سینیٹر عثمان کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ و پسماندہ علاقہ جات کا اجلاس

بلوچستان کی 75فیصد آبادی کا انحصار زراعت سے وابستہ ہے ،51فیصد آبادی بجلی سے محروم ہے، سینیٹر عثمان کاکڑ صوبائی حکومت کی کوششوں کی بدولت 15ہزار غیر قانونی ٹیوب ویلز کو قانون کے دائرے میں لایا گیا، چیئرمین کمیٹی وزیراعظم نے بلوچستان میں بجلی بحران کے حل کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے ،زمینداروں کے مسائل کے حل کیلئے ضلعی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائیگی جو تین ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کریگی،عابد شیر علی کی کمیٹی کو آگاہی

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:09

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل کے بارے میں سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان کاکڑ کی صدارت میں ہوا‘ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی‘ سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی‘ سینیٹر محترمہ خالدہ پروین سینیٹر روزی خان کاکڑ‘ سینیٹر گیان چند کے علاوہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی جبکہ سینیٹر سعید الحسن مندوخیل ‘ سینیٹر حمزہ ‘ سینیٹر مختار احمد دامڑان خصوصی طور پر شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے 75%فیصد آبادی کا انحصار زراعت سے وابستہ ہے جبکہ بلوچستان کی 51فیصد آبادی بجلی سے محروم ہے اور انہیں 17سو میگاواٹ میں تین سو میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کیسکو نے سارا ملبہ زمینداروں پر ڈال دیا ہے بلوچستان میں کیسکو نظام غیر فعال ہے اور گرڈ اسٹیشن اور ٹرانسمیشن لائنز بوسیدہ ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوششوں کی بدولت 15ہزار غیر قانونی ٹیوب ویلز کو قانون کے دائرے میں لایا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جن گرڈ اسٹیشنوں کی پہلے منظوری ہوچکی ہے وفاقی حکومت کو چاہیئے کہ ان کی تکمیل کیلئے فنڈز مہیا کرے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کیلئے تین ہزار ملازمتوں کی منظوری ہوئی تھی جس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کو کیسکو میں ملازمتوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ انہیں رواگار کے موقع میسر ہوا ور ان کی احساس محرومی ختم ہوجائے سینیٹر عثمان کاکڑنے کہا کہ بلوچستان میں کیسکوکے آفیسران کوئٹہ میں فرائض سر انجام دے رہے ہین اور وہ اندرون بلوچستان نہیں جاتے انہوں نے کہا کہ واپڈا کے آفیسران اور اہلکاران بجلی کی چوری کا سارا بوجھ زرعی اور گھریلو صارفین پر ڈال دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ کیسکو کے بدعنوان آفیسران اور اہلکارؤادارے کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے انہوں نے کہا کہ گوادر کاشغر روڈ معاہدے کے تحت46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی لیکن گوادر سے ژوب تک بجلی کا ایک بھی منصوبہ شامل نہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کیسکو کے بارے میں اگلے اجلاس میں مزید تفصیل سے غور ہوگا۔

وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے خصوصی ہدایت کی ہے کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور وہاں بجلی کے بحران کے حل کیلئے ترجیح بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زمینداروں کے مسائل کے حل کے لئے ضلعی سطح پر ایک مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے گی جو تین ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی مذکورہ کمیٹی میں کیسکو آفیسران زمیندار ایکشن شامل ہوں گے یہ کمیٹی مختلف علاقوں کا سروے کرے گی اور ٹیوب ویلوں کا معائنہ بھی کرے گی جبکہ کمیٹی کا ماہانہ اجلاس بھی ہوا کرے گی اور دونوں جانبین کی تحفظات پر غور اور ان کے ازالے کے لئے رپورٹ پیش کرے گی وزیر مملکت نے کہا کہ بلوستان میں بجلی کے مسائل کے حل کے لئے ہمیں صوبائی حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعاون درکار ہے کیسکو کے زیر اہتمام انتظام تمام آسامیاں میرٹ صاف شفاف انداز اور این ٹی ایس کے ذریعے پر کئے جائیں گے اور سیاسی طور پر کوئی بھرتی نہیں ہوگی تاکہ یہ حقدار اور میرٹ پر پورا اترنے والے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوسکیں انہوں نے کہا کہ کیسکو میں صرف ضرورت کے تحت اور فنی بنیادوں پر چند بھرتیاں کی گئیں انہوں نے کہا کہ کیسکو میں بدعنوان اور غفلت کے مرتکب آفیسران کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور محکمہ کو ایسے افراد سے صاف کردیا جائے گا اس موقع پر زمیندار ایکشن کمیٹی کے نمائندوں نے کمیٹی کو اپنی تحفظات اور تجاویز سے آگاہ کیا۔

قبل ازیں پیپکو کے منیجنگ ڈائریکٹر عمر رسول‘ چیف ایگزیکٹو آفیسر کیسکو انجینئر رحمت اﷲ بلوچ نے کمیٹی کو کیسکو کی مجموعی کارکردگی پر تفصیل سے بریفنگ دی۔