افغانستان ،دوالگ الگ بم دھماکوں میں91افرادہلاک،102زخمی ہوگئے،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

منگل 15 جولائی 2014 18:41

افغانستان ،دوالگ الگ بم دھماکوں میں91افرادہلاک،102زخمی ہوگئے،طالبان ..

کابل(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15جولائی 2014ء) افغانستان کے صوبے پکتیکا میں خود کش کار بم حملے میں89افراد ہلاک جبکہ102سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ چند عمارتیں منہدم ہوگئیں،پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا جبکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لئے بھی کام شروع کردیا گیا،پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر خود کش حملے میں استعمال کی گئی گاڑی کے ٹکڑے اکھٹے کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا،ابھی تک کسی گروہ نے اس کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ،قبل ازیں کابل میں سڑک کنارے نصب دھماکا خیز مواد کے پھٹنے سے صدر حامد کرزئی کے میڈیا آفس کے دوملازمین ہلاک اورپانچ زخمی ہوگئے ، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صوبہ پکتیکاکے گورنرکے ترجمان نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے بتایاکہ افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی بازار میں لاکر دھماکے سے اڑا دی جس کے نتیجے میں89افراد ہلاک اور102سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکے کے نتیجے میں قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ چند عمارتیں منہدم ہوگئیں،وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایاکہ پکتیکا کے ایک مصروف بازار میں ایک خود کش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری ہوئی ایک کار کو ٹکرادیا، جس میں کم از کم 89 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

ضلعی گورنر محمد رضا خروٹی نے بتایاکہ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ پورا علاقہ لرز اٹھاجبکہ کئی عمارتیں منہدم بھی ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے تاہم زخمیوں کی تعداد 100 سے تجاوز ہونے کا بھی خدشہ ہے،دوسری جانب ڈپٹی پولیس چیف نثار احمد عبدالرحم زئی کا کہنا تھا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا جبکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لئے بھی کام شروع کردیا گیا۔

انہوں نے مزید بتا یا کہ جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر خود کش حملے میں استعمال کی گئی گاڑی کے ٹکڑے اکھٹے کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا۔اس سے کچھ دیر قبل کابل میں سڑک کنارے نصب دھماکا خیز مواد کے پھٹنے سے صدر حامد کرزئی کے میڈیا آفس کے دوملازمین ہلاک اورپانچ زخمی ہوگئے ، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،واضح رہے کہ ارگون کو پکتیکا صوبے کے محفوظ ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے، تاہم وہاں حقانی نیٹ ورک کے جنگجووٴں کی موجودگی سے انکار نہیں کیا جا سکتاتاہم اس سے قبل پکتیکا صوبے میں پاکستان کی سرحد کے قریب واقع فوجی اڈے پر ’غیر ملکی‘ شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں ہونے والی لڑائی میں درجنوں شدت پسند اور پانچ افغان فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

اس سے قبل گذشتہ ماہ افغانستان کے ننگرہار صوبے میں تورخم کے قریب نیٹو کے سپلائی اڈے پر ایک حملہ کیا گیا تھا جس میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں تھی۔واضح رہے کہ اس سال کے آخر تک افغانستان سے نیٹو فورسز جانے کا اعلان کر چکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :