امریکہ کی گوانتامو جیل کے معاملے پر ویٹی کن سے مدد کی اپیل،

ویٹی کن گوانتانامو کے حراستی مرکز میں موجود قیدیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں امریکہ کی مدد کرے،جان کیری

منگل 16 دسمبر 2014 20:44

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 دسمبر 2014ء) امریکہ نے رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی مرکز 'ویٹی کن' سے اپیل کی ہے کہ وہ خلیجِ گوانتانامو کے حراستی مرکز میں موجود قیدیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں امریکہ کی مدد کرے۔عالمی میڈیا کے مطابق ویٹی کن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اپیل امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ہم منصب کارڈینل پیٹرو پیرولِن کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کی ہے۔

'ویٹی کن ریڈیو' کی ویب سائٹ پر شائع ہونیو الے ترجمان فادر فیڈیریکو لومبارڈی کے ایک بیان کے مطابق امریکہ نے 'ہولی سی' سے درخواست کی ہے کہ وہ گوانتانامو کے باقی ماندہ قیدیوں کا "انسانی بنیادوں پر مناسب حل تلاش کرنے کی کوششوں" میں امریکہ کی مدد کرے۔'ویٹی کن' کے ترجمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ امریکہ نے اس معاملے پر کیتھولک چرچ سے کس نوعیت کی مدد مانگی ہے۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا ہے کہ جان کیری نے اپنے 'ویٹی کن' ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران گوانتامو جیل کو بند کرنے کے اوباما انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔امریکی اہلکار کے مطابق سیکریٹری کیری نے ویٹی کن عہدیدار کو ان سفارتی کوششوں سے بھی آگاہ کیا جو امریکہ گوانتانامو میں باقی رہ جانے والی قیدیوں کو دیگر ملکوں کے سپرد کرنے کے لیے کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ صدر اوباما نے اپنی انتخابی مہم میں گوانتانامو کے حراستی مرکز کی بندش کا وعدہ کیا تھا جہاں امریکہ نے 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد شدت پسندی میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیے جانے والے غیر ملکی قیدیوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے قید رکھا ہوا ہے۔صدر اوباما 2009ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی اپنے اس وعدے کو پورے کرنے کوشش کر رہے ہیں لیکن اس معاملے پر انہیں کانگریس، خصوصاً ری پبلکن ارکان کی شدید مخالفت کا سامنا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گوانتانامو کے حراستی مرکز میں اب بھی 148 قیدی موجود ہیں جن کی منتقلی کے لیے مختلف حکومتوں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔'ویٹی کن' کے بیان کے مطابق پیر کو جان کیری اور کارڈینل پیٹرو پیرولِن کے درمیان ویٹی کن میں ہونے والی ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری شدت پسندی، وہاں جاری بحرانوں کے خاتمے کی کوششوں اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔

متعلقہ عنوان :