حکومت نے تعلیم کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے تعلیمی بجٹ 26فیصد تک مختص کیا ہے،عثمان خان کاکڑ

جمعہ 24 اکتوبر 2014 23:29

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 اکتوبر۔2014ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ ،پارٹی کے مرکزی سیکرٹری وصوبائی مشیر جنگلات ،لائیو سٹاک وماحولیات عبیدا للہ جان بابت ،صوبائی مشیر تعلیم سردرا رضامحمد بڑیچ ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ،پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی معصومہ حیات نے آل کوئٹہ گرلز سکولز مقابلہ حسن قرات ،حمد ونعت کے سلسلے میں گورنمنٹ گرلزہائی سکول لیڈی سنڈیمن میں بزم طیبہ کے زیر اہتمام منعقدہ پروقارمحفل سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے تعلیم کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے تعلیمی بجٹ کو 26فیصد تک مختص کیا ہے جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے ۔

اور پارٹی خواتین ایجوکیشن کو اولین ضرورت سمجھتی ہے تمام والدین اپنی بچیوں کو سکولوں میں داخل کریں۔

(جاری ہے)

تقریب سے سکول کی پرنسپل محترمہ رضوانہ پارٹی کے علاقائی سیکرٹری عصمت اللہ ترین ،حاجی ظہیر الدین راجپوت اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر پارٹی رہنماؤں ،اراکین اسمبلی نے پوزیشن لینے والی طالبات میں انعامات تقسیم کےئے اور اراکین اسمبلی نے سکول اور مقابلہ حسن قرات حمد ومحفل نعت میں پوزیشن حاصل کرنیوالی طالبات کیلئے نقد انعامات اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ طلباء وطالبات ونوجوانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بے علمی ،جہالت ،پسماندگی ،ناخواندگی ،رجعت پسندی ،استحصال ،استعماری بالادستی اور قومی غلامی سے نجات اور معاشرے میں جمہوری ،ترقی پسند اور نیشنلزم کی نظریات کو پروان چڑھانے کیلئے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرے تاکہ ہم ایک خوشحا ل وترقی یافتہ علمی معاشرے کا قیام ممکن بنا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ طلباء وطالبات تعلیم پر بھرپور انداز میں توجہ دے اور تعلیمی اداروں میں بہتر تعلیمی ماحول کے قیام اور کلاسز میں 75فیصد حاضری کا عملدرآمد کرانے کیلئے کوششیں جاری رکھے تاکہ ایک تعلیم یافتہ اور خوشحال معاشرے کا قیام ممکن ہوسکیں۔ مقررین نے کہا کہ تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے اوراٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 25-Aکے تحت تعلیم کو مفت ولازمی کرکے اس کی فراہمی کو ریاست وحکومت کی ذمہ داری قرار دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچیوں کی تعلیم ایک لازمی جز ہے کیونکہ خواتین آبادی کا آدھا حصہ ہے اور اگر ایک خاتون تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ پورے خاندان میں علم کو فروغ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی اس کی بہترین مثال ہے جنہوں نے علم کی روشنی پھیلانے اور بالخصوص بچیوں کی تعلیم پھیلانے کیلئے قربانی دی اور آج وہ دنیا بھر میں علم وتعلیم کی فروغ کیلئے جدوجہد کی علامت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ صوبے میں آج بھی لاکھوں بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہے جن کو تعلیمی اداروں میں داخل کرانے اور ان کیلئے تعلیم کا انتظام کرنے کیلئے ہر سطح پر اقدامات کی جارہی ہے اور صوبے میں پشتونخوامیپ اور دیگر جمہوری سیاسی پارٹیوں کی عوامی جمہوری حکومت نے تعلیم کے شعبے کو اولین ترجیح قرار دیکر اس کیلئے بجٹ میں 25فیصد رقم مختص کی ہے اور عوامی خزانے سے سالانہ خطیررقم تعلیم کے شعبے پر خرچ کرکے محکمہ تعلیم سے میرٹ پامالی ،کرپشن ،اقرباء پروری اور سفارش کو ختم کرکے اساتذہ کی تعیناتیاں شفاف طریقے سے میرٹ کے مطابق کرنے ،اساتذہ وطلباء کی حاضریوں کویقینی بنانے ،بند تعلیمی اداروں کو کھول کر گھوسٹ اساتذہ و گھوسٹ سکولوں کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات شروع کررکھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم صوبے کی اولین ضرورت ہے اور تعلیمی معیار کی بلندی اچھے عمارتوں سے نہیں بلکہ علمی اصولوں ،مسلسل تعلیمی سرگرمیوں اور اور قابل وفرض شناس اساتذہ کے ذریعے ممکن ہے ا ور ہم صوبے کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے تعلیمی اداروں اور اساتذہ وطلباء سے متعلق ہر وقت معلومات رکھ کر اپنی فرائض پوری کریں اور اسی طرح محکمہ تعلیم کے افیسران ،پروفیسرز ،اساتذہ کرام اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کو پوری کرتے ہوئے صوبے سے ناخواندگی وجہالت کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات وفیصلے اور تعلیمی بجٹ کے درست استعمال کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ عنوان :