ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے حکومت فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے ، ہیو مین رائٹس کمیشن آف پاکستان

ہفتہ 8 نومبر 2014 20:37

کراچی( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 8نومبر 2014ء) ہیو مین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئر پرسن زہرہ یوسف نے کہا ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے تحفظ کے لئے حکومت فوری طور پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے ۔توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ کوٹ رادھا کشن کا واقعہ پاکستان کے لئے عالمی سطح پر بدنامی کا باعث بنا ہے ۔

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ روکنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایچ آر سی پی کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں اقلیتوں کے تحفظ اور انصاف تک رسائی کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جسٹس (ر) شاہد عثمانی ، اسد اقبال بٹ ،علامہ صادق رضا تقوی ، مائیکل جاوید ، نجم الدین، امر ناتھ سمیت مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک تھے ۔

(جاری ہے)

شرکاء سے گفتگو کے دوران زہرہ یوسف کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی میں اراکین پارلیمنٹ کے علاوہ اقلیتوں کے نمائندے ، انسانی حقوق کے تنظیمیں اور مذہبی جماعتیں بھی شامل ہونی چاہیئے ۔پارلیمانی کمیٹی مذہبی رواداری کے فروغ ، توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سفارشات مرتب کرے اور ان کی روشنی میں پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا ۔ حکومتی سطح پر آئندہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے بیانات دینے کے بجائے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ مذکورہ واقعے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر شرمندگی اٹھا رہا ہے ۔ ملک کی نیک نامی کے بجائے ہر واقعہ ہمیں تنہا کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی اور زبردستی کی شادیوں کے واقعات بھی اقلیتوں میں عدم تحفظ بڑھا رہے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری سمیت کراچی میں برسوں سے جاری ٹارگٹ کلن کا نہ روکے جانا بھی افسوس ناک ہے ۔ شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں ۔ مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جسٹس (ر) شاہد عثمانی نے کہا کہ جب تک پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ حاصل نہیں ہو گا اس وقت تک ملکی ترقی کی رفتار بھی سست رہے گی ۔ کوٹ رادھا کشن جیسے واقعات کا خاتمہ بنانا پولیس کی بھی ذمہ داری بنتی ہے ۔

جب تک ان واقعات کی روک تھام نہیں کی جائے گی جب تک اقلیتوں کو شکایا ت رہے گی ۔ مائیکل جاوید کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حقوق کے لئے پارلیمنٹ بھی توجہ نہیں دیتی ہے ۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اقلیتوں کے نمائندے بھی موج مستی میں لگے رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں علمائے کرام اور پڑھے لکھے مسلمانوں کی بڑی تعداد اقلیتوں کا احترام کرتی ہے لیکن دیہاتوں میں تعلیم کی کمی کی وجہ سے یہ واقعات رو نما ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پوری کرسچن کمیونٹی امریکی صدر بارک اوباما سے اپیل کرتی ہے کہ پاکستان کی بیٹی عافیہ پر بہت ظلم ہو چکا ہے اب اسے رہا کر کے ہمارے پاکستانی مسلمانوں کو تحفہ پیش کر دیں ۔دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام نے ہمیشہ ڈائیلاگ کی بات کی ہے۔ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو احترام ، رواداری اور اخوت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ علمائے کرام کو اس معاملے میں اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا ۔ حکومت کے پاس ضلعی سطح پر مساجد کے پیش امام حضرات کا مکمل بائیو ڈیٹا موجود ہو نا چاہیئے ۔

متعلقہ عنوان :