نجکاری سے گردشی قرضوں سے نجات مل سکتی ہے، سی ای او کے۔ الیکٹرک

Muhammad Bilal Abbasi محمد بلال عباسی ہفتہ 27 اپریل 2024 17:32

نجکاری سے گردشی قرضوں سے نجات مل سکتی ہے، سی ای او کے۔ الیکٹرک
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اپریل 2024ء ) لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ کے ساتویں ایڈیشن میں وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری، کے۔ الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سمیت توانائی شعبے کے ماہرین اور رہنماؤں نے پاکستان میں پاور سیکٹر کے مستقبل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مونس علوی نے کہا کہ پاکستان کا پاور سیکٹر تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، نجکاری سے گردشی قرضوں سے نجات مل سکتی ہے۔



وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے پاکستان میں توانائی کی صنعت کے حوالے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں اہم معلومات شیئر کیں۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کی اہمیت کو سمجھنا ہو تو اس کے لیے کے۔ الیکٹرک کی نجکاری ایک اہم کیس اسٹڈی ہے۔ وفاقی وزیر نے توانائی شعبے کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جس میں قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ، گیس کا موثر استعمال، توانائی کی بچت اور کھلی مسابقتی منڈیاں شامل ہیں۔

(جاری ہے)



مونس علوی نے کہا کہ نجکاری کے بعد کے۔ الیکٹرک نے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی کارکردگی کو بہتر بنایا ہے، جس سے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) نقصانات کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ ڈی اینڈ ڈی نقصانات کو سنگل ڈیجٹ پر لانے اور بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے ابھی بہت کام کرنا ہے۔ حال ہی میں ہم نے سولر اور ونڈ انرجی کے حوالے سے آر ایف پیز جاری کیے ہیں، جس سے کے۔

الیکٹرک کے پیداواری پورٹ فولیو میں تقریباً 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کا اضافہ ہوگا۔

اے سی سی اے کی گلوبل ڈپٹی پریذیڈنٹ اور بانی و سی ای او Planetive عائلہ مجید نے گلوبل انرجی ٹرانزیشن اور پاور سیکٹر کو درپیش مسائل کے حوالے سے کہا کہ ہمارے پاس توانائی کے شعبے کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے واضح روڈ میپ ہے، جس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔

انرجی ٹرائیلیما یعنی توانائی تک رسائی، قابل استعداد اور مستحکم فراہمی ایسے مسائل ہیں، جن پر فوری طور پر قابو نہیں پایا جاسکتا، لیکن ہمارے پاس موجود روڈ میپ پر عمل کرتے ہوئے بالآخر نیٹ صفر حاصل کیا جاسکتا ہے۔
دریں اثنا اویس لغاری نے کہا کہ حکومت نے سی پی پی اے کے بجلی کی خریداری کے معاہدوں کو محدود کرنے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اس وقت نجکاری سے قبل کی اصلاحات کی جارہی ہیں، جن میں بورڈ ممبران کی شمولیت اور ڈسکوز میں حکومتی مفادات کا خاتمہ شامل ہے۔

اس کا مقصد ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک اور کسٹمر سینٹرک اپروچ کے ساتھ آئندہ 10 سال کے لیے موثر ایکو سسٹم بنانا ہے۔
مونس علوی نے کہا کہ فی کس بجلی کی کم کھپت اور بڑھتی ہوئی طلب کے ساتھ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ نجکاری سرمایہ کاروں کے لیے پُرکشش ثابت ہوسکتی ہے، لیکن اس کے لیے پالیسیوں کا تسلسل اور روابط بہت ضروری ہے۔

نجکاری میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے یہ اچھا موقع ہے، کیونکہ موجودہ حالات کاروبار کے لیے بہترین ہیں۔
سابق نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ ہم اسٹیٹس کو میں رہنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ ہم این ٹی ڈی سی کی نجکاری کیوں نہیں کرتے؟ برطانیہ کے نیشنل گرڈ کی پہلے ہی نجکاری ہو چکی ہے اور اب تو فلپائن نے بھی اپنی ٹرانسمیشن کمپنی کی نجکاری کر دی ہے۔


سابق نگراں وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کو اپنی کوتاہیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، جس میں کام نہ کرنے والے عملے کی تنخواہ اور این ٹی ڈی سی کے منصوبوں پرعملدرآمدنہ ہونا شامل ہے۔ ٹیرف کو مناسب بنانا اور کراس سبسڈیز کو ختم کرنا بھی ضروری ہے۔ بجلی کے شعبے میں رسد اور طلب میں عدم توازن کا ذکر کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہاکہ اس وقت پاور سیکٹر کی پیداواری صلاحیت کا مسئلہ نہیں بلکہ اصل طلب میں نمایاں کمی کا ہے۔

آئندہ 5 سے 8 سال میں مزید ہائیڈرل پاور کے منصوبے اورپاور پلانٹس گرڈ میں شامل ہونے والے ہیں، جس کے لیے طلب کا بڑھنا ضروری ہے۔
سابق نگران وزیر توانائی محمد علی نے پینل ڈسکشن میں بتایا کہ توانائی کے بچت کے اقدامات پاکستان کے لیے سودمند ثابت ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ملک کے تمام پنکھوں کو بجلی بچانے والے پنکھوں سے تبدیل کردیا جائے تو ہر سال ایندھن کی درآمدات کی مد میں تقریباً 2 ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔

اسی طرح ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلوں سے ایندھن کی درآمد میں مزید 2.5 ارب ڈالرز کی بچت ہو سکتی ہے۔ ملک میں بہت سے ناکارہ آلات استعمال ہو رہے ہیں جنہیں جلد تبدیل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جن شعبو ں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ان میں اسپیس کولنگ / ہیٹنگ اور کھانا پکاتے ہوئے گیس کا استعمال شامل ہے۔
سمٹ میں صنعتی ماہرین اور پاور سیکٹر کے رہنماؤں نے نجی کمپنیوں کی نجکاری میں دلچسپی دیکھتے ہوئے اچھی ساخت کی حامل کمپنیوں کے ساتھ نجکاری یا رعایتی معاہدوں کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔

اویس لغاری نے مزید کہا کہ سی پی پی اے وہیلنگ پالیسی پر پاور سیکٹر اور کاروباری رہنماؤں سے بات چیت کرے گا۔ ریگولیٹر (نیپرا) کو صارفین کی ضرویات کو پورا کرنے کے اپنی صلاحیت کو مزید بہتر بنانا چاہیے۔