ترقی یافتہ ممالک میں متعارف کرائے گئے گلوبل سٹی کے ماڈل کو پاکستان میں بھی اپنایا جانا چاہیے‘ شاہ فیصل آفریدی ،

پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت ، پیداواری وسائل اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہونے کی بنا پرغیر ملکی سرمایہ کا روں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، صدر پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس

بدھ 10 دسمبر 2014 20:44

لاہور (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء) پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے تجویز دی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں متعارف کرائے گئے گلوبل سٹی کے ماڈل کو پاکستان میں بھی اپنایا جانا چاہیے۔گلوبل سٹی کی اہمیت پر اظہار خیال کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین اور اس جیسے بے شمار ممالک نے گلوبل سٹی کے تصور کو اپنا کربہت تیزی سے اقتصادی ترقی کی منزلیں عبور کیں ۔

بالخصوص چین نے 21ویں صدی کے دوران شنگھائی میں اس تصور کو عمل میں لا کر ثابت کر دیا کہ گلوبل سٹی کا تصور معاشی ترقی کی منزل تک پہنچنے کا بہترین ذریعہ ہے۔فیصل آفریدی نے کہا کہ پاکستان اس وقت بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی برآمدات کو متعارف کرانے کیلئے کوشاں ہے ۔ لیکن یہ کوششیں مارکیٹنگ کے جدید طریقے اپنائے بغیر کارگر ثابت نہیں ہوسکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت ، پیداواری وسائل اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہونے کی بنا پرغیر ملکی سرمایہ کا روں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی صنعتوں کو مستحکم بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے یہ شاندار موقع ہے لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ ملک میں گلوبل سٹی کے تصور کو متعارف کراتے ہوے ہر شہر میں اس کی پیداوارری خصوصیت اور صلاحیت کے مطابق صنعتیں لگائے اور اشیاء کے معیار کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے حکمت عملی وضع کرے تاکہ پاکستان ایکسپورٹ سرپلس پیدا کرتے ہوئے اپنی مصنوعات کو بین الاقوامی منڈیوں میں بھی فروغ دے سکے۔

فیصل آفریدی نے بتایا کہ شہروں کو گلوبل سٹی کی شکل دینے کا یہ تصور ماضی میں بیشمار ممالک میں اپنایا جا چکا ہے جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے چین میں شنگھائی کی مثال بھی اسی تصور کی بنیادپررکھی گئی۔ ھکومت کو چاہئے کہ بین الاقوامی اداروں اور نجی شعبوں کے تعاون سے پاکستان میں بھی گلوبل سٹی کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے ۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیالکوٹ،فیصل آباد، لاہور، وزیرآباد، گوجرانوالہ اورچنیوٹ سمیت متعدد ایسے شہر موجود ہیں جہاں مخصوص انڈسٹریل کلسٹر عالمی منڈی کی توجہ کا مرکز ہیں۔ان شہروں کو باآسانی گلوبل سٹی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شہروں کے علاوہ دیگر اہم شہروں کو گلوبل سٹی کے درجہ تک لیجانے کیلئے حکومت کومختلف شہروں میں ایسے انڈسٹریل اسٹیٹس اور انڈسٹریل پارکس قائم کرنے چاہییں جن میں ملکی اور غیر ملکی صنعتکاروں کو خصوصی رعائتیں اور مراعات حاصل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ، سکیورٹی ،توانائی اور جدید انفراسٹرکچر کی سہولیات کو یقینی بناتے ہوئے گلوبل سٹی کے تصور کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوجائے تو پاکستان نہ صرف کثیر مقدار میں بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے میں کامیاب ہوجائے گا۔بلکہ اس سے ملک کے بے روزگار ی اور غربت کا بھی قلع قمع ہوجائے گا۔فیصل آفریدی نے اس امر کو خوش آئند قرار دیا کہ موجو دہ حکومت ملک کے بیشتر علاقوں اور شہروں کو جوڑنے کیلئے بندرگاہیں، سڑکیں اور ریلوے ٹریکس تعمیر کرنے میں مصروف ہے اور آئی ٹی کی صنعت کو فروغ دینے کیلئے جگہ جگہ ٹیکنو پارکس تشکیل دینے کے منصوبے پر بھی عمل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ تمام تر ، ترقیاتی اقداما ت، گلوبل سٹیز کیلئے مضبوط بنیاد ثابت ہوسکتے ہیں۔ لہٰذاہ تجرباتی طور پر حکومت کو چاہیے کہ لاہور ، کراچی ، پشاور اور کوئٹہ کو گلوبل سٹی میں ڈھالنے کی منصوبہ بندی شروع کرے۔

متعلقہ عنوان :