خالص گندم 85، جَو175،کھجور840اورکشمش کے اعتبار1480سے روپے بنتی ہے

ہفتہ 5 جولائی 2014 20:42

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 5جولائی 2014ء) عالمی شہرت یافتہ دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مفتیان کرام نے مارکیٹ سروے اورتحقیق کے بعدکہاہے کہ امسال صدقہ فطرکے رقم کی حدفی کس خالص گندم کے رقم کے اعتبارسے 85روپے بنتی ہے جبکہ جَوکے اعتبارسے 175 ،کھجور840اورکشمش کے اعتبارسے1480روپے ہے، جس کی ادائیگی ہرصاحب نصاب مسلمان پرواجب ہے جس کے پاس زندگی کی ضروریات اصلیہ سے زائدمالی یادیگراثاثے ہوں جس کی مالیت 612گرام چاندی تک پہنچتے ہوں یااس سے زائدہوں۔

زکوٰة اوردیگرصدقات واجبہ کی ادائیگی کی طرح مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے اسلئے ان واجبات کی ادائیگی مکمل احتیاط سے کرنی چاہئے ۔ہفتے کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری فتویٰ میں مفتیان کرام نے کہاکہ صدقہ فطرکی ادائیگی کی حکمت یہ ہے کہ اگرروزوں میں کوئی کمی رہ گئی ہوتوصدقہ فطرسے اس کمی اورکوتاہیوں کاازالہ ہوجائیگا،صدقہ فطرکی ادائیگی ہرصاحب نصاب مسلمان پرواجب ہے اورافضل یہ کہ رمضان میں ہی اس کی ادائیگی کردی جائے یاپھرنمازعیدالفطرکی ادائیگی سے قبل مستحق غرباء ومساکین کودیدی جائے جیساکہ سرورکونین ﷺ کے فرمان مبارک کامفہوم ہے کہ ”جب تک صدقہ فطرادانہ ہوروزے ہوامیں معلق رہتے ہیں“۔

(جاری ہے)

اوراگرکسی نے نمازعیدالفطرکے بعدادائیگی کی توتاخیرکیوجہ سے گناہ ہے جوتوبہ واستغفارسے معاف ہوسکتاہے لیکن یہ واجب ہرگزمعاف نہیں اوراس کاحل ادائیگی کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔جاری فتوی میں مفتیان کرام نے کہاکہ ما رکیٹ سروے اورتحقیق کے بعدیہ واضح ہواہے کہ امسال صدقہ فطرکے رقم کی حدپونے دوکلو خالص گندم (احتیاطا دوکلو)کے رقم کے اعتبارسے ایک فرد کا85روپے بنتی ہے جبکہ ساڑھے تین کلوجَو(احتیاطاچارکلو)کے اعتبارسے ایک فرد175روپے ، کھجور ساڑھے تین کلو(احتیاطاچارکلو)کے اعتبارسے ایک فرد 840روپے اورکشمش ساڑھے تین کلو(احتیاطاچارکلو)کے اعتبارسے ایک فردکا1480روپے ہے،اوران چاروں میں سے کسی ایک چیزکے مقداررقم اداکرنی چاہئے لیکن اللہ تعالی ٰ نے جس کسی کومالی وسعت عطاکی ہوتوان کوچاہئے کہ غرباء ،مساکین اورفقراء کے مفادکالحاظ کرتے ہوئے جس چیزکی قیمت زیادہ ہے اسی کے اعتبارسے اداکرے کیونکہ ان کے حق میں یہی بہترہے۔

انہوں نے کہاکہ صدقہ فطرکے مستحق وہی افرادہیں جنہیں زکوٰ ة دیناجائزہے یاوہ لوگ جوشرعی اعتبارسے زکوٰة لینے کے مستحق قراردیئے جاسکیں صرف انہیں ہی صدقہ فطردیاجاسکتاہے۔ درایں اثناشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے زکو اة اورصدقات واجبہ ادائیگی کی طرح مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے ، وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 41سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروں کے توسط سے اداکی جانے والی زکوٰة مستحقین تک نہیں پہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٰة دیناجائزنہیں اوراگرکسی نے دیدیاتوشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکوٰة دینی ہوگی۔