کاسامعاہدے کی بجائے کالا باغ ڈیم کی طرف رجوع کیا جائے،کاسا معاہدے کے تحت1000کالا باغ ڈیم سے3600میگا واٹ سستی بجلی حاصل ہوگی،کالا باغ ڈیم رٹ آف گورنمنٹ کا ایشو بھی ہے،ریاست کے چاہنے کے باوجود افراد تعمیر کی راہ میں رکاوٹ کیوں؟،کاسا معاہدے سے بجلی9.35،کالا باغ ڈیم سے بجلی2.50روپے حاصل ہوگی

مسلم لیگ(ق) لاہور کے سیکرٹری اطلاعات ناصر رمضان گجرکابیان

ہفتہ 6 دسمبر 2014 17:16

لاہور ( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 06 دسمبر 2014ء ) مسلم لیگ(ق) لاہور کے سیکرٹری اطلاعات ناصر رمضان گجر نے کہا ہے کہ کاسا معاہدے (سینٹرل ایشیاء ساؤتھ ایشیاء بجلی ٹرانسمیشن اینڈ ٹریڈ منصوبہ ) پر خوشیاں منانے اور اشتہارات دینے والے کاسا معاہدے کی بجائے کالا باغ ڈیم کی طرف رجوع کریں جو سستی ترین بجلی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے توانائی بحران آبی ذخائر تعمیر نہ کرنے کی وجہ سے گھمبیر ہوا، پنجاب کے حکمران کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا ذکر کیوں نہیں کرتے۔

کالا باغ ڈیم سے نہریں نکال کر 7 سو ملین ایکڑ زمین کو سیراب کرنے کے ساتھ 36 سو میگا واٹ سستی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاسا معاہدے کے مطابق 1000میگا واٹ جبکہ کالا باغ ڈیم سے3600میگا واٹ سستی بجلی حاصل ہوگی، کالا باغ ڈیم رٹ آف گورنمنٹ کا ایشو بھی ہے ریاست کے چاہنے کے باوجود افراد تعمیر کی راہ میں رکاوٹ کیوں ہیں۔

(جاری ہے)

؟ ناصر رمضان گجرنے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر سیاست کرنے والی ن لیگ جنہوں نے کالا باغ ڈیم کے حق میں پنجاب اسمبلی سے قراردادیں بھی منظور کروائیں 2008ء کے الیکشن میں کالا باغ ڈیم کو اپنے منشور سے ہی نکال دیا ۔

انہوں نے کہا کہ کاسا معاہدے میں چار ممالک تاجکستان، کرغستان،افغانستان ، پاکستان شامل ہیں افغانستان میں جنگی صورتحال اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان پہنچنے والی سپلائی لائن ہمیشہ خطرہ میں رہے گی اور یہ مسئلہ ہمیشہ برقرار رہے گا امریکہ کی جانب سے افغانستان کے اندر سالہا سال سے جاری جنگ کے باوجود امن قائم نہیں ہوسکا اور بیشتر علاقے آج تک نوگو ایریا ہیں۔

ایسی صورتحال میں یہ معاہدہ متاثر ہوسکتا ہے۔جبکہ کالا باغ ڈیم پاکستان کا اپنا منصوبہ ہے جس سے 1000کی بجائے3ہزار چھ سو میگا واٹ سستی ترین بجلی کے علاوہ سارا سال دریاؤں میں پانی دستیاب رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ سستی بجلی کے حصول کیلئے قابل عمل کالا باغ ڈیم منصوبہ ترجیحی بنیادوں پر شروع کیاجائے ۔ اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور جلد از جلد اس کی تعمیر کا آغا ز کیا جائے کیونکہ یہ واپڈا کے قابل عمل منصوبوں میں شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :