قومی سیڈ بل کے ذریعے قومی غذائی تحفظ کو دیوہیکل کمپنیوں کے ہاتھوں میں دینے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، کسان مزدور تحریک،

کسانوں کو جبراً کارپوریٹ بیج خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے، غیر ملکی کمپنیوں کا غلام نہ بنایا جائے، حکومت ہمارے لئے بہتر روزگار کے حصول کو مزید مشکل بنا رہی ہے، ایسے قوانین نافذ کرے جو کسان کی بیج پر خودمختاری سونپتی ہو، ولی حیدر کی ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس

پیر 11 اگست 2014 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11اگست۔2014ء)قومی سیڈ بل کے ذریعے قومی غذائی تحفظ کو دیوہیکل کمپنیوں کے ہاتھوں میں دینے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان کسان مزدور تحریک، پاکستانی کسانوں کو جبراً کارپوریٹ بیج خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے، غیر ملکی کمپنیوں کا غلام نہ بنایا جائے، مجوزہ ترمیمی سیڈ بل 2014 کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

پاکستان کسان مزدور تحریک کے جنرل سیکرٹری ولی حیدر، نیشنل کوآرڈی نیٹر راجہ مجیب، کے پی کے کے کوآرڈی نیٹر طارق محمد، ہری پور کوآرڈینیٹر کے رحم نواز نے سوموار کو نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسان مجوزہ بیج کا قانون مسترد کرتے ہیں، پاکستان کسان مزدور تحریک اور روٹس فار ایکوٹی قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے قومی سیڈ بل کے ذریعے قومی غذاتی تحفظ کو دیوہیکل کمپنیوں کے ہاتھوں میں دینے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ترمیمی بل وفاقی وزیر خوراک تحفظ اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے پیش کیا، وفاقی وزیر کے مطابق سیڈ قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ قوانین جدید بیج کی صنعت کی ضروریات کے لئے کافی نہیں۔ مقررین نے کہا کہ اس مجوزہ ترمیمی بل کی رو سے کسی فرد یا ادارے کو یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ بغیر رجسٹریشن بیج فروخت کرے، بیج کی دوبارہ کاشت، فروخت یا ہائبرڈ اور نیم ہائبرڈ بیج کی فروخت پر بھی پابندی ہوگی۔

گین رپورٹ کے مطابق پلانٹ بریڈرز اور سیڈ بل کا نہ ہونا عالمی تجارتی ادارے (ڈبلیو ٹی او) کے معاہدے ٹریڈ ریلیٹڈ ایسپکٹس آف انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان جیسے زرعی ملک میں ٹرپس کو بین الاقوامی کسان دشمن قانون منا جاتا ہے جس کی رو سے چھوٹے کسان اپنے بیج کو محفوظ کرنے، اس سے پیداوار حاصل کرنے اور بیجوں کے تبادلہ کاروبار کے حق سے محروم کر دیئے جاتے ہیں یہ ستم ظریفی ہے کہ پیٹنٹ شدہ بیجوں کا جنیاتی مواد صدیوں سے کسانوں نے اپنے تجربہ اور تجزیہ کی بنیاد پر نسل در نسل منتقل کرتے ہوئے بہترین بیج کی پیداوار کو سنبھالا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ سیڈ بل کے مسودہ کے مطابق ”جنیاتی بیجوں سے انسان، حیوان، ماحول اور پودوں کی صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں پڑیں گے“ جبکہ جنوری 2012ء میں پنجاب حکومت نے جنیاتی کپاس (BT Cotton) پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنیاتی فصلیں دوسرے پودوں اور ماحولیات پر مضر اثرات ڈال سکتی ہے لاکھوں چھوٹے بے زمین کسانوں کی روزی روٹی اور قومی غذائی تحفظ پر یکدم موقف تبدیل کرنا اگر مجرمانہ عمل نہیں تو بھی انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ضرور ہے۔

مقررین نے کہا کہ صدیوں سے کسان اپنے بیج بو کر پیداوار حاصل کر رہے ہیں حکومت ہماری حوصلہ افزائی کی بجائے ہم سے بیج محفوظ کرنے، اس کا تبادلہ، کاروبار کرنے اور پیداوار حاصل کرنے کا حق چھینتے ہوئے ہمارے لئے بہتر روزگار کے حصول کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔ پاکستانی کسانوں کو جبراً کارپوریٹ بیج خریدنے پر مجبور کر کے ان کو کمپنیوں کا غلام بنایا جا رہا ہے یہ یقیناً کھلی سامراجیت ہے کسان ان کارپوریشنز کو اپنے ذریعہ معاش پر قابض ہونے کی ہر گز اجازت نہیں دی گی۔

پاکستان کسان مزدور تحریک وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایسے قوانین نافذ کرے جو کسان کی بیج پر خودمختاری سونپتی ہو یعنی بیجوں کو محفوظ کرنے، ان کا تبادلہ اور کاروبار کرنے اور ان سے پیداوار حاصل کرنے جیسے بنیادی حقوق کسان کے ہاتھ میں ہوں نہ کہ یہ حقوق دیوہیکل بین الاقوامی زرعی کمپنیوں کو دے دیئے جائیں۔