کراچی آپریشن منطقی ا نجام تک جاری رہے گا، اے آئی جی پولیس

اسٹریٹ کرائمز کی شرح اب بھی زیادہ ہے اور اب ا س سے مؤثر حکمت عملی کے ذریعے نمٹنا محکمہ پولیس کی اولین ترجیح ہے، کراچی چیمبر کے دورے پر گفتگو اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلیے نیبرہڈپولیسنگ سسٹم متعارف کروایا جائے،صدر کراچی چیمبر

ہفتہ 1 اگست 2015 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سندھ مشتاق احمد مہر نے کراچی چیمبر کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اسے جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے جو اپنے آغاز سے ہی اہم مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہاہے۔کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے سے ملک یقینی طور پر ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہو گا۔

اگر کراچی اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا تو پورا ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گااور ملک ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پربزنس مین گروپ کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار،کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ،نائب صدرآغا شہاب احمد خان، چیئرمین لاء اینڈ آرڈر سب کمیٹی آصف چامڈیہ،چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے ’’مائی کراچی‘‘نمائش محمد ادریس،سابق صدور اے کیوخلیل،ہارون اگر، مجید عزیز،سابق سینئر نائب صدرشمیم احمد فرپو، یونس ایم بشیر کے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے اراکین اور اعلیٰ پولیس افسران بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سندھ نے کہاکہ اگرچہ کراچی آپریشن کی وجہ سے ٹارگٹ کلنگ،اغواء برائے تاوان سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں تیزی سے کمی آئی ہے تاہم اسٹریٹ کرائمز کی شرح اب بھی زیادہ ہے اور اب ا س سے مؤثر حکمت عملی کے ذریعے نمٹنا محکمہ پولیس کی اولین ترجیح ہے۔کراچی آپریشن کی مؤثر حکمت عملی کے نتیجے میں اب ٹارگٹ کلنگ کے مشکل سے روزانہ دو ہی واقعات پیش آتے ہیں جبکہ اس سے قبل ہر روز7سے8 افراد مارے جاتے تھے ۔

اے آئی جی سندھ نے شہر میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کی مجموعی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں لوٹ مارکے40سے50مقامات کی نشاندہی کی ہے جہاں بالخصوص ٹریفک جام کے دوران اکثر اوقات اسٹریٹ کرائمز کی شکایات موصول ہوتی ہیں۔انہوں نے مذکورہ مقامات کو لوٹ مار کی وارداتوں سے محفوظ بنانے کے لیے اسٹریٹ لائٹس اورسرویلینس کیمروں کی تنصیب کے لیے تاجر برادری سے تعاون طلب کرتے ہوئے کہاکہ تاجربرادری مذکورہ مقامات پر تجاوزات کے خاتمے میں بھی اپنا تعاون پیش کرے جو ٹریفک جام کاباعث ہیں جس کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد کو لوٹ مار اور راہ فرار اختیار کرنے کا موقع ملتا ہے۔

مشتاق احمد مہر نے کراچی چیمبراور دیگر تجارتی ایسوسی ایشنز کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں مختلف گلیوں کو گود لے لیں اورتجاوزات کے خاتمے،ٹریفک جام سے نمٹنے،ڈبل پارکنگ سمیت دیگر مسائل پر قابو پانے میں محکمہ پولیس کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا وہ پولیس اسٹیشنز جن کی حالت انتہائی خراب ہے،ان پولیس اسٹیشنزکی حالت بہتر اور فعال بنانا اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

