سندھ کے وائس چانسلرز نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانبدارانہ پالیسیوں پر تنقید کا آغا ز کردیا

پیر 7 جولائی 2014 15:27

اسلام آباد((اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔7جولائی 2014ء) صوبہ خیبر پختونخوا کے وائس چانسلرز کے بعد سندھ کے وائس چانسلرز نے بھی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانبدارانہ پالیسیوں پر تنقید کا آغا ز کردیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کے نام اپنے ایک خط میں سندھ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (ایس یو ٹی اے) کے صدراور فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسو سی ایشن (پی ایف اے پی یو اے) کے نائب صدر ڈاکٹر اظہر علی شاہ نے چھوٹے صوبوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے وزیراعظم سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔

وزیر اعظم کو بھیجے گئے خط میں اظہر علی شاہ نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان کی صورتحال خیبر پختونخوا سے بھی بدتر ہے۔خط میں کہا گیا کہ ہم بارہا یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ ایچ ای سی کو صوبوں کیلیے ملازمتوں کا کوٹہ مخصوص کرنا چاہیے جیسا کہ آئین کے آرٹیکل27 میں بھی تحریر ہے تاہم ایچ ای سی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل وعدوں کے باوجود چھوٹے صوبوں کے آئینی حق کی خلاف ورزی کے حوالے سے اب تک کچھ نہیں ہو سکا ۔

(جاری ہے)

اظہر علی شاہ کے مطابق صرف ملازمت اور داخلوں کے کوٹے کی ہی خلاف ورزی نہیں کی جا رہی، بلکہ ایک نہایت تلخ حقیقت یہ ہے کہ سندھ اور بلوچستان جیسے چھوٹے صوبوں کے ساتھ اسکالرشپس، سفری الاوٴنس ، ٹریننگ کے مواقعوں ، باہر سے آنے والے پی ایچ ڈی ہولڈرز کی تعیناتی، ریسرچ اورترقیاتی پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ فنڈز وغیرہ میں بھی مسلسل نا انصافی ہو رہی ہے اس نا انصافی کا علم پی ایف اے پی یو اے سندھ چیپٹر کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران ہائر ایجو کیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی جانب سے پیش کیے جانے والے ڈیٹا سے بخوبی لگا یا جا سکتا ہے۔

اظہر علی شاہ کے مطابق ایچ ای سی درست اقدامات کرنے کے بجائے نا انصافی پر مبنی پالیسیوں کو ہی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک ڈائریکٹر کو، جنھوں نے تین سال ہائر ایجوکیشن کمیشن میں خدمات سرانجام دیں اور جلد ہی اْن کی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر ترقی متوقع تھی ہٹایا جانا بھی چھوٹے صوبوں کیلئے ایچ ای سی کے جانبدار رویے کا عکاس ہے۔

اظہر علی شاہ کے مطابق یہ بات قابل غور ہے کہ ایچ ای سی کے چوالیس ڈائریکٹرز میں سے محض تین یا چار ہی سندھ سے تعلق رکھتے تھے۔اظہر علی شاہ نے اپنے خط میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ چھوٹے صوبوں کے سینیٹرز اور پی ایف اے پی یو اے کے نمائندوں پر مشتمل ایک ایسی ذیلی کمیٹی بنائی جائے جو ملازمتوں کے صوبائی کوٹے میں ایچ ای سی اور اْس کی منظور شدہ وفاقی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی جانب سے کی جانے والی نا انصافیوں کی انکوئری کرے۔

ڈاکٹر اظہر علی شاہ نے بتایا کہ چھوٹے صوبے 2002 سے نا انصافی کا شکار ہیں۔اْنھو ں نے کہا کہ میں گزشتہ تین سالوں سے پی ایف اے پی یو اے کا صدر ہوں اور ہر جگہ رابطہ کر رہا ہوں تاہم کوئی بھی میری اور میری ایسو سی ایشن کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے ان یونیورسٹیوں کو زیادہ فنڈز جاری کیے ہیں جہاں بیوروکریٹس کے بچے زیرِ تعلیم ہیں جبکہ دوسرے صوبوں میں رہنے والے عام آدمی کے بچے مشکلات کا شکار ہیں۔اظہر علی شاہ نے مطالبہ کیا کہ ہم صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے حق میں ہیں سندھ حکومت نے صوبائی ایچ ای سی تشکیل دیا ہے تاہم اس کی سربراہی ایک سیاستدان کے پاس ہے۔

متعلقہ عنوان :