پشاور ہائی کورٹ نے گیس کمپنیوں کو صنعتی و کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی وصولی سے رو ک دیا

منگل 2 دسمبر 2014 23:29

پشاور ہائی کورٹ نے گیس کمپنیوں کو صنعتی و کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ..

پشاور(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 02 دسمبر 2014ء) پشاور ہائی کورٹ نے گیس کمپنیوں کو صنعتی و کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کی وصولی سے روک دیا ہے اورحکم امتناعی میں21جنوری تک توسیع کردی ہے جبکہ گیس کمپنیوں کو سی این جی سٹیشنز او ر صنعتی انڈسٹری کے گیس کنکشن منقطع کرنے سے روک دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلی ہے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سید افسر شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مختلف صنعتکاروں اور سی این جی سٹیشنز مالکان کی جانب سے دائر رٹ درخواست کی سماعت کی رٹ میں موقف اپنایا گیا ہے کہ گیس کمپنیوں نے مختلف صنعتی انڈسٹریوں اور سی این جی سٹیشنز کے گیس کنکشن منقطع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو کہ غیر قانونی اقدام ہے عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعہ صنعتی و کمرشل صارفین اور سی این جی سٹیشنز پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) لاگو کیاہے اس موقع پروزارت پٹرولیم کی جانب سے جواب بھی جمع کرایاگیاتاہم عدالت عالیہ پشاور نے حکم امتناعی میں21جنوری2015 تک توسیع کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے جبکہ گیس کمپنیوں کو صنعتی و کمرشل صارفین سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کی وصولی سے روک دیاہے۔

متعلقہ عنوان :