ٹربیونل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ، ایک سال سے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ ٹھیک تھا، آج ثابت ہو گیا ہے ہم نے دھرنے ٹھیک دیئے تھے ، ٗعمران خان

حلقہ این اے ایک سو پچیس لاہور میں نادرا کی رپورٹ کے مطابق ایک شخص نے چھ چھ بار ووٹ ڈالے ہیںٗ سعد رفیق لوگوں کو بیوقوف نہ بنائیں ٗ دوہزار پندرہ انتخابات کا سال ہے ٗ امید ہے جلد وزیراعظم بھی ایوان میں اجنبی ثابت ہونگے ، جوڈیشل کمیشن آراوز اور ڈی آر اوز کوبھی طلب کریں اور ان سے پوچھا جائے کس کے کہنے پردھاندلی کروائی گئی تھی، بہتر جمہوری مستقبل کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے ، ایک سو چھبیس روز کے دھرنے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے ، دھرنے کی وجہ سے سچ لوگوں کے سامنے آرہا ہے ،جہانگیر خان ترین دو کروڑ روپے خرچ کرچکے ہیں ابھی تک انہیں انصاف نہیں ملا ،امیدہے اسی مہینے ان کے حق میں فیصلہ آ جائے گا ، لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے متعلق نادرا کی رپورٹ جاری نہیں کی جا رہی ، چیئرمین نادرا نے رپورٹ جاری کرنے میں ایک ہفتہ کی تاخیر کردی ہے خود اس سے ملنے جاؤں گا، چیئرمین نادرا پر حکومت کا پریشر ہے اس لئے میں کہتا تھا نواز شریف استعفٰی دیں پھر تحقیقات کرائی جائے کیونکہ حکومت اداروں پر دباؤ ڈالتی ہے ،سربراہ تحریک انصاف کی پریس کانفرنس

پیر 4 مئی 2015 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 مئی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو پچیس لاہور میں نادرا کی رپورٹ کے مطابق ایک شخص نے چھ چھ بار ووٹ ڈالے ہیں ٗ ایک سال سے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ ٹھیک تھا آج ثابت ہو گیا ہے ہم نے دھرنے ٹھیک دیئے تھے ٗ سعد رفیق لوگوں کو بیوقوف نہ بنائیں ٗ دوہزار پندرہ انتخابات کا سال ہے ٗ امید ہے جلد وزیراعظم بھی ایوان میں اجنبی ثابت ہونگے ۔

جوڈیشل کمیشن آراوز اور ڈی آر اوز کوبھی طلب کریں اور ان سے پوچھا جائے کس کے کہنے پردھاندلی کروائی گئی تھی ۔ بہتر جمہوری مستقبل کیلئے شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے ۔ ایک سو چھبیس روز کے دھرنے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے ٹربیونل کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

دھرنے کی وجہ سے سچ لوگوں کے سامنے آرہا ہے ۔ جہانگیر خان ترین دو کروڑ روپے خرچ کرچکے ہیں ابھی تک انہیں انصاف نہیں ملا امیدہے اسی مہینے ان کے حق میں فیصلہ آ جائے گا ۔

لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے متعلق نادرا کی رپورٹ جاری نہیں کی جا رہی ہے چیئرمین نادرا نے رپورٹ جاری کرنے میں ایک ہفتہ کی تاخیر کردی ہے خود اس سے ملنے جاؤں گا ۔ چیئرمین نادرا پر حکومت کا پریشر ہے اس لئے میں کہتا تھا کہ نواز شریف استعفٰی دیں پھر تحقیقات کرائی جائے کیونکہ حکومت اداروں پر دباؤ ڈالتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ قوم کو گمراہ نہ کیا جائے گا صرف سات حلقوں کی نادرا کی رپورٹ کے بعد الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ سنایا ہے اور سعد رفیق کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا ہے نادرا کی رپورٹ کے مطابق اس حلقہ میں ایک شخص نے چھ چھ بار ووٹ ڈالے ہیں اور باقی بیگ تیز دھار آلے سے کٹے ہوئے تھے اور ان بیگ میں ردی تھی اور پھٹے ہوئے بیلٹ پیپرز نکلے ہیں ۔

عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن ان حلقہ کے آر اوز اورپرائیذیڈنگ افسران کو طلب کرے اور ان سے پوچھے کہ کس کہنے پر دھاندلی کی گئی ہے ۔ پاکستان کے مستقبل کیلئے جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ پتہ کرے کس نے دھاندلی کروائی ہے ۔ جوڈیشل کمیشن کے پاس تمام ایجینسز کواستعمال کرنے کے اختیارات ہیں ۔ جوڈیشل کمیشن ٗ آئی ایس آئی ٗ ایم آئی ٗ ایف آئی اے اور دیگراداروں کی مدد سے پتہ چلائے کہ کس طرح دھاندلی ہوئی ہے سیاسی جماعتوں کے پاس ان اداروں کے استعمال کا اختیار نہیں ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک صاف اورشفاف انتخابات نہیں ہونگے اس وقت تک پڑھے لکھے اور مڈل کلاس لوگ اسمبلیوں میں نہیں آ سکیں گے ۔ حلقہ این اے ایک سو پچیس میں دھادلی کے خلاف وہاں کے لوگوں نے لالک جان چوک اورکراچی میں بھی لوگوں نے دھاندلی کیخلاف مظاہرے کئے تھے انہیں پارٹی نے مظاہرے کرنے کیلئے نہیں کہا تھا یہ لوگ خود آئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف چار حلقے مانگے تھے انہیں کھول دو ہم کوئی باریاں لینے کیلئے یہ نہیں کر رہے تھے ایک سال تک سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سمیت کسی ادارے سے انصاف نہ ملا تو ہمیں سڑکوں پر آنا پڑا ۔