پولیس افسران کے اچانک تبادلے اور تقرری سے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ا س سے محکمہ پولیس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔بدقسمتی سے اگر کسی علاقے میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو وہاں کے ایس ایچ او کوفوری طور پر معطل یا تبادلہ کردیا جاتا ہے جو مسئلے کا حل نہیں۔ایس ایچ او کو معطل یا ٹرانسفر کرنے کے بجائے تفتیش اور مجرموں کو گرفتار کرنے کے لئے تھوڑا وقت دینا چاہیے اور اگر مقررہ مدت میں کوئی نتیجہ نہ نکلے تو پھر پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ مختلف علاقوں میں متعلقہ ایس ایس پیز کے ذریعے پولیس افسران کی تعیناتی کی جاتی ہے لیکن اب یہ کام تاجربرادری کی نمائندہ ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے کیاجائے گا۔بزنس مین گروپ کے وائس چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی انجم نثار نے کراچی میں قیام امن کی مؤثر کوششوں پر پولیس کی کارکردگی کوسراہا تاہم انہوں نے ایمانداد، فرض شناس پولیس فورس کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومت کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ سندھ پولیس کے وسائل میں اضافہ کریں اور ایس او ایس کی بنیاد پرپولیس افسران اور ان کے خاندان کے معیار زندگی کو بہتر بنائیں۔

کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ نے اے آئی جی مشتاق مہر کا خیرمقدم کرتے ہوئے پولیس اور کراچی چیمبر کے درمیان مضبوط رابطے استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ تاجروصنعتکاربرادری کودرپیش امن وامان سمیت دیگر مسائل کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیاجاسکے۔انہوں نے کراچی آپریشن کی کامیابی پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کراچی آپریشن کو ہر حال میں جاری رکھا جائے تاکہ کوسموپولیٹن شہر کراچی میں مکمل طور پر امن بحال کیا جاسکے۔

انہوں نے اے آئی جی سے کہا کہ اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کی جائے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف طویل مدتی بنیاد پرکارووائی جاری رکھی جائے تاکہ شہر کو اِن عناصر سے مکمل طور پر پاک کیاجاسکے۔افتخار احمد وہرہ نے بی ایم جی رہنماؤں کی جانب سے کراچی میں قیام امن کے حوالے سے محکمہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ اس سے نہ صرف کاروباری ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ شہر میں سرمایہ کاری بھی آئے گی۔

ہم کراچی کو دنیا کوپُرامن ترین شہر دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایک جانب کراچی میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے کوشیشں کی جارہی ہیں لیکن دوسری جانب دیگر سنگین مسائل کو مسلسل نظر انداز کیاجارہاہے جوکہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔خستہ انفرااسٹرکچر، سیوریج کا ناقص نظام، ٹریفک جام،تجاوزات اہم اور حل طلب مسائل ہیں جن کا کراچی کے شہریوں کو ہرروز سامنا ہے لیکن بدقسمتی سے سندھ حکومت ان مسائل پر کوئی بھی توجہ نہیں دے رہی۔

سندھ حکومت کوامن وامان کی صورتحال بہتر بنانے پر توجہ دینے کے ساتھ شہریوں کو درپیش مسائل کے حل پر بھی توجہ دینا چاہیے۔کے سی سی آئی کے صدر نے مشورہ دیا کہ اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے نیبر ہڈپولیسنگ سسٹم متعارف کروایا جائے اور وی وی آئی پیز موومنٹ پر تعینات پولیس افسران کی تعداد اور پروٹوکول میں کمی کی جائے جبکہ سیاسی رہنماؤں رہنماؤں اور دیگر وی وی آئی پیز کو سیکیورٹی درکار ہو تو انہیں نجی سیکیورٹی گارڈ کی خدمات حاصل کرنی چاہیے تاکہ پولیس افسران اپنے متعلقہ علاقوں میں خدمات انجام دے سکیں۔

کے سی سی آئی کے نائب صدر آغا شہاب احمد خان نے کہاکہ کراچی آپریشن کوادھورا نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ اسے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے تاکہ شہر میں پائیدار امن قائم کیاجاسکے۔سابق صدر کے سی سی آئی اے کیوخلیل نے اس موقع پر مشورہ دیا کہ وی آئی پی موومنٹ پر تعینات پولیس موبائلز پر مخصوص رنگ پینٹ کیا جائے جس سے وی آئی پی موومنٹ کے پروٹوکول پر مامور پولیس موبائلزکی تعداد کا اندازہ کیا جاسکے گا اور یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس اسٹیشنز پر کتنی پولیس موبائلز دستیاب ہیں۔