حکومت بھارت کو پاکستان کے علاقے سے افغانستان کو گندم برآمد کرنیکی اجازت ہر گز نہ دے ‘ میاں منظور وٹو

پیر 27 اکتوبر 2014 17:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ حکومت بھارت کو پاکستان کے علاقے سے افغانستان کو گندم برآمد کرنیکی اجازت ہر گز نہ دے ،بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیاہے کہ ہندوستان پاکستان سے افغانستان کو گندم برآمد کرنے کی اجازت مانگ رہا ہے،پاکستان دوسرے ملک کے کسانوں کے مفاد کی خاطر اپنے ملک کے کسانوں کے مفادات کو قربان کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ایک بیان میں میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ اس فیصلے کے سیاسی اور سفارتی اثرات کا اندازہ ہندوستان کی لائن آف کنٹرول پر حالیہ اشتعال انگیزیوں سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے پاس کافی مقدار میں گندم برآمد کرنے کے لیے موجود ہے جس سے افغانستان کی غذائی ضروریات باآسانی پوری کی جاسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی گندم دنیا کی بہترین گندم ہے اور افغان لوگوں کی صحت کے مفاد میں ہے کہ وہ پاکستان کی اعلیٰ کوالٹی کی گندم استعمال کریں کیونکہ ہندوستان کی گندم مقامی بیماری کی وجہ سے مضر صحت بھی ہے۔

میاں منظور احمد وٹو نے متنبہ کیا کہ اگر اس نے ہندوستان کو افغانستان گندم برآمد کرنیکی اجازت دی تو یہی گندم پاکستان کو افغانستان سے برآمد کی جائے گی جس سے پاکستانی عوام کے صحت کے مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے کہا کہ وہ افغانستان کو ارزاں نرخوں پر گندم برآمد کرے تاکہ افغان صارفین کو فائدہ پہنچے۔ میاں منظور احمد وٹو نے خبردار کیا کہ اگر حکومت وقت نے ہندوستان کو گندم برآمد کرنے کی اجازت دی تو پاکستان کے کسان سراپا احتجاج ہونگے کیونکہ اس فیصلے سے انکے مفادات کو سخت نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام دیہاتی آبادی کا ذریعہ معاش زیادہ تر زرعی شعبے سے وابستہ ہے۔ حکومت پاکستان کے غلط فیصلے سے دیہاتی علاقوں میں بیروزگاری اور غربت کا دور شروع ہو گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ملک کی زیادہ تر آبادی دیہاتی علاقوں میں رہتی ہے اور زرعی شعبہ انکے لیے سب سے بڑا ذریعہ معاش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی حکومت وقت کا فیصلہ جو زرعی شعبے کو متاثر کرے گا ملک کی دیہاتی آبادی اسکے خلاف کھڑی ہو جائے گی۔