ڈیرہ مراد جمالی، محکمہ ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل بنائی جانے والی ڈسڑکٹ ایجوکیشن کمیٹی نصیرآباد غیر فعال ہونے کی وجہ سے اساتذاہ کرام رل گئے،

درجنوں پینشن تبادلوں اور چھٹیوں کی فائیلوں کو دھمک کھانے لگی، ڈی ای سی نصیرآباد کو ختم نہ کیا گیا تو جے ٹی اے احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوجائے ،گورنمنٹ ٹیچرز ایسویسی ایشن

جمعرات 12 مارچ 2015 19:08

ڈیرہ مراد جمالی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء )وزیراعلی ٰ بلوچستان کی جانب سے محکمہ ایجوکیشن اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل بنائی جانے والی ڈسڑکٹ ایجوکیشن کمیٹی نصیرآباد غیر فعال ہونے کی وجہ سے اساتذاہ کرام رل گئے درجنوں پینشن تبادلوں اور چھٹیوں کی فائیلوں کو دھمک کھانے لگی ڈی ای سی نصیرآباد کو ختم نہ کیا گیا تو جے ٹی اے احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار گورنمنٹ ٹیچرز ایسویسی ایشن نصیرآباد ڈویژن کے سابق صدر میر مٹھا خان رند ضلعی صدر خان محمد سیال بیبرک خان عمرانی عطاء الله ساسولی اور عبدالستار سومرو نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان سیکریڑی ایجوکیشن کی جانب سے اساتذہ کرام کے مسائل حل کرنے اور انتظامی تبادلوں کی روک تھام کیلئے بلوچستان کے دیگر اضلاع کی طرح نصیرآباد میں بھی ڈسڑکٹ ایجوکیشن کمیٹی نصیرآباد بھی بنائی گئی تھی جس کے انتظامیہ اور خزانہ کے ممبران کی عدم دلچسپی کی وجہ ے کمیٹی غیر فعال ہونے کی وجہ سے اساتذاہ کرام کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے اور درجنوں پینشن تبادلوں اور چھٹیوں کی فائیلوں کو دھمک کھانے لگی ہے ڈی ای سی نصیرآباد کو ختم نہ کیا گیا تو جے ٹی اے احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوجائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری ڈسڑکٹ ایجوکیشن کمیٹی نصیرآبا کے ممبران پر عائد ہوگی