ہمارے مخالفین ہائیکورٹ چلے گئے اور دو دو سال سے سٹے لے رکھا ہے حامد خان کو انصاف حاصل کرنے کیلئے دو سال انتظارکرنا پڑا ہے یہی صورتحال جہانگیر خان ترین کے حلقے کی اب جہانگیر ترین دوکروڑ روپے خرچ کرچکے ہیں مگرانہیں انصاف نہیں ملا ہے امید ہے اسی ماہ ان کے حلقہ کا بھی فیصلہ ہوجائیگا ۔انہوں نے کہا میں خود چیئرمین نادرا کے پاس جاؤں گا اور ان سے پوچھوں گا کہ وہ کس کے پریشر کی وجہ سے رپورٹ جاری نہیں کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نادرا پر دباؤڈالا جا رہا ہے کہ رپورٹ جاری نہ کی جائے یہی وجہ ہے کہ میں مطالبہ کرتا رہا کہ نوازشریف پہلے استعفٰی دیں پھر دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائے اس طرح یہ ہرادارے پر اثر انداز ہونگے ۔ سابق چیئرمین نادرا ملک طارق اسی وجہ سے ملک سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں ان کی بیٹی کو دھمکیاں دی گئیں تھیں حالانکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے انہیں کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی حلقہ میں ضمنی انتخابات اس وقت تک نہ کرایا جائے جب تک دھاندلی کروانے والوں کا حتساب نہیں کیا جاتا ہے اگر اب ضمنی انتخابات کرائے گئے تو ن لیگ کی حکومت ہے یہ پھرسے دھاندلی کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار سیالکوٹ سے ہمارے امیدوار تھے ان کے حلقے کے کا ایک حکومتی ایم این اے جو بہت شور مچا رہا تھا اس کا کیس بھی سپریم کورٹ میں پڑا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کہہ رہے کہ میرا کوئی قصور نہیں ہے یہ غلطی تو آر او ز اور ڈی آر اوز کی ہے مجھے تو جج نے کچھ نہیں کہا ہے عمران خان نے کہا کہ ٹربیونل کا کام کسی کا نام لینا نہیں ہوتا ہے اس نے تو رپورٹ دینا ہوتی ہے فیصلہ تو جوڈیشل کمیشن کرے گا کہ کس نے دھاندلی کی ہے اور کس طرح دھاندلی کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو مختصر فیصلہ سامنے آیا ہے اس کے مطابق ٹربیونل نے فیصلہ دیا ہے کہ نادرا کی رپورٹ کے مطابق اس حلقہ میں اوسط ہر ووٹرز نے چھ چھ دفعہ ووٹ ڈالا ہے اس کے علاوہ تیز دھار آلے سے بیگ پھاڑے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کنٹونمنٹ کے انتخابات کو عام انتخابات کے ساتھ نہ ملائیں اس میں بڑا فرق ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں ٹھیک شور مچا رہا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے ہم جمہوریت اور قوم کے بچوں کیلئے سڑکوں پر نکلے تھے اور دھرنا دیا تھا ۔

اگر ہم دھرنا نہ دیتے تو یہ لوگ پانچ سال تک اسے آگے لے جاتے ۔ کل ہمارے وکلاء جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے اور زور دیں گے کہ آر اوز کو بلایا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ کس کے کہنے پر دھاندلی کی گئی ہے اس وقت تک دوبارہ انتخابات نہ کرائے جائیں جب تک ان کا احتساب نہیں ہوتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اس وقت خواجہ سعد رفیق کا ایشو نہیں ہے سوال یہ ہے کہ ن لیگ کو ایک دم 68لاکھ سے ایک کروڑ ووٹ کیسے پڑ گئے کون سی کارکردگی ان کی تھی سوائے جنگلہ بس سروس کے ۔

خواجہ سعد رفیق ایوان اور کابینہ میں ایک اجنبی کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں اور ایاز صادق بھی دو سال سے ایک متنازعہ انتخاب کی وجہ سے سپیکر بنے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ جلد وزیراعظم بھی ایوان میں اجنبی ہونگے ۔ اسموقع پر حامد خان نے کہا کہ ٹربیونل کے سامنے دھاندلی کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں تو انتخاب کو کالعدم قرار دیا ہے باقی تین حلقوں کا فیصلہ بھی ہمارے حق میں آئے گا ۔