ملک کا پیسہ ملکی حالات کو بہتر کرنے کی بجائے لوٹ مار اور ذاتی کارروبار پر خرچ کیا جارہا ہے ،طاہرالقادری، دوہزار سات میں پنجاب کے پاس اضافی پیسے تھے ،سات سا ل بعد یہ صوبہ چار سو باون ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے ، کشکول توڑنے کی باتیں کرنے والے جھوٹے اوربڑے نے ہاتھوں میں کشکول اٹھارکھاہے ،پی ٹی سی ایل کی نجکاری کرنے کی بجائے واپس حکومتی تحویل میں لیا جائے ،پرائیویٹائزیشن کمیشن خود میگاکرپشن کا گڑھ ہے ، حکمرانوں کے سامنے وفاقی وزراء ایم این اے اور ایم پی ایز بدترین نوکروں کی حیثیت رکھتے ہیں ،اب بھکاری بھی اللہ کے نام پر دو ”گونواز گو“کے نعرے لگارہے ہیں ، دھرنے کے شرکاء سے خطاب

پیر 29 ستمبر 2014 23:03

ملک کا پیسہ ملکی حالات کو بہتر کرنے کی بجائے لوٹ مار اور ذاتی کارروبار ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ دوہزار سات میں صوبہ پنجاب کے پاس اضافی پیسے تھے سات سا ل بعد یہ صوبہ چار سو باون ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے ،چھ سالوں میں این ایف سی ایوارڈ کی مد میں ملنے والے ایک ہزار باون ارب روپے کہاں گئے ،ملک کا پیسہ ملکی حالات کو بہتر کرنے کی بجائے لوٹ مار اور ذاتی کارروبار پر خرچ کیا جارہا ہے ، کشکول توڑنے کی باتیں کرنے والے جھوٹے اوربڑے نے ہاتھوں میں کشکول اٹھارکھاہے اور ملک کوقرضوں میں جکڑ دیا گیا ،حکمرانوں نے کارروبارکا کوئی میدان خالی نہیں چھوڑا،مرغی سے لیکر پلاسٹک کے کاررباور پر ان حکمرانوں کا قبضہ ہے ،پی ٹی سی ایل کی نجکاری کرنے کی بجائے واپس حکومتی تحویل میں لیا جائے ،پرائیویٹایزیشن کمیشن خود میگاکرپشن کا کڑھ ہے ، حکمرانوں کے سامنے وفاقی وزراء ایم این اے اور ایم پی ایز بدترین نوکروں کی حیثیت رکھتے ہیں ،اب بھکاری بھی اللہ کے نام پر دو ،،گونواز گو،،کے نعرے لگارہے ہیں ،پیر کو انقلاب مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ اس ملک میں کرپشن کا عالم یہ ہے کہ صوبہ پنجاب جوسات سال پہلے سرپلس میں جارہا تھا صوبے کے اپنے وسائل تھے خرچہ کم تھا کبھی مقروض نہیں ہوا تھا لیکن سات سال بعد یہ صوبہ چارسو باون ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے جس کا اعتراف صوبائی وزیرخزانہ نے بجٹ دوہزار چودہ پندرہ میں کیا ہے ،انہوں نے کہاکہ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ اس میں چورانوے فیصد قرضہ غیر ملکی جبکہ چھ فیصد مقامی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انیس سو نوے میں موجودہ حکمرانوں نے کشکول توڑنے کی بات کی تھی لیکن بدقسمتی سے آج چھوٹے اوربڑے نے نہ صرف خود کشکول اٹھالیاہے بلکہ ملک کے بچے بچے کے ہاتھوں میں بھی کشکول پکڑا دیا گیا اور ملک کو قرضوں میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے ۔ڈاکٹر طاہرالقادری نے دوہزار بارہ میں پیپلزپارٹی کا دور حکومت تھا اور نوازشریف نے سیاسی ڈھونگ رچانے کیلئے ایک بارپھر کشکول توڑنے کی بات کی تھی پیپلزپارٹی کے دور میں بیرونی قرضہ پچاسی عشاریہ چھ فیصد تھا ان کی حکومت کے دو سالوں میں بڑھ کو چورانوے فیصد ہوچکا ہے۔

علامہ طاہرالقادری نے کہا کہ ملکی دولت عوام پر خرچ کرنے کی بجائے حکمران اپنی عیاشیوں پر خرچ کررہے ہیں اور لوٹ مار کا سارا پیسہ اپنے ذاتی کارروبار پر خرچ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں سے اسمبلی ممبران ،وفاقی وزراء کوئی سوال پوچھنے کی جرات نہیں کرتے انہیں پتہ ہے اگر کوئی بات کی تو پھر پارٹی ٹکٹ نہیں ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکمران اقتدار کریں یا کارروبار ملک کی پالیسی بنانے کا اختیار بھی اپنے پاس رکھا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے کارروبار کا کوئی میدان خالی نہیں چھوڑا ،مرغی کاکارروبار بھی انہوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور خود ریٹ طے کرتے ہیں جب خود کما لیتے ہیں تو پھر ریٹ کو چالیس سے پچاس روپے کم کردیاجاتا ہے جس سے پولٹری فارم کے مالکان کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کارروبار کا ماحول نہیں رہا ہرایک میدان پر حاکم قابض ہیں جبکہ محکوم ذبح ہوجاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ اتفاق فائڈوری پولٹری فارم ڈیری فارم دودھ تعمیراتی کمپنیوں سے لیکر پلاسٹک کے کارروبار تک ان حکمرانوں کا قبضہ ہے ،عوام کو زندہ رہنے کا بھی حق نہیں ،انہوں نے کہا کہ نیپرا میں ایک کرپٹ شخص کو ممبر ٹیرف لگا دیا گیا تاکہ بجلی کے بلوں میں ہیراپھیری کرکے کرپشن کی جاسکے ،انہوں نے کہا کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا ٹھیکہ ایک ملین ڈالر سے بھی کم بنتا تھا لیکن آٹھ گنا بڑھا کرکر کمپنی سے کک بیک لینے کی کوشش کی گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کو روک کر اسے واپس حکومتی تحویل میں لیاجائے کیونکہ اس سے پہلے پی ٹی سی ایل منافع میں جارہا تھا ،اب نقصان میں جارہاہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیرجانبدار نجکاری کمیشن بنایا جائے انہوں نے کہا کہ پرئیویٹائزیشن کمیشن میگاکرپشن کا گڑھ بن چکا ہے حکومت کے پاس نجکاری کا تجربہ رکھنے والا ایک بھی شخص نہیں ہے ۔

ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ صوبہ پنجا ب میں ساٹھ فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارانے پر مجبور ہے جبکہ چالیس فیصد پانی بجلی اور چھت سے محروم ہے اور چالیس فیصد سکولوں کی پوزیشن ایسی ہے جہاں بچے تعلیم بھی حاصل نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران اس قوم کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ جہاں لوٹ مار سیاست اور اقتدار کے بل بوتے پر یہ عالم ہوجائے تو پھر ان حکمرانوں کا محاسبہ کون کرے گا ،وفاقی وزراء ،ایم این اے اور ایم پی ایز بدترین نوکروں کی حیثیت رکھتے ہیں حکمران ملاقات کا وقت مانگیں تو ان کے پاس وقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری جنگ اس ملک کے نظام کے خلاف ہے کمزور اور طاقتور کا مقابلہ کرسکے اور محکوم حاکم کا محاسبہ کرسکے ۔

متعلقہ عنوان :