عاشور محرم الحرام کے موقع پر خیبرپختونخوا میں مثالی امن کا قیام پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہترین حکمت عملی اور عوام کے بھر تعاون کا نتیجہ ہے جس پرتمام اداروں کے سربرہان اور عوام خراج تحسین کے لائق ہیں،صوبہ کے محدود وسائل کے مطابق پانی سے سستی بجلی بنانے سے سستی بجلی بنانے کے منصوبہ پر کام شروع ہوچکا ہے ،1200 میگا واٹ مذید بجلی بنانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے مقابلے کی بنیادپر ٹینڈر نگ شروع کردی گئی،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خان خٹک کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 25 اکتوبر 2015 19:10

نوشہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25اکتوبر۔2015ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خان خٹک نے کہا ہے کہ عاشور محرم الحرام کے موقع پر خیبرپختون خوا میں مثالی امن کا قیام پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہترین حکمت عملی ، شبانہ روز محنت اور عوام کے بھر تعاون کا نتیجہ ہے۔جس پرتمام اداروں کے سربرہان اور عوام خراج تحسین کے لائق ہیں۔

صوبہ کے محدود وسائل کے مطابق پانی سے سستی بجلی بنانے سے سستی بجلی بنانے کے منصوبہ پر کام شروع ہوچکا ہے جبکہ بارہ سو میگا واٹ مذید بجلی بنانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے مقابلے کی بنیادپر ٹینڈر نگ شروع کردی گئی۔ وفاقی حکومت کے ساتھ صوبے کے حقوق اور وسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں اور بجلی ، گیس کے خالص منافع سمیت اضافی پانی اور بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے وفاق کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے وفاقی حکومت چھوٹے صوبوں کے مسائل کے حل پر توجہ دیں۔

(جاری ہے)

وہ مانکی شریف نوشہرہ میں ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک اور اپنے چچاز اد بھائی اوربہنوئی کی رسم چھلم کے بعد مقامی میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔اس موقع پر ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خان خٹک، ڈاکٹر عمران خٹک، وزیر اعلی کے صاحبزاے اسحق خٹک ، تحصیل کونسلر احمد خٹک ، رحمان خٹک عمائدین علاقہ پی ٹی ئی کے عہدیدارکثیر تعداد میں موجود تھے۔پرویز خان خٹک نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم اور خیبرپختون خوا میں پولیس قانون نافذ کرنے والے اداروں پاک فوج کی بہترین حکمت عملی کی بدولت عاشور محرم کاعشرہ اور یوم عاشور انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

اور کوئی ناخوشگوار واقعے پیش نہیں ایا۔جس میں عوام نے بھر پور تعاون کی جوٹیم ورک کا نتیجہ تھا۔ جس پر میں انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی، چیف سیکرٹری امجد علی خان اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتاہوں اور پوری فورس کوشباش کہتا ہوں جنھوں نے دن رات محنت کرکے انٹیلی جنس کی بنیاد پر بھر پور کاروائی کی۔ اور امن وامان قائم کرنے کے لیے خفیہ اداروں اورعوام کی معلومات اور ٹیم ورک کی نتیجہ میں امام باگاہوں اور مساجد وں بہتر طریقے سے سیکورٹی فراہم کی۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل میں بھی انہیں اداروں سے یہی توقعات ہیں انھوں نے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے اداروں کے ساتھ بھر پور تعاون کیا۔ پرویز خان خٹک نے صوبے میں بے تحاشہ لوڈ شیڈنگ کانوٹس لیا۔ اور کہا کہ وہ چیف ایگزیکٹو پیسکو چیرمین واپڈا اور وفاقی حکومت سے اس سلسلے میں بات چیت کریں گے اوران سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی جائے گی انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے چوروں کو پکڑنے کے لئے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی مگر پیسکو حکام خود ہی چوروں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اورخیبرپختون خوا کے عوام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تنگ کیاجارہا ہے انھوں نے کہا کہ عوام نے شکایت کی ہے کہ سی ائی میں غلط اعداد وشمار پیش کرکے خیبرپختون خوا کے شہری اور دیہی علاقوں میں اٹھ سے چودہ اور اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ شروع کردی گئی جوکسی طور پر قابل قبول نہیں۔

مرکز کے ساتھ بجلی کے کوٹے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ اوریہ فیصلہ بھی ہوا کہ چوروں کو پکڑنے کے لیے پیسکو اگے بڑھے مگر پیسکو حکام ٹھس سے مس نہیں ہورہے کیونکہ ان کی ماہواریاں بند ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فوری طورپر لوڈ شیڈنگ پر نظرثانی کی جائے۔پرویز خان خٹک نے کہا کہ مرکزکو توانائی بحران کے خاتمے کے پانی سے سستی بجلی بنانے کے لیے درجنوں منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے مگرمعلوم نہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کوئلے گیس اور فرنس ائل پر مہنگی بجلی بنانے پر کیوں زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

اس سے عوام میں بے چینی بڑ رہی اور غیر یقینی صورت حال ہے خیبرپختون میں پچاس ہزار میگا واٹ بجلی پانی سے بنانے کی طاقت موجود ہے لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی صوبائی حکومت نے اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوچھوٹے منصوبوں پر کام شروع کردیا۔ اور مذید بارہ سو میگا واٹ بجلی کے لیے پرائیویٹ سیکٹرسے ٹینڈر طلب کرلیے ہیں۔اگر وفاقی حکومت خیبرپختون خوا حکومت کی سرپرستی کرے تو صوبائی حکومت پانی سے بجلی بنانے کے چوبیس منصوبوں کی فیزیبلٹی مکمل کرچکی اور تیر ا بڑے ڈیموں سے ہزاروں میگا واٹ بجلی بنانے کی رپورٹ بھی وفاقی حکومت کوارسال کرچکی ہے اور صوبائی حکومت نے یہ مطالبہ کیا ہئے کہ چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبے سے پانی سے سستی بجلی بنائی جاسکتی مگر ابھی تک وفاقی حکومت اس طرف توج نہیں دے رہی ۔

انھوں نے کہا کہ صوبے کے حقوق بجلی اور گیس کے خالص منافعے اضافی پانی اورمعدنی وسائل جنگلات سمیت وفاقی حکومت کے ساتھ پوائنٹ تو پوائنٹ بات چیت جاری ہے۔ انے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلا س میں بات چیت کے حوالے سے پراگرس رپورٹ مانگیں گے۔انھوں نے مذید لعت ولعل برداشت نہیں کریں گے۔وفاقی حکومت صوبے میں میگا پراجیکٹ کے حوالے سے صوبے کے تحفظات دورکرے۔

چشمہ رائٹ بینک کنال لواری ٹنل منڈ اڈیم بھاشا ڈیم ، بھاشا ڈیم چترال ڈیم سمیت بڑے منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے تبدیلی کا جووعدہ کیا اس پر تیز ی سے عمل جاری ہے ہمارے مخالفین کواس کی کوئی فکر نہیں کرنی چاہے وہ قوم کویہ بتائیں کہ انھوں نے اپنے دور حکومت میں غریب عوام کو رشوت کمیشن بے روزگاری مہنگائی کے سوا کیادیا۔ہم نے سخت فیصلے کیے لیکن اس کے ثمرات بہت جلد عوام پر ظاہر ہوں گے۔