ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے رینکنگ کیلئے نظر ثانی شدہ معیارپر یونیورسٹیوں کا جواب طلب کر لیا

بدھ 27 اگست 2014 21:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2014ء) ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) نے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے تمام پبلک اور پرائیویٹ اداروں سے یونیورسٹیوں کی رینکنگ کیلئے نظر ثانی شدہ معیارپر جواب طلب کیا ہے ۔یونیورسٹیوں کی جانب سے پیش کردہ تحفظات کو دور کرنے کیلئے ماہرین کی کمیٹی نے معیارپر نظرثانی کی ایچ ای سی کی طرف سے گزشتہ دو سال میں رینکنگ معیار اور رینکنگ طریقہ کارکیلئے نظر ثانی شدہ معیار میں پہلی رینکنگ پر یونیورسٹیوں کی طرف سے موصول شدہ آراء اور سفارشات پرغور کیا گیا ہے۔

آئندہ یو نیورسٹیوں کی رینکنگ میں شفافیت میں اضافہ کیلئے ایچ ای سی نے رینکنگ کا مکمل جائزہ لیا ہے ۔رینکنگ ایک طریقہ کار مہیا کرتاہے جس میں یونیوسٹیوں کے مابین صحت مندانہ مسابقت سے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے معیار میں اضافہ کو یقینی بنانے کیلئے معیاری فیکلٹی اور تحقیق کے اندازہ لگایا جا تا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کو مد نظر رکھتے ہوئے رینکنگ معیار کو تیار کیا گیا ہے جس میں متعدد عناصر بشمول معیار کو یقینی بنانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا جن میں فیکلٹی کی تقرری، فیکلٹی ڈیویلپمنٹ، سٹوڈنٹ کا عمل دخل، ایم ایس / ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں کا معیار، گریجویٹس، بہتر پالیسی کا نفاذ، تحقیقی منصوبہ جات، تحقیقی مواد کی اشاعت، معیاری تحقیق کے روزنامچے، قومی اور بین الاقومی ایوارڈ، کانفرنسز کا انعقاد اور تعلیمی شعبہ اور انڈسٹری کے درمیان روابط شامل ہیں۔

ڈاکٹر مختار احمد چیئر مین ایچ ای سی نے اس بات پر زور دیا کہ اگلی رینکنگ یونیورسٹیوں کی طرف سے موصول شدہ معیار کے مطابق مالی معاونت پرمبنی ہو گا۔انھوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ یونیورسٹیوں کی طرف سے جواب اہم ہے کہ تمام سٹیک ہولڈڑز کیلئے رینکنگ زیادہ با معنی اور مفید ہوگی۔اعلی تعلیم کے پاکستانی اداروں میں اس معیاری تدریس اور تحقیق میں اس کی جھلک نظر آنی چاہئے۔