سینٹ کابینہ سیکرٹریٹ کمیٹی نے چین،کیوبا او ردوسرے ملکوں سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنیوالے ہزاروں طلبہ کا مستقبل تاریک کرنے کا ذمہ دار پی ایم ڈی سی کو قراردیدیا،

وزیراعظم سے ملاقات کرکے کارروائی کرانے کافیصلہ وزارت قانون ، وزارت ، پی ایم ڈی سی کا ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس منعقدکرنے پر اتفاق، چیئرپرسن کمیٹی نے این ٹی ایس کو دھاندلی قراردیدیا،ادارہ کا آڈٹ نہ ہونے پر اعتراض

بدھ 4 فروری 2015 18:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں چین ، کیوبا اوردوسرے ممالک سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں طلبہ کو پی ایم ڈی سی کی طرف سے رجسٹرڈ نہ کرنے پر کمیٹی نے ہزاروں طلبہ کے مستقبل کوتاریک بنانے کا ذمہ دار پی ایم ڈی سی کو قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کمیٹی وزیراعظم سے ملاقات کر کے پی ایم ڈی سی کے لا محدود اختیارات کے حوالے سے آگاہ کرنے کے علاوہ ادارہ کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کرے گی، چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے این ٹی ایس ٹیسٹ کو دھاندلی قرار دیا اور کہا کہ کروڑوں روپے جمع کرنیوالے ادارے کا کوئی سرکاری آڈٹ نہیں ہوتا ۔

اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا بیرون ملک سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کا معاملہ حل کرنے کے لئے وزارت قانون ، وزارت صحت ، پی ایم ڈی سی کا ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر کلثوم پروین کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں چین کیوبا ، ملائیشیا اور دوسرے ممالک سے پانچ سال کی میڈیکل تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات بھی موجود تھے جنہیں پی ایم ڈی سی کے 2012 کے حکم نامے کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں ہاؤس جاب کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پی ایم ڈی سی سربراہ کے بغیر چل رہا ہے ۔سیکرٹری وزارت صحت پی ایم ڈی سی کی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے جس کی وجہ سے والدین کے لاکھوں روپے خرچ کر کے بیرون ملک سے ڈگری لینے والے طلبہ کا مستقبل تاریک بنا دیا گیا ہے اور کہا کہ کسی بھی مہذب معاشرے کو کوئی بھی شخص اپنے بچوں کے مستقبل کا تباہ کرنے کا سو چ بھی نہیں سکتا لیکن پی ایم ڈی سی نے دوہرا معیار قائم کر رکھا ہے ایک طرف طلبہ کی ڈگری منظور کی جارہی ہے اور دوسری طرف پی ایم ڈی سی سے ہی این او سی لے کر بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرنے والے ڈاکٹروں کی ڈگریاں نہیں مانی جا رہی ہیں۔

پی ایم ڈی سی کے لیگل افسر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے 2012 کے حکم نامے اور عدالتی فیصلے کے بعد ڈگریاں تسلیم نہیں کی جارہیں، وزارت قانون کے مشیر حاکم خان نے آگاہ کیا کہ قانون کے مطابق پہلے سے دی گئی سہولت کو دوسرے حکم کے تحت ختم نہیں کیا جاسکتا 2012 کا حکم نامہ بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے والوں پر لاگونہیں ہوتا ،وزارت قانون نے بھی طلبہ کے حق میں رائے دی ہے۔

سینیٹر باز محمد نے کہا کہ وزات صحت پی ایم ڈی سی درمیانی راستہ نکال کر طلبہ کے مستقبل کے بارے میں اچھا فیصلہ کرے وزارت صحت وزارت قانون پی ایم ڈی سی کا مشترکہ اجلاس بلا کر مسئلہ حل کیا جائے ۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ نے طلبہ کے حق میں فیصلہ دیا پی ایم ڈی سی ظلم سے باز رہ کر طلبہ کو رجسٹرڈ کرے۔

سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ پی ایم ڈی سی مقدس گائے نہیں طلبہ کے مستقبل کو تباہ کرنیوالے ادارے کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے ۔سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ طلبہ قوم کی خدمت کرنے کے خواہشمند ہیں مسئلہ حل کیا جائے۔ کمیٹی اراکین نے رائے دی کہ سینیٹر باز محمد کی تجویز پر عمل کر کے طلبہ سے خصوصی امتحان لے لیا جائے جس کی کمیٹی میں موجود طلبہ نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد امتحان نہیں دیں گے، اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا بیرون ملک سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کا معاملہ حل کرنے کے لئے وزارت قانون ، وزارت صحت ، پی ایم ڈی سی کا ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

