قانون کی منظوری کے بغیر اسلام آبا د کے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول غیر آئینی ہے ، چیئرمین سینیٹ نوٹس لے کر کارروائی کریں، پارلیمنٹ کو کسی صورت آئین سازی اور قانون سازی کے حق سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے ، سپریم کورٹ کی جانب سے مجوزہ قانون پر انتخابات کا حکم افسوسناک ہے

سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق ، قائد حزب اختلاف اعتراز احسن سینیٹر سعید غنی ، طاہر مشہدی مشاہد حسین سید ، بیرسٹر سیف اور دیگر کااظہار خیال

پیر 6 جولائی 2015 19:55

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء ) سینیٹ کے ارکان نے اسلام آباد میں بلدیاتی نظام کے قانون کی منظوری کے بغیر الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی شیڈول جاری کرنے کے اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے غیر قانونی احکامات کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کریں ، پارلیمنٹ کو کسی صورت اپنے آئین سازی اور قانون سازی کے حق سے دست بردار نہیں ہونا چاہیے ، سپریم کورت کی جانب سے مجوزہ قانون پر انتخابات کرانے کا حکم افسوسناک ہے ۔

پیر کو سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق ، قائد حزب اختلاف اعتراز احسن سمیت ارکان سینیٹ سعید غنی ، طاہر حسین مشہدی ، ڈاکٹر جہانزیب جماالدین ، مشاہد حسین سید ، بیرسٹر سیف ، میر حاصل بزنجو ، طلحہ محمود اور دیگر نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے بل کے بغیر انتخابی شیڈول جاری کرنے پر اظہار خیال کیا ۔

(جاری ہے)

سعید غنی نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن اور وزارت داخلہ نے غیر قانونی اقدامات کیے حالانکہ بلدیاتی انتخابات کا بل قائمہ کمیٹی سینیٹ میں زیر التواء تھا ، قومی اسمبلی کے بل میں انتخابات غیرسیاسی ہونا تھے لیکن اب سینیٹ نے جماعتی انتخابات کی سفارش کی ہے ۔

الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کی مکمل منظوری اور صدر کے دستخطوں کے بغیر کی مسودہ قانون پر اقدامات آئینی خلاف ورزی ہیں ۔ طلحہ محمود نے کہا کہ سینیٹ کی منظوری کے بغیر اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ای سی پی کے اقدامات سینیٹ کی توہین اور اس کا استحقاق مجروع کرنے کے مترادف ہے ، عثمان کاکڑ نے کہا کہ ای سی پی پارلیمنٹ کی توہین کا مرتکب ہوا ہے کمیشن کے خلاف الیکشن لیا جانا چاہیے ، کمیشن اور سپریم کورٹ آئین سازی کے اختیارات حاسل کرنا چاہتے ہیں ، ای سی پی کے اقدامات کو معطل کیا جانا چاہیے ۔

پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ، اس کا ہر ادارہ احترام کرے ، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ آئین میں اداروں کی حدود طے ہیں ، بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پارلیمنٹ کے اختیارات کو چیلنج کیا جارہا ہے ۔ وفاق اور پارلیمنٹ کو نوٹس لینا چاہیے ، کمیشن کے تمام اقدامات کو معطل کیا جارہا ہے ، ڈاکٹر جہانزیب جماالدین نے کہا کہ سینیٹ میں بل میں ترامیم پیہش کی گئی ہیں ، بل کی منظوری کے بغیر شیڈول جاری نہیں کیا جاسکتا ۔

سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کاہ کہ آج تک کسی ادارے نے سینیٹ یا پارلیمنٹ کے اختیارات پر قدغن لگانے کی کوشش نہیں کی ۔ پہلی دفعہ عدالت اور کمیشن کی جانب سے یہ کوششیں کی گئی ہیں ، سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ میں کمیٹی کی رپورٹ تاخیر سے پیش کرنے پر معذرت خواہ ہوں ، کمیشن نے طے کیا ہے کہ ہم غیر قانونی الیکشن نہیں ہونے دیں گے ۔ سینیٹر سیف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج نے ڈرافٹ بل پر بلدیاتی انتخابات کرانے کا عجیب حکم دیا ، اسلام آباد میں بھی جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہونے چاہئیں ، جج صاحب کو قانون دوبارہ پڑھنا چاہیے ۔

میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی اتنخابات جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہئیں ، مظفر علی شاہ نے کہا کہ سینیٹ کی منظوری کے بغیر مسودہ قانون پر انتخابات نہیں کرائے جاسکتے ۔ قانون کی غیر موجودگی میں انتخابات غیر آئینی اور غیر قانونی ہوں گے ۔ قائد حزب اختلاف اعتراز احسن نے کہا کہ عالمی سطح پر بھی پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان اختیارات پر کشمکش ہوئی ، بالآخر پارلیمان کی طاقت کو تسلیم کیا گیا ۔

پاکستان میں پارلیمنت کی طرف سے مزاحمت نہیں کی گئی ، اٹھارویں ترمیم پر بھی پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کی خواہش پوری کرکے 19 ویں ترمیم کی گئی ۔ سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔ قانون کے بغیر کس طرح الیکشن کرایا جارہا ہے ۔ عدالت کے چٹکی بجانے پر الیکشن نہیں ہوسکتے ، سپریم کورٹ کی طرف سے ڈرافٹ بل پر الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا حکم غلط حکم ہے ۔

پارلیمنٹ کو قانون سازی کے اپنے اختیارات سے دست بردار نہیں ہونا چاہیے ۔ ہمیں واضح پوزیشن لینی چاہیے ، امید ہے کہ چیئرمین اس بارے تاریخی رولنگ دے کر سینیٹ کا وقار بلند کریں گے ۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ساری بحث آئینی اور قانونی ، دونوں ایوانوں کی منظوری اور صدر کے دستخطوں کے بغیر کوئی بل قانون نہیں بن سکتا ، اس وقت لوکل باڈیز کا اسلام آباد میں کوئی قانون موجود نہیں ، بل کے منظور ہونے کے بہت مراحل باقی ہیں ، ایک مفروضے پر انتخابات کا انعقاد نہیں ہوسکتا ۔ سپریم کور ٹبھی آئین کا راستہ اختیار کرے گی ۔ سپریم کورٹ اپنے حکم پر ضرور نظر ثانی کرے گی ، چیئرمین سینیٹ اس بارے واضح رولنگ دیں ۔