باقی علاقوں میں تو موٹروے اور باقی بڑی بڑی سڑکیں بن رہی ہیں ٗ بلوچستان میں چھوٹی موٹی سڑکوں ہی سے گزارا کیا جا رہا ہے ٗ محمود اچکزئی

منصوبے کے تحت بننے والی سڑکیں فوج کا ادارہ ایف ڈبلیو او بنائیگا ٗ تمام شاہراہیں بین الاقومی معیار کی ہوں گی ٗ وزیر اعظم کا جواب ہم آنے والی حکومت کو بہتر پاکستان دینا چاہتے ہیں ٗ کنجوسی نہیں کریں گے ٗنواز شریف کی وضاحت

بدھ 13 مئی 2015 20:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے ملکی سیاسی قیادت کو بتایا ہے کہ چین کے تعاون سے پاکستان میں بننے والے پاک۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے اس بارے میں افواہوں پر کان نہ دھرا جائے ٗپاک چین اقتصادی راہداری کا فائدہ تمام صوبوں اور ملک کے ہر کونے کو ہو گا ٗ گوادر بندرگاہ کو مختلف علاقوں کے ساتھ ملانے کیلئے بڑے منصوبوں پر کام کیا جائیگا۔

بدھ کو یہاں وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہو اجس میں تمام سیاسی قیادت کو پاک چین راہداری منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی اجلاس میں بلوچستان کے وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، کے پی کے کے وزیراعلی پرویز خٹک، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان، اے این پی کے رہنما اسفند یار ولی، ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار، پی پی پی کے رہنما سید خورشید شاہ، رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، اعتزاز احسن، شیری رحمان، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، پروفیسر ساجد میر، مشاہد حسین سید، حاصل بزنجو، محمود خان اچکزئی، اعجاز الحق، سید مظفر حسین شاہ، اکرم درانی، سینیٹر طلحہ محمود، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

بریفنگ کا اہتمام بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس منصوبے پر تحفظات کے سامنے آنے کے بعد کیاگیا عوامی نیشنل پارٹی اور بعض دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ حکومت نے صوبہ پنجاب کو فائدہ پہنچانے کیلئے اقتصادی راہداری منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی ۔وزیراعظم نواز شریف نے ان بیانات کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو اس بریفنگ میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

پاک چین راہداری منصوبے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بریفنگ میں اس تاثر کی نفی کی کہ اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی ہے۔خاص طور پر سوشل میڈیا پر اصرار کیا جا رہا ہے کہ یہ راہداری صرف پنجاب سے گزرے گی۔ خود چین کے صدر نے اپنے پارلیمنٹ سے خطاب میں اس بات کی نفی کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ منصوبہ بلوچستان اور سندھ سے گزرے گا۔

احسن اقبال کی جانب بریفنگ کے بعد بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس منصوبے کے بارے میں سوالات بھی کیے اور بعض وضاحتیں طلب کیں۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت باقی علاقوں میں تو موٹروے اور باقی بڑی بڑی سڑکیں بن رہی ہیں لیکن بلوچستان میں وہی چھوٹی موٹی سڑکوں ہی سے گزارا کیا جا رہا ہے۔

اس اعتراض کا جواب وزیراعظم نواز شریف نے خود دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت بننے والی سڑکیں پاکستانی فوج کا ادارہ ایف ڈبلیو او بنائے گا اور یہ تمام شاہراہیں بین الاقومی معیار کی ہوں گی، چاہے وہ کسی بھی علاقے سے گزریں۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ ترقیاتی منصوبے کسی ایک جماعت یا حکومت کے نہیں بلکہ قومی منصوبے ہیں اور ان کی مخالفت صرف وہی لوگ کر رہے ہیں جو ملک کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔

ہمارا عہد ہے کہ ہم آنے والی حکومت کو بہتر پاکستان دینا چاہتے ہیں اس میں ہم کنجوسی نہیں کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ آنے والی حکومت کے لیے یہ ملک چلانا نسبتاً آسان ہو گا۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کوریڈور کے حوالہ سے چین اور عالمی ذرائع ابلاغ میں کوریج ہو رہی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان مثالی تاریخی تعلقات ہیں، ہر دور میں ہماری دوستی مضبوط رہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلا ملک تھا جس نے 1949ء میں چین کو تسلیم کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجی پالیسی کا اہم ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط پاک چین دوستی کو ٹھوس اقتصادی تعلقات میں بدلنے کی ضرورت ہے، کوریڈور کو حقیقی بنانے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے تحت ماہرین کے گروپ اجلاس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک مثبت منصوبہ ہے اور آنے والی حکومتیں بھی اس منصوبہ میں شامل ہوں گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ راہداری کا نکتہ آغاز گوادر ہے جس میں گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر کے ساتھ بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی، تعلیم و صحت پر توجہ دی گئی ہے، منصوبہ کا سب سے پہلا فائدہ بلوچستان کو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ راہداری کا بڑا محور توانائی ہے، توانائی کی قلت پاکستان کی معاشی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہے، منصوبہ کے تحت توانائی کے بڑے منصوبوں کا آغاز ہو گا جن سے ملکی معیشت ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا فائدہ تمام صوبوں اور ملک کے ہر کونے کو ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو مختلف علاقوں کے ساتھ ملانے کیلئے بڑے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