دھان کی کٹائی کے بعد جلد پھنڈائی کر لینی چاہیے،فصل کو کھیت میں پڑا نہ رہنے دیں، ڈاکٹر محمد اختر

کٹائی اور پھنڈائی کے درمیان جتنا زیادہ وقفہ ہو گا کل حاصل کردہ چاول کی ریکوری اتنی ہی کم ہوتی جائے گی،ڈائریکٹر رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ

بدھ 16 ستمبر 2015 18:09

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 ستمبر۔2015ء) دھان کی کٹائی کے بعد جلد از جلد پھنڈائی کر لینی چاہیے اور فصل کو کھیت میں پڑا نہ رہنے دیں۔ کٹائی اور پھنڈائی کے درمیان جتنا زیادہ وقفہ ہو گا کل حاصل کردہ چاول کی ریکوری اتنی ہی کم ہوتی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر محمد اختر نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادمیں کاشت کاروں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ چاول کی کٹائی کے موسم میں عموماً دن قدرے گرم ہوتے ہیں جبکہ راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور کافی مقدار میں اوس بھی پڑتی ہے جس سے کھیت میں پڑی ہوئی فصل اوس سے بھیگ جاتی ہے اور دن کی دھوپ سے سوکھ جاتی ہے۔ اس طرح متواتر خشک اور تر ہونے سے دانوں میں چوڑی پڑ جاتی ہے اور چھڑائی متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

جب دانوں میں نمی کی مقدار 20 تا 22 فیصد رہ جائے تو دھان کی فصل کٹائی کے قابل ہو جاتی ہے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جب مونجر کے اوپر والے دانے اچھی طرح پک جائیں مگر سب سے نچلے دو تین دانے اچھی طرح بھر چکے ہوں لیکن ابھی سبزی مائل ہوں تو فصل کی کٹائی کر لیں۔ اس وقت سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف، مضبوط اور 90 تا 95 فیصد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوں گے۔ اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے اور عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔

کٹائی کے بعد جتنی جلدی پھنڈائی کر لی جائے چھڑائی میں اتنا ہی ثابت چاول زیادہ اور ٹوٹا کم حاصل ہو گا۔رات کے وقت دانوں کو ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں تاکہ اوس کی نمی سے محفوظ رہیں۔ بے احتیاطی یا لاپرواہی سے پھنڈائی کرنے پر بہت سے دانے ضائع ہو جاتے ہیں۔ دھان کی کٹائی کیلئے مشینیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں اور تقریباً 80 فیصد رقبہ ان کی مدد سے کاٹا جاتا ہے۔

مشینیں کھیت میں کھڑے ہر قسم کے پودوں کو کاٹ لیتی ہیں اور اس طرح ملاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔ گندم کاٹنے والی مشینیں عموماً سبز، کمزور اور خالی دانے جھاڑنے کے ساتھ ساتھ پودے کے سبز حصے بھی کاٹ لیتی ہیں جو مونجی میں زیادہ نمی کا باعث بنتے ہیں۔ یہ مشینیں اکثر دانوں سے چھلکا اتاد دیتی ہیں اور چند دانے ٹوٹ بھی جاتے ہیں۔ چونکہ مشین سے کاٹی ہوئی فصل میں نمی زیادہ ہوتی ہے اس لئے ایسی فصل کو ذخیرہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔ مشینی کٹائی سے ایک اندازے کے مطابق 4سے 6 فیصد تک ثابت چاول کل حاصل کردہ چاول کا کم ہو جاتا ہے۔ یہ نقصانات چاول کاٹنے والی مشین سے کم ہوتے ہیں