زرعی پیداوار کو دوگنا کرکے چیلنجز سے نبردآزما ہونا ممکن ہوگا،گورنر پنجاب

پیر 18 اگست 2014 18:41

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18اگست 2014ء) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ پاکستان کوترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے اور دیرپا زرعی خودکفالت کیلئے پالیسیوں میں تسلسل اور زراعت سمیت انرجی ‘ واٹر اورسائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں پر توجہ دینا ہوگی۔ یہ باتیں انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے اقبال آڈیٹوریم میں یونیورسٹی کے 21ویں جلسہ تقسیم اسناد میں مہمان خصوصی کے طور پر اپنے خطاب میں کہیں۔

چوہدری محمد سرور نے کہا کہ بائیوانرجی‘ واٹر اور بائیوٹیکنالوجی کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ ان شعبوں میں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ روابط کو مضبوط کرتے ہوئے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹاجائے۔ انہوں نے جلسہ تقسیم اسناد میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں حاصل کرنے والے ڈاکٹر سرتاج عزیز‘ ڈاکٹر انجینئر شمس الملک اور بھارت میں سبزانقلاب کے بانی ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن کو عوام الناس کیلئے شاندار خدمات کے اعتراف پر مبارکباد پیش کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی سابق حکومتوں نے انجینئر شمس الملک کی تجاویز اور آراء پر عمل کیا ہوتا تو آج پاکستان اندھیروں میں نہ ہوتا۔چوہدری محمد سرور نے قومی وبین الاقوامی سطح پر عظیم کامیابیاں حاصل کرنے پر یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمد خان‘ اساتذہ ‘ گریجوایٹس اور تمام سٹاف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے غذائی ضروریات پوری کرنے اور تبدیل ہوتے ہوئے موسموں اور کم ہوتے ہوئے پانی کے تناظر میں فوڈ سیکورٹی کے جملہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے جامعہ زرعیہ اپنا قائدانہ کردار مزید توانائی سے ادا کرے گی۔

انہوں نے کانووکیشن میں ڈگریاں اور میڈل جیتنے والی طالبات کی بڑی تعداد کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کا مستقبل مردوں کے مقابلہ میں خواتین کے ہاتھوں میں زیادہ مضبوط دیکھ رہے ہیں۔ گورنر پنجاب نے آئندہ ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کے آمدہ اجلاس میں یونیورسٹی کی طالبہ رابعہ فریدی کے مجوزہ خطاب کیلئے انتخاب کو پاکستان اور یونیورسٹی کیلئے منفرد اعزاز کا حامل قرار دیا۔

اس موقع پر قومی سلامتی و خارجہ اُمور میں وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹرسرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کو بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے وافر غذاکی فراہمی یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ گلوبل وارمنگ اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے تناظر میں زرعی پیداوار کو دوگنا کرکے ہی چیلنجز سے نبردآما ہونا ممکن ہوگا۔ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری پانے والے ڈاکٹر ایم ایس سوامی ناتھن نے جامعہ زرعیہ کو دنیا کی نمبرون زرعی یونیورسٹی کہتے ہوئے اسے برصغیر پاک و ہند میں زرعی علوم کی عظیم مادر علمی قرار دیاجس کی وجہ سے خطے کے کروڑوں انسانوں کیلئے وافر غذاکی فراہمی ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کروڑوں انسان فولاد‘ کیلشیم‘ پروٹین اور وٹامنز کی کمی کی وجہ سے اپنی صلاحیتوں سے کماحقہ استفادہ نہیں کر پارہے جن کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے ویژن 2030ء کو ایک قابل عمل اور مضبوط ایکشن پلان قرار دیا۔ ڈاکٹر انجینئر شمس الملک نے کہا کہ مجھے ملک کی دیگر جامعات میں جانے کا موقع ملتا رہتا ہے لیکن زرعی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزای ڈگری کا حصول بلاشبہ ایک امتیازی کامیابی ہے۔

قبل ازیں زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمدخاں نے اپنے استقبالیہ خطاب میں بتایا کہ یونیورسٹی نے ماضی قریب میں 32نئے ڈگری پروگرام شروع کئے ہیں جبکہ اس کے 1170پی ایچ ڈی سکالرز میں نصف تعداد گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کامیاب ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی سائنس دانوں کے رشک آفرین کردار کی وجہ سے آج 19کروڑ آبادی کیلئے تمام زرعی اجناس ‘ پھل اور سبزیاں وافر مقدار میں دستیاب ہیں جبکہ ملک بھر میں کاٹن‘ شوگر‘ جننگ ‘ ٹیکسٹائل ‘ پولٹری اور فلورملز کا وسیع نیٹ ورک اور اس سے وابستہ کروڑوں افراد کا روزگار بھی اسی جامعہ کا اعجاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ دستیاب زمینی اور آبی وسائل کے تناظر میں بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے غذاکی فراہمی اہم چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئی بی اے سکھر کے اشتراک سے بی بی اے ایگری بزنس ڈگری پروگرام شروع کیا ہے جس کے ذریعے قومی یکجہتی اور بین الصوبائی ہم آہنگی کے فرو غ میں مدد ملے گی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ امسال قومی ضرورت کیلئے حکومت نے 5لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے جبکہ آلوکی قیمت خرید سے باہر ہورہی ہے لہٰذا مستقبل میں اجناس کی پیداوار میں کمی کا کوئی بھی مسئلہ بڑی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی میں چین کے تعاون سے کنفیوشش سنٹر کے قیام کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے اشتراک سے سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیزان فوڈ سیکورٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس سے ملک میں زراعت اور فوڈ سیکورٹی کے اُمورمیں بہتری کیلئے اہم پیش رفت کی جائے گی۔ازاں بعد گورنر پنجاب نے فیصل آباد تعلیمی بورڈ کے میٹرک امتحان میں طالبات میں پہلی پوزیشن حاصل کرنیوالی لیبارٹری گرلز ہائی سکول کی طالبہ مناہل اسلم ‘ زارا سلیم اور ثمین سلطان میں انعامی چیکس بھی تقسیم کئے۔

کانووکیشن میں سیکرٹری زراعت علی طاہر سمیت سابق وزیرزراعت چوہدری سلطان علی‘پاکستان میں آسٹریلین ڈپٹی ہائی کمشنر پال مولے‘ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمودخاں‘ ماہرین زراعت و تعلیم اور ہزاروں گریجوایٹس نے شرکت کی جبکہ پی بی جی میں ایم ایس سی (آنرز) کی ہونہار طالبہ رابعہ فریدی نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔رجسٹرار چوہدری محمد حسین نے اکیڈمک جلوس کی قیادت کی جبکہ تقریب کی نقابت کے فرائض ناظم امتحانات مسٹر شفقت اقبال اور شعبہ انگلش کی نوجوان استاد اقراء شگفتہ نے ادا کئے۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے 21ویں کانوکیشن میں 82پی ایچ ڈی سکالرزاور 39میڈل ونرز میں ڈگریاں اور میڈل تقسیم کئے جبکہ بی ایس سی (آنرز)‘ بی ایس سی ‘ ایم اے ‘ ایم ایس سی‘ ایم ایس سی (آنرز)‘ ایم بی اے‘ ایم بی اے ایگزیکٹو‘ ایم بی آئی ٹی اور ڈی وی ایم کی ڈگریاں مکمل کرنے والے 2997گریجوایٹس میں کیلئے اسناد کے اجراء کی منظوری دی۔

قبل ازیں گورنر پنجاب نے جیل روڈ پر یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے تعمیراتی کام کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

متعلقہ عنوان :