حکومت پاکستان کو ٹیکس کا معاملہ مشاورت و مفاہمت کے ساتھ حل کرنا چاہیے، افتخار علی ملک

ہفتہ 1 اگست 2015 22:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اگست۔2015ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر و ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر افتخار علی ملک نے ود ہولڈنگ ٹیکس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو ٹیکس کا معاملہ مشاورت و مفاہمت کے ساتھ حل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی اور وصولی ایک اہم ترین قومی فریضہ ہے جس کو جلد از جلد مفاہمت کے ساتھ حل کرنا چاہیے۔

نائب صدر سارک چیمبر نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس کی وصولی کے اقدامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے لیے حکومت اور تاجر ایک پلیٹ فارم پر آکر مفاہمت کے ساتھ کوئی قابل عمل فارمولا بنائیں۔ افتخار علی ملک نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری ہماری معیشت کا اہم جز ہے جس کے بغیر کاروبار کرنا نا ممکن ہے اور ہمارے ملک کی معیشت تاجروں کے کردار کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، لہٰذا تاجروں کے ساتھ با عزت اور قابل عمل تصفیہ کی ضرورت ہے کیونکہ مستحکم معیشت کی وجہ سے ہی مضبوط سیاست جنم لیتی ہے ،موجودہ حالات میں جب ملک سیلاب میں گھرا ہوا ہے اور افواج پاکستان کی تحفظ کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ،عالمی سطح پر ہماری آئی ایم ایف کے ساتھ بھی ذمہ داریاں ہیں جو ہم نے پوری کرنی ہے اس لئے حکومت سمجھ بوجھ کے ساتھ تمام فیصلے کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی صدر میاں ادریس، سابق صدر ایس ایم منیر کی قیادت میں اپنا کردار ادا کرنے میں مصروف ہے اور اپنا مزید قومی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، میں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی گزارش کی ہے کہ مفاہمت کے ساتھ تاجروں کے ساتھ میٹنگ کر کے ایسا حل نکالا جائے جس میں تاجروں کو سہولت دی جائے اور مرحلہ وار ٹیکس نیٹ کے سسٹم کو بہتر بنایا جائے تاکہ تاجر برداری آسانی سے ٹیکس نیٹ میں آسکے۔

متعلقہ عنوان :