پاکستان کےمحققین نے قابل منتقل موبائل نیٹ ورک تیار کرلیا

muhammad ali محمد علی پیر 21 ستمبر 2015 21:30

پاکستان کےمحققین نے قابل منتقل موبائل نیٹ ورک تیار کرلیا
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 21ستمبر 2015 ء) پاکستان کےمحققین کی جانب سے قابل منتقل موبائل نیٹ ورک تیار کرلیاگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی شہر لاہور کی ایک یونیورسٹی کے استاتذہ اور طلبہ پر مشتمل محققین کی ٹیم کی جانب سے آسانی کے ساتھ منتقل کیے جانے والا موبائل فون نیٹ ورک کو تیار کیا گیا ہے۔ یہ موبائل نیٹ ورک شمسی توانائی سے چلے گا اور آفتوں کے دور میں پیغام رسانی میں بھی مدد گار ہو گا۔

اِس ٹیم کو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم کی معاونت حاصل رہی ہے۔ اِس قابلِ انتقال موبائل فون نیٹ ورک کو ’ ریسکیُو بیس اسٹیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تجرباتی ہنگامی ٹیلی کام سسٹم پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا کامیاب تجربہ ہے اور یہ عام موبائل فون کے ساتھ بھی پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

(جاری ہے)

زلزلے یا سیلاب یا کسی دوسری آفت کے دوران جب عام موبائل فون سے رابطہ کاری ممکن نہیں ہو سکتی ہو گی تب یہ تجرباتی ریسکیو بیس اسٹیشن اپنی سروس فراہم کرنے کے لیے تیار ہو گا۔

یہ سسٹم شروع ہونے پر قریبی لوگوں کو سِگنلز ملنا شروع ہو جائیں گے اور وہ کسی کو بھی فون کر کے صورت حال سے آگاہ کر سکیں گے۔ ریڈیو بیس اسٹیشن کے ساتھ وابستہ ٹیمیں آفت زدہ علاقوں میں ضروری ڈیٹا اکھٹا کر کے امدادی ٹیموں، ڈاکٹروں اور حکومتی اداروں کو روانہ کر کے بروقت امداد حاصل کر سکیں گی۔ اِس سسٹم کے ذریعے موسم کے حالات اور کسی طوفان کی پیشگی اطلاع بھی دی جا سکتی ہے۔

اِس اطلاع کے ساتھ مخصوص علاقے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کا پیغام بھی دیا جا سکے گا۔ یاد رہے کہ اِس سسٹم پر ڈیٹا کی تلاش بغیر کوئی رقم ادا کیے ممکن ہو گی۔ ریسکیو بیس اسٹیشن ایک ہلکا پھلکا صندوق ہے اور اِس پر پیغام رسانی کے لیے ایک اینٹینا نصب ہے۔ صندوق کے اندر سگنل وصول اور چھوڑنے والا ایمپلیفائر اور ایک بیٹری نصب ہے۔

اِس کا پیغام تین کلومیٹر کے دائرے میں وصول کیا جا سکے گا۔ آربی ایس صندوق انتہائی دشوار گزار علاقوں میں ہیلی کاپٹرر کے ذریعے بھی محفوظ انداز میں اتارا جا سکتا ہے۔ اِس کے اندر نصب بیٹری شمسی توانائی سے اپنی چارجنگ مکمل کرتی رہے گی اور اِس طرح یہ بجلی کے بغیر بھی اپنے پیغامات کی ترسیل کا عمل ہر وقت جاری رکھ سکے گا۔ ماہرین کے مطابق مواصلات کا یہ ایک مؤثر متبادل نظام ہو سکتا ہے اور اس کے متعارف کروانے سے آفتوں میں کئی انسانی جانوں کو بچانے میں مدد مل سکے گی۔

متعلقہ عنوان :