چنیوٹ کی تاریخ کا دوسرا بڑا تباہ کن سیلاب تباہی مچاتا ہوا جھنگ کی جانب رواں دواں

منگل 9 ستمبر 2014 12:41

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 ستمبر۔2014ء ) چنیوٹ کی تاریخ کا دوسرا بڑا تباہ کن سیلاب تباہی مچاتا ہوا جھنگ کی جانب رواں دواں ہے۔چنیوٹ کے مقام پر پانی کی پانی بتدریج کم ہو رہا ہے منگل کی صبح 9بجے پانی کا اخراج 611100 کیوسک،صبح 6 بجے 683250 اور رات ایک بجے 770520 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔سیلابی پانی اب تحصیل بھوآنہ میں تباہی مچا رہا ہے۔جس کے 45 سے زائد علاقوں کا چار دن سے رابطہ مکمل طور پر کٹا ہو ا ہے اور لوگ محصور ہو چکے ہیں۔

جہاں اب بھی پانی کی رفتار بہت تیز ہے۔چنیوٹ کے متعدد علاقوں میں ابھی تک سیلابی پانی کھڑا ہے جس کی وجہ سے متاثر ہونے والے خاندان اپنے گھروں میں نہیں جا سکتے ہیں اور انہوں نے محفوظ مقامات پر پناہ لے رکھی ہے۔جو کہ پانی کم ہونے پر اپنے گھروں میں واپس جائیں گے۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر دولاکھ سے زائد ایکڑ پر زیر کاشت کپاس،کماد،دھان،مکی،جانوروں کا چارہ اور سبزیات کی فصلات تباہ ہو چکی ہیں اصل صورتحال کا تفصیلی سروے کے بعد ہی پتا چلے گا۔

دوسری طرف شہر کے بائی پاس سے ٹکڑانے والا پانی ابھی تک کھڑا ہے اور شہر کا سیوریج پانی دریائے چناب میں نہ ڈالنے کی وجہ سے متعدد علاقوں میں گندا پانی کھڑا ہے ۔بھوانہ کے علاقوں سے تباہ کین سیلابی پانی میں کل سے کمی آنا شروع ہو گی۔ریسکیو 1122 کے پریس ریلز کے مطابق لاہور روڈ پر ہرسہ شیخ کے مقام پر چھ سال کا بچہ سیلابی پانی میں بہہ کر ہلاک ہو گیا ہے جس کی نعش برآمد کر لی گی ہے۔

اور منگل کی صبح تک 1463 سیلاب ست متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور 39 افراد کو طبی امداد مہیا کی گی۔جبکہ پاک فوج بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔دوسری طرف وزیر اعلی پنجاب کے گذشتہ روز دورے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے متاثرین تک خوارک اور دوسری اشیاء کی فراہمی میں تیزی کر دی ہے۔1992 میں چنیوٹ کے مقام پر 952000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا تھا اور اس سال 902000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب کی چوڑائی 12کلو میٹر ہے جس کی وجہ سے پانی کا پھیلاو ہو نے کی وجہ سے سیلابی پانی کافی دن کھڑا رہتا ہے۔اور بعدازاں نقصان بھی ہوتا رہتا ہے۔چنیوٹ کے 225 سے زائد دیہات متاثر ہو ئے ہیں۔اور 100 سے زائد علاقوں کا ابھی تک رابطہ کٹا ہو ا ہے۔دوسری طرف سیلاب سے متاثر ہو نے والے افراد کی بحالی کے لیے این جی اوز کی طرف سے امدادی کیمپ لگائے جا رہے ہیں جہاں لوگ اپنے بھائیوں کی امداد کے لیے روز مرہ استعمال کی اشیاء جمع کر ا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :