دھونے کے کوئی احکامات جاری کئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں میجرجنرل ندیم اعجازنے اپناتحریری بیان جمع کروایاتھا۔سابق سی سی پی او راولپنڈی سعود عزیز نے بھی ایک مرتبہ پھر کمیٹی کے سامنے پیش ہوکربتایا کہ جائے وقوعہ کو دھونے کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا اور اس حوالے سے کسی دوسرے محکمے نے انہیں کوئی ہدایت نہیں دی تھی اگر ایسا ہوتا تو عمل کرنے سے پہلے آئی جی پنجاب کو ضرور آگاہ کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ کو دھونے کیلئے ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا بلکہ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی تھی جس کی وجہ سے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد اس کو دھونے کا حکم دیا گیا۔ سعود عزیز نے ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے مختلف واقعات میں شواہد اکٹھے کرنے کے بعد جائے وقوعہ دھونے کے حوالے سے کچھ دستاویزات اور ریکارڈ بھی پیش کیا۔

ایس پی خرم شہزاد اور راولپنڈی کے دو سابق انتظامی افسران بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کروایا۔ ذرائع کے مطابق دوسری طرف ایف آئی اے، آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی اور دیگر تحقیقاتی و خفیہ اداروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بینظیر بھٹوکے قتل کے الزام میں گرفتار پانچ ملزمان کے بیانات اڈیالہ جیل میں ریکارڈ کئے۔ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم حسنین نے ٹیم کے ارکان کو بتایا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش بیت اللہ محسود کے حکم پر جنوبی پنجاب کے ایک علاقے میں تیار کی گئی تھی اور اس سازش کا سرغنہ اٹک سے تعلق رکھنے والا عباد الرحمن نامی شخص تھا۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ناقص سیکورٹی ، پوسٹمارٹم نہ کروانے اور جائے وقوعہ کو دھونے کے معاملات کی چھان بین کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ ٹیم نے اعلیٰ پولیس افسران، راولپنڈی کی انتظامیہ اور ریسکیو حکام کے بیانات بھی قلمبند کر لئے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے اہم ریکارڈ اور دستاویزات اکٹھی کی ہیں۔ امکان ہے کہ تحقیقاتی ٹیم آئندہ چند روز میں اپنی حتمی رپورٹ حکومت کو پیش کر دے گی اور اڈیالہ جیل میں قید ملزمان کیخلاف چالان بھی پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :