اپوزیشن جرگہ کی سفارشات پارلیمانی سربراہوں ‘ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کو پوری طرح مطمئن نہ کر سکیں‘ معاملات تعطل کا شکار ہوگئے‘ براہ راست دھرنا قیادت سے مذاکرات کا فیصلہ
جمعہ 19 ستمبر 2014 23:20
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) اپوزیشن جرگہ کی سفارشات پارلیمانی سربراہوں ‘ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کو پوری طرح مطمئن نہ کر سکیں‘ معاملات تعطل کا شکار ہوگئے‘ براہ راست دھرنا قیادت سے مذاکرات کا فیصلہ۔ باوثوق ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ گزشتہ روز اپوزیشن جرگہ کی جانب سے گیارہ نکاتی سفارشات پر حکومتی حلیف اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی سربراہوں نے تفصیلی غور و خوص کیا لیکن اس پر اکثر پارلیمانی سربراہوں کو تحفظات تھے اور مکمل اتفاق رائے نہ ہوسکا جس پر یہ کہا گیا ہے کہ جب تک اتفاق رائے نہیں ہوتا کسی ڈرافٹ کو حتمی شکل نہیں دی جاسکتی۔
پارلیمانی سربراہوں میں اکثر کا کہنا تھا کہ گیارہ نکاتی فارمولے پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔(جاری ہے)
اس معاملے پر جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ جہاں پہلے اتنا صبر کیا گیا ہے تھوڑا مزید کرلیا جائے اور اب مذاکراتی کمیٹیوں کی بجائے جرگہ براہ راست ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان سے مذاکرات کرے تاکہ کسی نتیجے پر پہنچا جاسکے۔ کیونکہ حتمی ڈرافٹ وہی ہو گا جس پر طرفین کی قیادت دستخط کرے گی جبکہ اس سلسلے میں حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے اور دونوں جماعتوں کے جو کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں انہیں جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کیا جائے اور اپنا دل مزید بڑا کرے۔
ذرائع نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء کو مزید بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف بھی اپوزیشن جرگہ کی گیارہ نکاتی سفارشات پر مکمل اتفاق نہیں کررہیں جس کے باعث معاملات ایک مرتبہ پھر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کو کچھ نکات پر اتفاق نہیں اور وہ اس پر وہ مزید غور کیلئے وقت مانگ رہے ہیں۔ ادھر جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ اور اپوزیشن جرگہ کے اہم رکن رحمن ملک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسائل کے حل کیلئے ایک مناسب ڈرافٹ تیار کیا ہے البتہ اس معاملے پر طرفین کو لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ احتجاجی قائدین کی جانب سے سب سے بڑا مطالبہ وزیراعظم کا ستعفیٰ ہے اور اس معاملے پر بھی ہم نے آئینی حل نکالا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن جرگہ نے ایک طویل اجلاس کے بعد گیارہ نکات پر مشتمل ڈرافٹ وزیراعظم ‘ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو ایک کھلے خط کی صورت میں بھجوایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر منظم دھاندلی ثابت ہوجائے تو و زیراعظم اس معاملے پر پارلیمنٹ میں مستعفی ہونے کا بیان دیں گے اور یہ فریقین میں ایک معاہدہ تصور ہوگا ۔ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دیاجائے جو تمام معاملات میں باختیار ہوگا اور کسی بھی سرکاری افسر کی خدمات سمیت دھاندلی کی شکایات کا ازالہ کرنے کیلئے بیرون ملک سے ماہرین کی امداد بھی لے سکے گا۔ جبکہ عوامی تحریک کے تمام مقدمات پنجاب کی بجائے دیگر صوبوں میں منتقل کیے جائیں گے اور ایک ایسا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس میں آئی ایس آئی‘ ایم آئی‘ سپیشل برانچ اور آئی بی کے افسران شامل کیا جائے گا اور تحقیقات کروائی جائیں گی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
اسرائیل سے الجزیرہ نیوز چینل پر پابندی کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ
-
جنگ ہو یا امن دائیاں خدمات سرانجام دیتی رہتی ہیں
-
سوڈان: یو این اداروں کو ڈارفر میں قحط برپا ہونے کا خدشہ
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
گندم خریداری میں تاخیر، کسان اتحاد کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
-
خاموشی – ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.