کینیڈین شہریت کیلئے نقاب پر پابندی کا بل متعارف

کینیڈین شہریت کا حلف اٹھانے کے دوران جج کے سامنے سائل کو اپنا چہرہ کھلا رکھنا ہوگا

اتوار 21 جون 2015 17:39

کینیڈین شہریت کیلئے نقاب پر پابندی کا بل متعارف

اٹاوہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 جون۔2015ء ) کینیڈین شہریت کے لئے حلف برداری کے دوران چہرے کو ڈھانپنے والے نقاب کی ممانعت کا بل متعار ف کرا دیا گیا۔عالمی میڈیا کے مطابق اٹاوہ میں گذشتہ جمعہ کو متعارف کرائے گئے مسودہ قانون کے مطابق کینیڈین شہریت کا حلف اٹھانے کے دوران جج کے سامنے سائل کو اپنا چہرہ کھلا رکھنا ہوگا۔ قانون کے مطابق کینیڈین شہریت کا حلف اٹھانے کی تقریب میں دوسروں کی طرح مسلم خواتین کو بھی اپنا چہرہ کھلا رکھنا ہوگا اور صاف اونچی آواز اور واضح انداز میں حلف اٹھانا ہوگا۔

مسودہ قانون وفاقی عدالت ہائے کینیڈا کے ایک حالیہ فیصلے کے نتیجے میں متعارف کرایا گیا ہے جس میں عدالت نے اٹاوہ کی جانب سے اس حکم شہریت کے لئے حلف برداری کی تقریب میں چہرے پر نقاب ڈالنے کی ممانعت کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

مسی ساگا کی شہری زنیرہ اسحاق نے پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ پاکستانی نڑاد کینیڈین زنیرہ 2008 میں پاکستان سے کینیڈا آئیں اور 2013 میں انہوں نے کینیڈین شہریت کے لئے امتحان پاس کیا تاہم حلف برداری کی تقریب نقاب پر فیصلے تک موخر کردی گئی۔

سٹار کے مطابق وفاقی عدالت نے ریاست اوٹاوہ کو حلف برداری کی تقریب میں نقاب پر پابندی فوری اٹھانے اور زنیرہ اسحاق کی حلف برداری کے لئے فوری تقریب منعقد کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کے جج جسٹس کیتھ ابم بوسویل نے فیصلے میں قرار دیا کہ امیگریشن وزیر کا فیصلہ حکومتی امیگریشن قوانین سے متصادم ہے۔ اور عدالت کا فرض ہے کہ وہ شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند امیدوار کو اسکی مذہبی آزادی کے اندر رہتے ہوئے حلف اٹھانے کا موقع دے۔

اوٹاوہ نے فیصلے کو چیلنج کرنیکا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم اب نیا مسودہ قانون متعارف کرادیا گیا ہے جو امکان ہے کبھی قانون کی شکل اختیار نہیں کر پائے گا کیونکہ پارلیمنٹ کی تعطیلات شروع ہونے والی ہیں اور ہاؤس آف کامنز کا اگلا اجلاس اب انتخابات کے بعد ہی منعقد ہوگا۔ نیشنل کونسل برائے کینیڈین مسلم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ طے شدہ امور کو چھیڑا جارہا ہے اور اس قدر کوشش اور وقت حکومت سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ضائع کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی قانون سازی کینیڈا کے اصول آزادی اور مساوات کے خلاف ہے۔ وزیر ثقافت ٹم اپل کا کہنا ہے کہ شہریت کی حلف برداری کی تقریب نئے شہری کو اس امر کا احساس دلاتی ہے کہ وہ اب مرد عورت کی مساوات پر قائم اخلاق واقدار کا حصہ ہے، اس بل کے بعد شہریت کے حصول کے خواہشمند امیداواروں کو اپنا چہرہ جج کو دکھانا ہوگا کیونکہ حکومت کے خیال میں کینیڈین شہریوں کی اکثریت خاندان میں شمولیت کے موقع پرنئے کینیڈینز کی شکل تک نہ دیکھنا برا سمجھے گی۔

زنیرہ اسحاق کی وکیل لورنے والڈمین کا کہنا ہے کہ اصل بل جب 2011 میں امیگریشن وزیر جیسن کین نے متعارف کرایا تھا تو اسی وقت اسے غیر قانونی سمجھا جارہا تھا۔ یہ قانون کی خواہش نہیں کہ حلف کے موقع پر جج کے سامنے چہرہ کھولا جائے صرف کاغذات پر دستخط ہی کافی ہیں۔