وزیراعظم کی خیبر پختوانخواہ کو مثالی بنانے کی تجویز سے اتفاق ہے ، مرکز کے ذمہ کے پی کے اربوں روپے جاری کریں،سراج الحق

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 14:11

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 اکتوبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے خیبر پختوانخواہ کو مثالی بنانے کی تجویز سے اتفاق ہے مگر مرکز کے ذمہ کے پی کے اربوں روپے جاری کریں ہماری کوشش تھی کہ دھرنے والوں اور حکومت میں تصادم نہ ہو اور اس مقصد میں کامیاب رہے۔بہاولپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے حکومت کو14اگست کو جلوسوں کو جانے پر راضی کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد میں لاشیں گرتیں تو مارشل لاء لگ جاتا ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لو گ لاشیں گرانے اور نئی حکومت میں حصہ پانے اور سیاسی مجاور بننے کیلئے تیار تھے لیکن آب ماحول نارمل ہو گیا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ ہم نے حکومت یا دھرنے والوں کی حمایت نہیں کہ بلکہ عوام کی ترجمانی کی ہے۔

(جاری ہے)

ہمار ا مشن تھا کہ ملک میں مارشل لاء نہ لگے۔

انہوں نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن کا انحصار حکومتی رویے پر ہے اگر حکومت نے رویہ درست نہ کیا تو دوسری جماعتیں بھی یہی مطالبہ کر سکتی ہیں۔حکومت اپنی کارکردگی بہتر بنائے اور رویہ درست کرے یہی بہتری کار استہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ21نو مبر کو لاہور مینار پاکستان کے سائے میں خوشحال پاکستان کیلئے تحریک پاکستان جیسی تحریک ازسرنو چلائی جائے گی ۔

مسجد علم و عبادت پھیلانے کا ذریعہ ہے. یہاں لوگوں کو شعور ملتا ہے.اسلامی حکومت قائم ہو جائے تو مساجد کی صورت میں اتنی عمارتیں ہیں کہ مزید سرکاری عمارتوں کی ضرورت نہیں رہے گی. ڈپٹی کمشنر سے استاد تک سب یہاں موجود ہوں گے. مسائل بھی حل ہوں گے، تعلیم بھی ملے گی اور یہاں انصاف کے فیصلے بھی ہوں گے. مسجد میں عدالت لگے گی تو خیر کے فیصلے ہوں گے مسجد کو مرکز بنانے کے لیے بڑی جدوجہد کی ضرورت ہے. ایک وقت آئے گا کہ کلب کے بجائے مساجد آباد ہوں گی پاکستان بھی ایک مسجد ہے. اس کی بنیاد کلمہ لا الہ الا اللہ ہے. لوگوں نے نیزوں پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے . اسلام کو درمیان سے نکال دیا جائے تو پاکستان اور ہندوستان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔

ایک سوال کے جواب پر سراج الحق نے ۔انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو ان کے حقوق دیے جائیں۔ہم نے حکومت کو راضی کیا کہ دونوں جلوسوں کو پرامن طور پر جانے دے۔ہم صاف صاف دیکھ رہے کہ تھے کہ پر امن طو ر معاملات نہ نمٹاتے تو یہاں کسی اور منظر نامے کیلئے لوگوں نے تیاری کی تھی اور کچھ لوگوں نے انتظار کیا تھا کہ لاشیں گریں گی اور تماشا بھی کریں گے اور انہیں نئے سیٹ اپ میں جگہ ملے گی اور وہ سیاسی مجاور بنیں گے۔

ہمار ا مشن یہی تھا کہ اس ملک میں آئین بحال رہے اور میں سمجھتا ہوں کے مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے اور اب ماحول بالکل نارمل ہوتا جارہا ہے۔میراآج بھی پی ٹی آئی اور دیگر قائدین سے رابطہ ہے اگر مذاکرات کے ذریعہ اس کا حل نکل آتا ہے تو یہ سب سے بہترین آپشن ہے۔قبل ازیں سراج الحق نے رائل سٹی میں ہونے والی ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک کا عدالتی نظا م سیاسی نظام اور تعلیمی نظام شریعت سے خالی ہے یہ پاکستان ہے تو پھر اس کے لیے اکھنڈ بھارت ہی کافی تھا آج ملک پر وہی خاندان قابض ہے جنہوں نے اپنی قوم سے غداری کر کے انگریزوں کا ساتھ دیا اور بد قسمتی سے ملک کے تمام اداروں نے انہی خاندانوں کے بچے نظر آتے ہیں انہوں نے کہاکہ آپس میں لڑنے والے ایک ہی کلاس کلچر کے عاشق مشوق ہے پاکستان نے ڈیڈھ ہزار ارب روپے سالانہ کرپشن ہوتی ہے اور انہیں حکمران خاندانوں کے 200بلین ڈالر بیرون ملک بینکوں میں پڑے ہوئے ہیں ہم عوام کو بیدار کریں گے اور انہیں بتائے گے اس ملک کی خوشحالی کے لیے ایک ہی نعرہ ہونا چاہیے ”گو اسٹیٹس گو“ انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلامی بنا تو رحمت کے دروازے کھل جائیں گے پاکستان پوری دنیا میں ترقی و خوشحالی کی مثال بنے گا.اسلامی پاکستان بنے گا تو سود سے پاک اسلامی میعشت بنے گی. اسلامی پاکستان بنے گا تو سب کو یکساں تعلیم ملے گی. صدر اور غریب کا بچہ ایک سکول میں پڑھے گا. جماعت کا ہر رکن اور کارکن اجتماع عام میں 10 افراد کی شرکت کو یقینی بنائے۔

ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب و پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ پاکستان کی سیاست پر چند وڈیروں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے جس جمہوریت کی پاکستان کو ضرورت ہے وہ جمہوریت جماعت اسلامی کے پاس ہے باقی تمام جماعتیں موروثی جماعتیں ہے 21,22,23نومبر کو لاہور مینار پاکستان پر سراج الحق کی قیادت میں کراچی تا پشاور کے لاکھوں افراد تحریک پاکستان تحریک کا آغاز کریں گے کیونکہ تحریک پاکستان چلا کر ہم اپنی منزل خوشحالی پاکستان کو پا سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :