سی این جی کیس، صارفین کے حقوق کا تحفظ اورقیمتیں طے کرنااوگرا کا کام ہے ،سپریم کورٹ کا آڈٹ نہ کرانے والے اسٹیشنز کے لائسنس کی منسوخی کا حکم، ایف بی آر نے سی این جی سٹیشنوں کے گزشتہ تین سالوں کے ٹیکس کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرادیں،2009 سے 2011کے درمیان 4 ارب 9 کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کرایا گیا، 10سال میں سی این جی اسٹیشنز کیلئے 3 ہزار 3 سو 95 لائسنس جاری کئے،2002ء سے2011ء تک 6 ہزار154 عارضی لائسنس دئیے گئے ‘اوگرا، سماعت17دسمبر تک ملتوی

جمعرات 6 دسمبر 2012 16:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔6دسمبر 2012ء) سپریم کورٹ نے سی این جی قیمتوں سے متعلق کیس کے دوران آڈٹ نہ کرانیوالے سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ اورقیمتیں طے کرنااوگرا کا کام ہے۔عدالت میں ایف بی آر نے سی این جی سٹیشنوں کے گزشتہ تین سالوں میں جمع کرائے گئے ٹیکس کی تفصیلات جمع کرادیں۔

2009 سے 2011کے درمیان 4 ارب 9 کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کرایا گیا۔ اوگرا نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 3 ہزار 395 لائسنس جاری کئے اور2002ء سے2011ء تک سی این جی اسٹیشنز کیلئے 6 ہزار154 عارضی لائسنس دئیے گئے۔عدالت نے کیس کی سماعت17دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی ۔جمعرات کوجسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سی این جی قیمتوں کے متعلق کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

ایف بی آر نے سی این جی اسٹیشن کے گزشتہ تین سال کے ٹیکس کی تفصیلات عدالت میں جمع کرادیں۔ عدالت کو بتا یا گیا کہ2009ء میں سی این جی اسٹیشنز مالکان نے ایک ارب80 لاکھ روپے 2010ء میں ایک ارب 42 کڑور 70لاکھ جبکہ 2011ء میں 1ارب،65 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔اوگرا نے سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 2002ء سے2011ء تک سی این جی اسٹیشنز کے لیے 6 ہزار 471 درخواستیں موصول ہوئیں۔

اب تک 3 ہزار 395 لائسنس جاری کئے اور 6ہزار154 عارضی لائسنس دیئے گئے۔رپورٹ کے مطابق اوگرا نے2009 سے2012تک ایک ہزار273 سی این جی اسٹیشنز کا معائنہ کیا۔ تین سو اسی سی این جی اسٹیشنز کو شو کاز نوٹس جاری کیے گئے اور ایک کروڑ7 لاکھ30 ہزار روپے کا جرمانہ کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک صرف5 سی این جی اسٹیشنز نے آڈٹ رپوٹ اور انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔ اوگرا قانون کے مطابق آڈٹ رپورٹ اور انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط موجود نہیں تھی۔3 سو 80 اسٹیشنز کو شوکاز جاری کیے۔بعد ازاں کیس کی سماعت 10 دن کے لیے17دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