پولیس افسران کا نیشنل ایکشن پلان ایجنڈا کو ذاتی دشمنیوں کیلئے استعمال کرنے کا انکشاف

سی ٹی ڈی کے انچارج ڈی ایس پی واجد بھروانہ کی مبینہ طور پر امام مسجدکو سہولت کار بنا کر پیش کرنے کی دھمکی،مظلوم خاندان کی پریس کلب کے سامنے دہائی

پیر 31 اگست 2015 23:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) صوبہ پنجاب کے معروف ضلع جھنگ میں سی ٹی ڈی کے انچارج ڈی ایس پی واجد بھروانہ پر مبینہ طور باپ کی انتخابی مہم کا حصہ نہ بننے اورحکم کی تعمیل نہ کرنے پر امام مسجد قاری محمد وارث پر” دہشت گردوں“ کا سہولت کار ہونے کا الزام لگاتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار کرنے کی دھمکی دینے کا الزام ہے۔

مسلم لیگ ن کے ایم پی اے خالد سرکانہ کے بہنوئی ڈی ایس پی واجد بھروانہ نے قاری محمد وارث پر مقدمہ کے بعد مسجد کو بھی سیل کر دیاقاری وارث کے مطابق چند دنوں کے بعد ظفر اللہ بھروانہ نے قاری کو اپنے ڈیرے پر طلب کیا کہ مخالف مسلک کے شخص کا جنازہ پڑھانا ہے فوری ڈیرے پر آئیں لیکن قاری نے آنے سے انکار کر دیا۔بعدازاں ڈی ایس پی واجد بھروانہ نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اسکے خلاف ایمپلی فائر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے مسجد بھی سیل کر دی۔

(جاری ہے)

اہل علاقہ کے مطابق امام مسجد شریف شہری ہے اس کا دہشت گردی یا دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، پولیس اہلکار ذاتی رنجش پر قانون کا غلط استعمال کر ہا ہے لہذا اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور امام مسجد کے کیخلاف جھوٹے مقدمات فوری ختم کئے جائیں اگر اس معاملے کا فوری حل نہ کیا گیا تو امن وامان کا مسئلہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔جھنگ کے درجنوں رہائشیوں نے مظلوم خاندان کے ہمراہ پولیس کے ظلم کے خلاف لاہور میں پریس کلب کے باہر احتجاج کیا جس پرآئی جی پنجاب نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او چنیوٹ کو تحقیقات کر کے سات یوم میں میں رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا۔

متعلقہ عنوان :