اجلا س میں این ٹی ایس ٹیسٹ پر تحفظات کا اظہا رکیا گیا کمیٹی کی رائے تھی کہ ایف آئی اے ای او آئی بی سمیت کئی اداروں کیلئے دیئے گئے ٹیسٹ کا نتیجہ اب تک نہیں آیا۔ چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے این ٹی ایس ٹیسٹ کو دھاندلی قرار دیا اور کہا کہ کروڑوں روپے جمع کرنیوالے ادارے کا کوئی سرکاری آڈٹ نہیں ہوتا ۔سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ ندیم احسن آصف نے آگاہ کیا کہ پی ایم ڈی سی کے سربراہ کی تعیناتی کا معاملہ روکاہوا ہے سیکرٹری صحت اور پی ایم ڈی سی کے ذمہ داروں کو اجلا س میں طلب کر کے پہلے سے تسلیم شدہ بیرونی یونیورسٹیوں جن سے طلبہ نے ڈگریاں لی معاملات حل کرائے جائیں اور کہا کہ 53 لاکھ امیدواروں کا این ٹی ایس ٹیسٹ لے چکا ہے اور کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کے تحفظات کو دور کرنے کیلئے ایف پی ایس ای کی نگرانی میں سی ایس ایس لیول کا امتحانی دفتر بنایا جاسکتا ہے اور آگاہ کیا کہ سینئر سرکاری افسران کے منیجمنٹ کورس کا اس سال اسلام آباد سے آغاز کیا جارہا ہے قائمہ کمیٹی کی سفارش پر عمل کرتے ہوئے سیکشن افسران کا اس سال کا امتحان جون میں منعقد ہوگا کیبنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری فصیل افسر نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ ڈینٹل کالج کے قواعد وضوابط کا آج باقاعدہ اطلاق ہو جائے گا نئے قواعد کے تحت ہسپتال میں بھرتیاں شروع کر دی جائیں گی جس پر قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ اسی کالج میں عارضی ملازمت کرنے والے ملازمین پہلے ترجیح دی جائے اجلاس می ڈی جی ایف ڈی ای عامر خواجہ نے انکشاف کیا کہ برطرف ملازمین کا سرکاری ریکارڈ گم ہو گیا ہے اور معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا گیا ہے جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے ہدایت دی کہ ایف ڈی ای میں پچھلی حکومت کی سفارش پر مستقل ہونے والے ملازمین کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ ایکٹ کے تحت مستقل کر کے تفصیل فراہم کی جائے سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ ندیم احسن آصف نے آگاہ کیا کہ زیادہ تر ملازمین کو مستقل کر دیا گیا ہے اور تمام وزارتوں او رمحکمہ جات کو بھی خطوط ارسال کر دیئے گئے ہیں اجلاس میں فیڈرل گورنمنٹ ہسپتال اسلام آباد میں سی ڈی اے کی سٹاف نرس عبدالستار کو سی ڈی اے سے اجازت کے باوجود ڈیپوٹیشن نہ دینے پر چیئرپرسن شدید برہم ہو گئیں اور کمیٹی اراکین نے بھی اجلاس میں موجود کالج کے ڈائریکٹر شاہد انصاری کو سیکرٹری کیبنٹ سے فون کے ذریعے ہدایت لینے کیلئے اجلاس سے باہر بھجوایا لیکن کمیٹی کے 15 منٹ انتظار کے باوجود شاہد انصاری واپس نہ آئے جس پر چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے سیکرٹری اسٹبلیمشنٹ سے رائے لے کر شوکاز نوٹس جاری کر دیا ۔

کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز سعیدہ اقبال ، روبینہ خالد ، نجمہ حمید ، باز محمد خان ، سیف اللہ خان بنگش ، ہمایوں مندوخیل کے علاوہ سیکرٹری اسٹبلیشمنٹ ڈویژن ندیم احسن افضل، جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن فصیل افسر ، ایف پی ایس سی کے سیکرٹری مظہر علی خان ، ڈی جی ایف ڈی ای خواجہ عامر بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :