علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ ہے پاکستان کی شرح خواندگی بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کررہاہے‘ ایرانی کلچرل قونصلر

ہفتہ 27 ستمبر 2014 14:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27ستمبر۔2014ء) ایران کے کلچرل قونصلر‘ ڈاکٹر تقی صدیقی نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سپیکر ایٹ دی کیمپس پروگرام میں "پاک ۔ایران کے تقافتی روابط"کے زیر عنوان یونیورسٹی کے ایم اے تاریخ کے طلبہ کو ایک تفصیلی لیکچر دیا۔پاکستان میں اپنی تین سالہ سفارتی کام کی تکمیل کے بعد اتوار 28۔ستمبر کو ڈاکٹر تقی صدیقی ایران کے لئے روانہ ہوں گے۔

اوپن یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے زیر اہتمام سپیکر ایٹ دی کیمپس پروگرام ڈاکٹر تقی کے الوداعی تناظر میں منعقد کیا گیا تھا۔ڈاکٹر تقی صدیقی اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب پر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ‘ پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی اور شعبہ تاریخ کے سینئر استاد ‘ عبدالباسط مجاہدکا شاندار الفاظ میں شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تین سالہ تعیناتی کے دوران انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ملک گیر تعلیمی خدمات کے بارے میں بہت سنا تھا لیکن آج یونیورسٹی آکر یہ تصدیق ہوئی کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی پاکستان کا ایک قیمتی اثاثہ ہے جس کا پورے ملک میں ایک مضبوط تعلیمی نیٹ ورک موجود ہے جو پاکستان کی شرح خواندگی بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کررہاہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر تقی صدیقی نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو الگ الگ ملتیں نہیں ہیں بلکہ یہ دونوں ممالک ایک روح دو جسم کی مانند ہیں ‘ دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے کے لئے بہت محبت اور نیک خواہشات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی اسلام کی قیادت کی صلاحیت رکھنے والا ملک ہے۔ ڈاکٹر تقی صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں تین سال کے دوران انہوں نے پاکستان کے ہر حصے کا دورہ کیا ‘ ہر علاقے کے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا اور یہ یقین ہوا کہ پاکستان اور ایران کا تقافت ایک ہی ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں شرکاء سے کہا کہ آپ خوش قسمت لوگ ہیں کہ ڈاکٹر محمد اقبال کا آپ کی سرزمین سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال نے نہ صرف برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا بلکہ انقلاب ایران اقبال کی اصلی خوابوں کی تعبیر ہے۔ لیکچر کے اختتامی کلمات میں انہوں نے اہل علم اور دانشوروں سے اپیل کی کہ لوگوں کی قیادت کرنے کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے آگے بڑھے اور یونیورسٹیز ان میں بنیادی کردار ادا کرسکتی ہیں کیونکہ علم و دانائی یونیورسٹیوں سے ہی آتی ہے۔

اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر‘ پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ ڈاکٹر تقی صدیقی ایک عام سفارتکار نہیں ہے بلکہ ان کا ادب ‘ تاریخ ‘ فلسفہ اور دیگر علوم سے گہرا تعلق ہے وہ ایک قابل پروفیسر اور دانشور بھی ہیں۔ ڈاکٹر چشتی نے کہا کہ پاکستان میں تین سالہ تعیناتی کے دوران ڈاکٹر تقی کا پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنا دراصل پاکستان کے ساتھ ان کی محبت کا زندہ ثبوت ہے۔

ڈاکٹر چشتی نے تاریخ کے طلبہ کو پاکستانی ثفاقت کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے طلبہ کو زیادہ مطالعہ کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر کے مسلمان ممالک ایک دوسرے کی ثقافت ‘ تہذیب ‘ زبان اور رہن سہن سے نہ صرف بخوبی آگاہ ہوسکیں بلکہ ان ممالک کا آپس میں تعلقات مضبوط ہوجائیں جو دنیا میں امن کا پیغام بن جائے۔

سپیکر ایٹ دی کیمپس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر ‘ ڈاکٹر عبد الحفیظ نے ڈاکٹر تقی صدیقی کا یونیورسٹی تشریف لانے اور پاک۔ایران کے ثقافتی روابط پر ایک جامع لیکچر دینے کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ فارسی زبان اور ایرانی کلچر سے دلی محبت کرتا ہے۔ ڈاکٹر حفیظ نے کہا کہ اگر پاک۔ایران ایک دوسرے کے کلچر کے حوالے سے تبادلہ کریں تو ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ڈاکٹر حفیظ نے کہا کہ انہوں نے سکول کے زمانے میں اپنے تقریر کے مقابلے کا آغاز فارسی کے ایک شعر سے کیا تھا جس میں انہیں ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :