پاکستان ماوٴں کیلئے مشکل ترین ملک ہے ،سیوو دی چلڈرن ، دنیا بھر میں روزانہ 800 مائیں اور 18 ہزار بچے زچگی کے دوران صرف ہلاک ہوتے ہیں جن کا تدارک ممکن ہے ،رواں سال 8 کروڑ لوگوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تکی ضروت پڑے گی ،رپورٹ

منگل 6 مئی 2014 22:30

پاکستان ماوٴں کیلئے مشکل ترین ملک ہے ،سیوو دی چلڈرن ، دنیا بھر میں روزانہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6مئی۔2014ء) بچوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم ”سیوو دی چلڈرن“ نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 800 مائیں اور 18 ہزار بچے زچگی کے دوران صرف ان پیچیدگیوں کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں جن کا تدارک ممکن ہے۔قدرتی آفات اور مسلح تصادم کے دوران ماوٴں اور بچوں کو درپیش مسائل پر مبنی اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم نے بتایا کہ نصف سے زیادہ ایسی اموات ان ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت اور دیگر بنیادی سہولتیں ناکافی ہیں اور اس فہرست میں پاکستان بھی شامل ہے۔

جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق ماوٴں کو تحفظ، صحت، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 178 ملکوں میں 147 ویں نمبر پر ہے اور اسی وجہ سے جنوبی ایشیا میں اسے ماوٴں کے لیے مشکل ترین ملک قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

سیوو دی چلڈرن کی صحت و غذائیت کی ڈائریکٹر ڈاکٹر قدسیہ نے امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات اور مسلح تصادم کے دوران پاکستان میں ماوٴں اور بچوں کی نا صرف بنیادی ضروریات تک رسائی انتہائی مشکل بلکہ تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات کے تناظر میں وہ خود کو بہت زیادہ غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔

ہمارا معاشرہ عمومی طور پر مردوں کا معاشرہ سمجھا جاتا ہے جہاں مردوں کی کسی سروسز تک رسائی بچوں اور عورتوں کی نسبت بہت ہی زیادہ ہوتی ہے اور بچے اور عورتیں اس کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے۔ تو سب سے پہلی پابندی تو آگاہی حاصل کرنے پر ہوتی ہے کہ وہ چار دیواری سے باہر ہی نہیں جا سکتی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کسی آفت کی صورت میں مردوں کی نسبت بچوں اور عورتوں کی اموات چودہ گنا زیادہ ہوتی ہیں جبکہ مسلح تصادم میں ایک ہلاکت کے مقابلے میں بیماریوں، طبی پیچیدگیوں اور غذائی قلت سے تین سے پندرہ اموات ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر قدسیہ نے کہاکہ ”اقتصادی اور سیاسی عدم استحکام کے علاوہ گزشتہ سالوں مین متواتر قدرتی آفات اور عسکریت پسندی نے صحت و تعلیم میں نا صرف بہتری کو روک دیا بلکہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان نے یو ٹرن لے لیا ہے۔“ سیوو دی چلڈرن کے پاکستان میں سربراہ ڈیوڈ اسکنر نے کہا کہ تحقیق سے بات واضح ہے کہ قدرتی آفات اور مسلح تصادم کے دوران ماوٴں اور بچوں کے تحفظ اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے غیر معمولی اقدامات نا گزیر ہیں۔سیوو دی چلڈرن کے اندازے کے مطابق رواں سال 8 کروڑ لوگوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضروت پڑے گی جس میں تین تہائی تعداد بچوں اور عورتیں کی ہے۔

متعلقہ عنوان :