عدالتی تعلیم کے حوالے سے جوڈیشل اکیڈمیز کی ایک روزہ قومی کانفرنس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں منعقد ہوئی

ہفتہ 25 اکتوبر 2014 19:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اکتوبر 2014ء) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدالتی تعلیم کے فروغ کیلئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے اور ججوں کو اپنے فرائض منصبی بہتر طور پر سر انجام دینے کیلئے مزید تعلیم کے حصول کیلئے کوشاں رہنا چاہیے اس شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے جوڈیشل افسران کو سکالرشپس دیئے جائیں۔

فاضل جسٹس آج پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں "جوڈیشل ایجوکیشن کے بنیادی معاملات اور اس حوالے سے درپیش چیلنجز" کے عنوان پر منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس میں ملک بھر کی اکیڈمیز نے شرکت کی۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ ایک جج کا معاشرے میں بہت اعلیٰ مقام ہوتا ہے اور یہ منصب اس امر کا متقاضی ہے کہ اس کیلئے محنت اور جانفشانی سے کام کیا جائے اور اس کیلئے صبر اور برداشت بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جج کیلئے ضروری ہے کہ وہ کسی کی حمایت کئے بغیر بلا جھول انصاف فراہم کرے۔ فاضل جسٹس جو کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے بورڈ آف مینجمنٹ کے رکن بھی ہیں نے اکیڈمی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ موجودہ کورسز پر نظر ثانی کی جائے اور انٹرنیٹ، ای میل اور ویڈیو لنک جیسی سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے ریسرچ پروگرام متعارف کرائے جائیں۔ فاضل جسٹس نے کہ کورٹ مینجمنٹ اور کیس مینجمنٹ کے کورسز کو خصوصی اہمیت دی جائے تاکہ ججوں کو عدالتی کاروائی پر عبور حاصل ہو۔

فاضل جسٹس نے ضلعی عدلیہ کے ہر جج کیلئے اکیڈمی ٹریننگ کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ٹریننگ کورسز میں اسکور کارڈز جاری کئے جائیں گے جن کے تناظر میں ججوں کی ترقی و تقرری کے معاملات دیکھے جائیں گے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کانفرنس کے تمام پہلوؤں اور سفارشات کا احاطہ کرتے ہوئے عدالتی تعلیم سے متعلق لاہور اعلامیہ پیش بھی کیا جس کی تمام حاضرین نے تائید کی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کراچی کے بعد لاہور میں دوسری بڑی قومی کانفرنس منعقد کی گئی ہے ،اس کے روح رواں جسٹس سید منصور علی شاہ ہیں۔ کانفرنس میں ملک بھر کی تمام اکیڈمیوں نے بھر شرکت کی اور جوڈیشل ایجوکیشن سے متعلق بنیادی معاملات اور چیلنجز پر گفتگو کی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام اکیڈمیوں میں جوڈیشل کورسز کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے۔

پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کیلئے یہ اعزاز ہے کہ اس عظیم اور منفرد کانفرنس کے انعقاد کا موقع ملا۔قبل ازیں ملک بھرکی وفاقی و صوبائی جوڈیشل اکیڈمیز کے ڈائریکٹر جنرل صاحبان اور آزاد جموں و کشمیر کے ہائی کورٹ اور گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے رجسٹرارز نے جوڈیشل ایجوکیشن سے متعلق مختلف ایشوز پر اظہار خیال کیا۔بعد ازاں عدالت عالیہ کے فاضل جج صاحبان مسٹر جسٹس امین الدین خان، مسز جسٹس عائشہ ملک، مسٹر جسٹس شہزادہ مظہر، مسٹر جسٹس عابد عزیز شیخ،مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا اور مسٹر جسٹس شہباز علی رضوی کی زیر صدارت عدالتی تعلیم سے متعلق مختلف موضوعات پر چار علیحدہ علیحدہ سیشن منعقد ہوئے جن میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس سعید الزماں صدیقی، سابق جج خلیل الرحمان خان، عدالت عالیہ کے سابق جج ڈاکٹر منیر احمد مغل، وفاقی جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فقیر حسین، پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ڈی جی سید خورشید انور رضوی، سند ھ جوڈیشل اکیڈمی کے ڈی جی مسٹر جسٹس (ر) شبیر احمد، خیبر پختونخواہ جوڈیشل اکیڈمی کے ڈین خورشید اقبال اور بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے ڈی جی امان اللہ بلوچ کے علاوہ لیگل سکالرز اور بیرون ممالک سے ولیم جے برونسن(امریکہ سے بذریعہ اسکائپ) اور ڈاکٹر گیتا اوبرائے (انڈیا سے بذریعہ اسکائپ) نے سیشنز میں شریک جوڈیشل افسران، وکلاء اور پنجاب یونیورسٹی لاء کالج کے طلباء کو لیکچرز دیئے۔

متعلقہ عنوان :