چین کا ترقی پذیر ممالک کیلئے2 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان

ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ تھامنا ہو گا، دنیا بھر میں قیام امن یقینی بنانا ہو گا، چین دنیا کے پسماندہ ممالک کے قرضے معاف کر سکتا ہے،دنیا کو درپیش مسائل کا حل ترقی اور امن میں چھپا ہے، روزگار کے مواقع کی تلاش، ترقی کیلئے ماحول بہتر بنانا، شراکت داری کی ضرورت کو سمجھنااورباہمی روابط کو فروغ دینا آج کی ضرورت ہے چین کے صدر شی جن پنگ کا اقوام متحدہ کے ترقیاقی منصوبوں سے متعلق اجلاس سے خطاب

اتوار 27 ستمبر 2015 16:22

چین کا ترقی پذیر ممالک کیلئے2 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 ستمبر۔2015ء ) چین کے صدر شی جن پنگ نے ترقی پذیر ممالک کی معاونت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے2 ارب ڈالر پر مشتمل امداد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ 15 برسوں میں یہ سرمایہ کاری 12 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ تھامنا ہو گا، دنیا بھر میں قیام امن یقینی بنانا ہو گا، چین دنیا کے پسماندہ ممالک کے قرضے معاف کر سکتا ہے، جن میں جزائر میں مشتمل کئی چھوٹے ممالک بھی شامل ہیں،بیجنگ آئندہ پانچ برسوں میں 600 غیرملکی منصوبوں میں معاونت فراہم کرنے کے علاوہ سکالرشپس میں بھی اضافہ بھی کرے گا۔

عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے ترقیاقی منصوبوں سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ تھامنا ہو گا، دنیا بھر میں قیام امن یقینی بنانا ہو گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ چین ترقی پذیر ممالک کی معاونت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے2 ارب ڈالر پر مشتمل امداد دے گا اور آئندہ 15 برسوں میں یہ سرمایہ کاری 12 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

#ان کا مزید کہنا تھا کہ چین دنیا کے پسماندہ ممالک کے قرضے معاف کر سکتا ہے، جن میں جزائر میں مشتمل کئی چھوٹے ممالک بھی شامل ہیں۔صدر شی جن پنگ نے کہا کہ بیجنگ آئندہ پانچ برسوں میں 600 غیرملکی منصوبوں میں معاونت فراہم کرنے کے علاوہ سکالرشپس میں بھی اضافہ بھی کرے گا۔نیویارک میں منعقدہ اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا پر نظر دوڑائی جائے تو اس وقت امن اور ترقی دو اہم امور ہیں۔

‘’کئی عالمی چیلنجز، جن میں یورپ میں پناہ گزینوں کا بحران بھی شامل ہے، کا بنیادی حل امن اور تعمیر و ترقی میں پایا جاتا ہے۔مختلف نوعیت کے چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے، ہمیں ترقی کی کنجی اپنے ہاتھ میں رکھنی چاہیے۔ صرف ترقی کے ذریعے ہم تصادم کی وجوہات سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔چینی صدر نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کا ہاتھ تھامنا ہو گا، دنیا بھر میں قیام امن یقینی بنانا ہو گا۔

انھوں نے کہاکہ ترقی اور امن وقت کی اہم ضرورت ہیں،دنیا کو درپیش مسائل کا حل ترقی اور امن میں چھپا ہے، روزگار کے مواقع کی تلاش، ترقی کیلئے ماحول بہتر بنانا، شراکت داری کی ضرورت کو سمجھنااورباہمی روابط کو فروغ دینا آج کی ضرورت ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کے امداد دینے کے وعدے سے اقوام متحدہ کے نئے پروگرام گلوبل گولز فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کو متعارف کروانے میں آسانی ہوگی۔ اس پروگرام میں تمام رکن ممالک نے اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔اس منصوبے کا عزم 2030 تک غربت اور بھوک کا خاتمہ ہے۔ اس نئے منصوبے سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین ابھرتی ہوئی سپرپاور ثابت کرنے کے لیے مزید ذمہ داریاں اٹھانے کا خواہشمند ہے۔