سندھ ہائی کورٹ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کو غیر آئینی قرار دیدیا،ایم کیو ایم، مسلم لیگ(ن)،فنکشنل لیگ اور جماعت اسلامی سمیت 10 جماعتوں نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا

پیر 30 دسمبر 2013 12:08

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30دسمبر 2013ء) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی قانون میں کی جانے والی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ پیرکو یہ مختصرفیصلہ جسٹس سجاد علی شاہ،جسٹس فاروق پر مشتمل سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے سنایا۔ ایم کیو ایم، جماعت اسلامی ، پاکستان مسلم لیگ(ن) اور فنکشنل لیگ سمیت 10 جماعتوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا،جس میں کہا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی مقاصد کے لئے بلدیاتی قانون میں ترامیم کرکے غلط حلقہ بندیاں کیں جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں لہٰذا ان حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے تاہم سندھ حکومت کا موقف تھا کہ ترامیم آئین اور قانون کے مطابق ہیں اس سے کسی کا حق مجروح نہیں ہوگا،جس پر عدالت نے پیرکومختصر فیصلہ سناتے ہوئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کوغیر آئینی اور غیرقانونی قراردے دیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2013میں پے درپے تین بار ترمیم کی گئی تھیں۔سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژنل بنچ نے 24 دسمبر کو بلدیاتی قانون میں ترامیم کے خلاف ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ترمیم کے مطابق 9 افراد کا پینل بنا کر انتخاب میں حصہ لیا جاسکے گا جس سے ایک شخص کی انفرادی حیثیت متاثر ہوگی جو آئین کے مطابق درست نہیں ہے کیونکہ آزاد امیدوارکے لیے پینل بنانے کی شرط رکھی گئی ہے۔