دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مختلف اوقات پرحکومت کی طرف سے بنائی گئی پالیسیوں پر مکمل طور پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اراکین اسمبلی ،

جس مدرسے میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے ان کو سامنے لایا جائے مولانا میر زمان ، دہشتگردوں کو سخت سے سخت سزائیں دینے کیلئے ہمیں قانون سازی کیساتھ معاشرتی اصلاحات پر کام کی رفتار تیز اور تعلیمی نصاب کو بہتر بنانا ہوگا ایوان کو طاقتور بنایا جائے، فیصلے یہاں سے ہی کیے جائیں، جو قانون پہلے منظور کیے تھے وہ کہاں ہیں؟ عمر ایوب عبد الوسیم آصف حسنین اور شیر اکبر کا اظہار خیال

جمعہ 2 جنوری 2015 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔2 جنوری۔2015ء) اراکین قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مختلف اوقات پرحکومت کی طرف سے بنائی گئی پالیسیوں پر مکمل طور پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے  دہشتگردوں کو سخت سے سخت سزائیں دینے کیلئے ہمیں قانون سازی کیساتھ معاشرتی اصلاحات پر کام کی رفتار تیز اور تعلیمی نصاب کو بہتر بنانا ہوگا  ایوان کو طاقتور بنایا جائے، فیصلے یہاں سے ہی کیے جائیں، جو قانون پہلے منظور کیے تھے وہ کہاں ہیں؟جمعہ کوسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس پھر شروع ہوا۔

ایوان نے پشاور میں سکول پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعے کے بارے میں پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کی طرف سے پیش کی جانے والی تحریک پر بحث کا دوبارہ آغازکیا۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہا کہ سکول پر حملے سے قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی نگاہیں پارلیمنٹ پر لگی ہیں کہ دہشت گردوں پر مقدمات چلانے کے لئے سخت قانون سازی کی جائے ۔

عمر ایوب خان نے کہاکہ پشاور آرمی پبلک سکول کے سانحہ پر شدید دکھ اور افسوس ہے  دہشتگردوں کو سخت سے سخت سزائیں دینے کیلئے ہمیں قانون سازی کے ساتھ ساتھ معاشرتی اصلاحات پر کام کی رفتار تیز اور تعلیمی نصاب کو بہتر بنانا ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہاکہ دہشتگردوں نے معصوم بچوں‘ اساتذہ اور دیگر افراد کو جس طرح درندگی کا مظاہرہ کرکے شہید کیا ان کا خیال تھا کہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہو جائیں گے مگر ان کے اس اقدام کے نتیجے میں پوری قوم متحد ہوگئی ہے۔

ہم ایسے درندوں کو اپنے درمیان برداشت نہیں کریں گے کیونکہ یہ ملک کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم کا کہنا درست ہے کہ ہم سب کو ان کے خلاف متحد ہو کر فیصلہ کرنا ہے‘ لوگوں کی نظریں ہم پر لگی ہیں‘ دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لئے ہمیں قانون سازی کرنا ہوگی۔ ہمیں اپنے معاشرے میں اصلاحات لانی چاہئیں۔ تعلیمی نصاب کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں قومی سلامتی کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کو ایڈوائس جاری کی جاتی ہے‘ جس طرح نجی ٹی وی چینلز نے لاشیں نہ دکھانے کا فیصلہ کیا اسی طرح دہشتگردی کی روک تھام کے لئے بھی ذرائع ابلاغ کو اپنا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔

قومی اور صوبائی حکومتوں کو ہر قسم کی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر قومی لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے عبد الوسیم نے پشاور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کی تاریخ کا بدترین واقعہ قرار دیا 'انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مختلف اوقات پرحکومت کی طرف سے بنائی گئی پالیسیوں پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔

ایم کیو ایم کے عبد الوسیم نے کہاکہ ایوان کو طاقتور بنایا جائے، فیصلے یہاں سے ہی کیے جائیں، جو قانون پہلے منظور کیے تھے وہ کہاں ہیں، انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات کی مخالفت کی تھی، ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہاکہ دہشتگردی کو اوپر سے نیچے تک ختم کرنا ہو گا بحث میں حصہ لیتے ہوئے جے یو آئی (ف)کے مولانا امیر زمان نے کہاکہ ایوان میں ہونے والے فیصلوں اور تقاریر پر عمل نہیں ہوتا، انہوں نے کہاکہ جس مدرسے میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے، ان کو سامنے لایا جائے رکن اسمبلی شیر اکبر نے کہاکہ ایوان کوبالاکہاجاتاہے،دیکھ لیں کہ وزیراعظم اوروزراکے پاس کیااختیارات ہیں؟بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس (آج)ہفتہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :