مسلم عدالت سودی نظام کا خاتمہ نہیں کرے گی تو کیا غیر مسلم عدالت کرے گی؟‘پروفیسر ساجد میر

سپریم کورٹ کو سودی نظام کیس خارج کرنے کی بجائے قرآن وسنت کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہیے تھا ‘امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث

بدھ 7 اکتوبر 2015 22:05

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اکتوبر۔2015ء ) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان پروفیسر ساجد میرنے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو سودی نظام کیس خارج کرنے کی بجائے قرآن وسنت کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ ہمارا آئین قرآن وسنت کے تابع ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ عدالت سودی نظام کا متبادل مانگ سکتی ہے۔

اس دلیل کی بنیاد پر کہ کیس شرعی عدالت میں زیر سماعت ہے،خارج کردینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

(جاری ہے)

سودکے متعلق یہ کہنا کہ جو نہیں لینا چاہتا نہ لے اور جو لے رہا ہے اسے اﷲ پوچھے گا بھی مناسب توجیح نہیں ہے۔ مسلمان ریاست کی عدالت سودی نظام کا خاتمہ نہیں کرے گی تو کیا غیر مسلم ریاست کی عدالت کرے گی؟سود ہے ہی حرام یہ بات کسی کو منوانے کے لیے مدرسہ کھولنے یا سبق دینے کی ضرورت نہیں۔ پروفیسر ساجدمیر نے کہا کہ ریاست کے کسی بھی شہری کوغیر شرعی اور غیر قانونی سرگرمی کو روکنے کے لیے عدالت سے مدد لینے کا حق ہے۔ عدالت آئین پاکستان جس میں حاکمیت الہیہ کو تسلیم کیا گیا ہے کی بنیاد پر فیصلے کرنے میں بااختیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سودی نظام کے خلاف کیس کے اخراج سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :