بیج اور کھاد پر سبسڈی نہیں زراعت کے اربوں کہاں جاتے ہیں،قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث

منگل 16 جون 2015 16:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 جون۔2015ء) منگل کے روز سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ایوان زریں کا اجلاس پانچ منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا بجٹ بحث کا آغاز مسلم لیگ ( ن) کے محمد اکرم انصاری نے کیا انہوں نے کہا کہ جس حالات میں بحٹ پیش ہوا ان کے پیش نظر یہ ایک بہتر بجٹ ہے حالانکہ پہلا سال پرانی معیشت کو بہتر کرنے اور دھرنوں میں گزرا جبکہ دوسرے سال میں بہتر کارکردگی کے نتیجے میں یہ اچھا بجٹ پیش ہوا اور وزیر اعظم کی کوششوں سے آج پوری دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے اقتصادی راہداری مسلم لیگ ( ن ) کی بہت بڑی کامیابی ہے ۔

قدرتی گیس کی کمی کی وجہ سے ایل این جی لانا بھی مثبت اقدام ہے آپریشن ضرب عضب کی ایک سال کامیاب کارروائی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں فیصل آباد میں کاٹن انڈسٹری کے فروغ کے لئے حکومت قرضہ جات کا اعلان کرے ۔

(جاری ہے)

بیت المال کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے تاکہ نادار اور مفلس لوگ فائدہ حاصل کر سکیں ۔ پیپلزپارٹی کے امیر علی جاموٹ نے کہا کہ ملک کی ریڑھ ہڈی زراعت کو تباہ کر دیا گیا ہے اور بجٹ میں کوئی ریلیف کسانوں کو نہیں دیا گیا ۔

لوڈشیڈنگ میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے آج کسان حکومتی غط پالیسیوں کی وجہ سے مقروض ہو گیا ہے کپاس میں ہمارے پیداواری اخراجات 3 ہزار ہوتے ہیں لیکن کسانوں نے 19 سو تک میں فروخت کی ۔ کسانوں کو بیج اور کھاد میں سبسڈی نہیں دی جاتی ہے پھر اربوں روپے کس چیز پر زراعت میں استعمال کئے جاتے ہیں آج سفید کپڑے رکن قومی اسمبلی ہونے کے باعث پہنے ہیں ۔

مسلم لیگ ( ن ) وحید عالم نے کہا کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے اقتصادی راہداری منصوبہ میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر نواز شریف کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ہیلتھ سکیم 30 اضلاع میں شروع کرنا اچھا اقدام ہے زندگی کے ہر شعبے میں بہترین اقدام اٹھائے گئے ہیں ۔ گروتھ کی 100 فیصد شرح میں اضافہ اس وقت ممکن ہو گا جب ملک میں امن و امان ہو گا آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کی کمر ٹوٹ گئی ہے ۔

میٹروبس منصوبے سے شیخ چلی کی باتیں دھری رہ گئیں اور آج راولپنڈی کی غریب عوام میٹروبس سروس سے فیض یاب ہو رہی ہے ۔ کنٹینر کھڑے ہونے والے شیخ چلیوں کو 2018 کے انتخابات میں شکت ہو گی پولٹری کے شعبے میں سیلز ٹیکس اور عائد ڈیوٹی ختم کی جائے تنخواہوں اور پنشنوں میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے روزگار کے لئے مواقع پیدا کئے جائیں ۔

ایف بی آر سے اختیارات واپس لینے پر نظرثانی کی ضررورت ہے ۔ رائے حسن نواز نے کہا کہ بجٹ میں اعداد و شمار کا گورکھ دھندا پیش کیا گیا ۔ بجٹ پیش ہونے سے 3 روز پہلے پٹرول بم اور پھر بجلی کا بم گرایا گیا پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود بھی درآمد میں کمی آئی ہے جس ملک میں غریب عوام کے لئے پانی کا صاف پانی نہ ہو ۔

وزیر اعظم کے کتوں اور کچن کے لئے کروڑوں روپے رکھے جائیں تو بجٹ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بجٹ سرمایہ دارانہ لوگوں کا ہے یا پھر غریب عوام کا ہے ہمیں اپنے وسائل کا بے دریغی سے استعمال کو روکنا ہو گا زرعی قرضہ جات میں شرح سود کو ختم کیا جائے اور بھارت نواز نہیں بلکہ کسان نواز پالیسیوں کو بنایا جائے ۔

پنشنرز اور تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے ۔ مسلم لیگ ( ن ) الیکشن کرائے تو غلط لیکن خیبرپختونخوا میں خون خرابہ کا الیکشن ٹھیک ۔ نریندر مودی کو چینی وزیراعظم کا پاکستان کا دورہ روکنے کے لئے ایک پارٹی ملی جو کہ یہاں ڈی چوک پر بیٹھ گئی ۔ خیبرپختونخوا میں بجلی بھی بناؤ صرف یہاں پر ڈانس آ کر نہ کرو حکومت نے 7 لاکھ 18 ہزار سے 8 لاکھ 92 ہزار ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے فارن ریزریو کا فگر کہاں تک پہنچا دیا فنانس رپورٹ بنی گالہ میں نہیں بنتی ہے نریندر مودی کی خوشی میں خوش ہونے والوں کو شرم آنی چاہئے آپریشن ضرب عضب میں 300 جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جانیں قربان کی ہیں ایم کیو ایم کی ڈاکٹر نگہت نے کہا کہ وزیر اعظم کو کراچی کے لوگوں کو مکھی کے برابر سمجھنا افسوس کی بات ہے ۔

گری ہوئی معیشت کو دوبارہ کھڑا کیا جاسکتا ہے لیکن ایک لاش کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جا سکتا ہے آج کراچی ملک کو 70 فیصد ٹیکس مہیا کرتا ہے خواجہ آصف نے کل کی تقریر میں بہت دکھ والے الفاظ استعمال کئے ایم کیو ایم کے 24 ایم این ایز ہیں ہمیں کبھی ٹارگٹ کلر تو کبھی بوری بند لاشوں کا طعنہ دیا جاتا ہے آج ملک میں نفرتوں کے بیج بونے کی نہیں بلکہ آپس کے اتحاد کی ضرورت ہے کراچی کے لئے 200 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا جائے ۔

مسلم لیگ ( ن ) کے خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان میں 2025 میں 3 کروڑ 25 لاکھ لوگ بے روزگار ہوں گے لیکن اگر مسلم لیگ ( ن ) کی مثبت پالیسیوں پر عمل پیرا ہے تو پھر فی کس آمدنی 2025 میں 4000 ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔ 2009 میں جی ڈی پی ریٹ 58 فیصد تھا لیکن آج وہی 63.5 پر پہنچ گیا ہے ۔ بھاشا ڈیم کو ایک سال کے مطابق پوری فنڈنگ فراہم کی گئی ہے ٹیکس بڑھانے کے لئے حکومت اور عو ام کے درمیان کنٹریکٹ ہوتا ہے اس بڑھانا ہے شہری پراپرٹی پر بھی ٹیکس ہونا چاہئے ۔

اگر ملک کو فلاحی اور ترقی یافتہ ملک بنانا ہے تو پھر صوبوں کو بھی ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا پیپلزپارٹی کے عبدالستار باچانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت طویل اور مسلم لیگ ( ن ) کی حکومت تھوڑی ہوتی ہے اس لئے ہم نے سوچا تھا کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے گی اور خزانہ بھی بھر جائے گا ملک میں دودھ کی ندیاں بہنے لگیں گی لیکن آج کاشتکار مزدور اور پڑھا لکھا آدمی رو رہا ہے جب تک کسان خوشحال نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرے گا ملک کا بجٹ ٹیکنوکریٹس کا نہیں بلکہ غریب عوام کا ہونا چاہئے کاشتکاروں کو بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق قیمت ادا نہیں کی جا تی ہے بھارت اقتصادی راہداری سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا بھارت گیدڑ بھبھکیاں پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی ہیں لیکن ہمیں اندرونی خطرہ ہے تمام متحد ہو کر ملکی ترقی کے لئے گوادر اور اقتصادی راہداری کو تعمیر ہونے دے عاقب اللہ خان نے کہا کہ پاکستان ایک ایگری کلچر ملک ہے زراعت کے لئے خاطر خواہ پیسے بجٹ میں رکھے جائیں ایجوکیشن ملکی ترقی کا اہم جزو ہے تعلیم پر توجہ کی ضرورت ہے صوابی بجلی سے محروم ہے وہاں پر کوئی اقدام نہیں ہو رہے ہیں ہمیں اپنے آپ کو رول ماڈل بنانا ہو گا اور دوسرے ملکوں سے رقم لے کر اپنے ملک میں لانا ہو گا پھر دوسرے ملک کے لوگ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے ۔

بے روزگاری پر توجہ دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :