حکومت دھان کے کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھائے،

کاشتکاروں کو 3000 روپے فی من سے کم قیمت قبول نہیں،کسان بورڈ پاکستان

جمعرات 6 نومبر 2014 22:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6نومبر 2014ء) کسان بورڈ پاکستان کے سیکرٹری جنرل ملک محمد رمضان روہاڑی نے دھان کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ حکومت دھان کے کاشت کاروں کو بے یارومددگار نہ چھوڑے جو کہ پہلے ہی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے پریشان حال ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 2 لاکھ 60ہزار ایکڑ پر دھان کی فصل متاثر ہوئی ہے اور رہی سہی کسر حکومتی عدم توجہ اور خسارے پر دھان کی فروخت نے پوری کر دی ہے۔

رائس ملز مالکان گزشتہ سال کے سٹاک فروخت نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی سے دوچار ہیں۔ دھان کی فصل انتہائی خسارے کی قیمتوں پر 1400 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے جب کہ لاگت کاشت فی من کم از کم 1500 روپے ہے۔ دھان کے ایریا میں کاشت کاروں میں شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

سیاسی اور معاشی لحاظ سے وطن عزیز پہلے ہی بحرانوں کی زد میں ہے اس لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فی الفور کاشتکاروں، رائس ملز مالکان کو اعتماد میں لے کر ان کے مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کرے تا کہ ملک کی 70فیصد دیہی آبادی ملک کی ترقی اور بہتری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھ سکے۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دھان کی باسمتی اقسام کی قیمت فروخت کم از کم 3000 روپے فی من مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ کسانوں میں بے چینی ختم ہو سکے اور ان کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :