زراعت کا شعبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ، زرعی پالیسی کو جلد تیار کرنے کی ضرورت ہے ، اسحاق ڈار ،زراعت کے شعبہ کی پیداوار میں آڑھتی کے کردار کو کم سے کم کرنا ہوگا جس کیلئے صوبوں سے مشاورت کی جائے گی، صوبوں کی معاونت سے قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کئے جائیں ، وزیر خزانہ کی اجلا س میں ہدایت

ہفتہ 19 اپریل 2014 22:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ زراعت کا شعبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے ، زرعی پالیسی کو جلد تیار کرنے کی ضرورت ہے ، زراعت کے شعبہ کی پیداوار میں آڑھتی کے کردار کو کم سے کم کرنا ہوگا جس کیلئے صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہفتہ کو وزارت خزانہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے ملک میں زرعی اجناس کی قیمتوں اور زرعی شعبہ کی پیداوار میں اضافہ کے معاملات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے سیکرٹری سیرت اصغر جوڑ، چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر افتخار احمد، وزارت خزانہ کے مشیر رانا اسد امین، وزیر خزانہ کے خصوصی معاون شاہد محمود اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ زراعت کا شعبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے جس کا ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں حصہ 21 فیصد ہے جبکہ زرعی شعبہ ملک کی مجموعی افرادی قوت کے 45 فیصد حصہ کو روزگار بھی فراہم کرتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کی ترقی کیلئے کھلی اور واضح حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی پالیسی کا مقصد ملک کے چھوٹے کسانوں کے ذریعے غربت کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ غربت کے خاتمہ کیلئے سوچ میں تبدیلی اور ایجادات کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی پالیسی کو جلد از جلد تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے ملک کو غذا کے شعبہ میں خودکفیل بنایا جاسکے۔ غذائی عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی کے مسائل کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ زمین کی پیداواریت میں اضافہ کیلئے جدید سوچ اپنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبہ کی پیداوار میں آڑھتی کے کردار کو کم سے کم کرنا ہوگا جس کیلئے صوبوں سے مشاورت کی جائے گی۔ وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا کہ زراعت کی شعبہ میں پاکستان میں بہت زیادہ استعداد ہے تاہم زراعت صوبائی محکمہ ہے لیکن قومی معاملات جیسے درآمد و برآمد قیمتوں کا تعین، تحقیق اور صوبائی تعاون کے فروغ سمیت دیگر اہم امور وفاق کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت کاشت کاروں اور تحقیق کاروں کے روابط کے فروغ، نئی ایجادات کو متعارف کروانے اور نجی شعبہ کی ترقی کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت میں مختلف منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ کاشتکاروں کو فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں معاونت فراہم کی جاسکے۔ آلو کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ ملک میں میں 11 لاکھ ٹن آلو کی زائد پیداوار ہے تاہم آلو کی ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں پر مناسب کنٹرول صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ صوبوں کی معاونت سے قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کئے جائیں اور اس کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ ہفتے دوبارہ اجلاس ہوگا۔

متعلقہ عنوان :