بد عنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری صرف مسند انصاف پر بیٹھے منصف اور ایوان میں موجود قانون سازو ں پر ڈالنا مناسب نہیں یہ ہر شخص کے اپنے گریبان میں جھانکنے کی بات ہے ،اْستاد اپنے شعبہ تعلیم ، ڈاکٹر شعبہ طب اور وکیل اپنے شعبہ وکالت میں اپنے کام سے مخلص نہیں تو یہ بھی بد عنوانی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے منصف اور رہبر کو سمجھا جاتا ہے

ڈائر یکٹر نیب بلوچستان عبدالحفیظ صدیقی کا گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج جناح ٹاون میں تقریب سے خطاب

پیر 16 نومبر 2015 22:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 نومبر۔2015ء) ڈائر یکٹر قومی احتساب بیورو بلوچستان عبدالحفیظ صدیقی نے کہا ہے کہ بد عنوانی کے خاتمے کی ذمہ داری صرف مسند انصاف پر بیٹھے منصف اور ایوان میں موجود قانون سازو پر ڈالنا مناسب نہیں یہ ہر شخص کے اپنے گریبان میں جھانکنے کی بات ہے اْستاد اپنے شعبہ تعلیم ، ڈاکٹر شعبہ طب اور وکیل اپنے شعبہ وکالت میں اگر اپنے کام سے مخلص نہیں تو یہ بھی بد عنوانی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنے منصف اور رہبر کو سمجھا جاتا ہے۔

یہ بات ڈائر یکٹر قومی احتساب بیورو بلوچستان عبدالحفیظ صدیقی نے ڈائریکٹریٹ آف کالجز اینڈ ہائر ایجوکیشن کے زیر اہتمام نیب بلوچستان کے تعاون سے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج جناح ٹاون میں تقریری مقابلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

ڈپٹی ڈائریکٹر ڈائریکٹریٹ آ ف کالجز عبدالواحد کاکڑ، پرنسپل گورنمنٹ گرلز کالج جناح ٹاون پروفیسر نور جہان کھیتران ، ڈپٹی ڈائریکٹر نیب بلوچستان محمد مظہر جاوید بھی اِ س موقع پر موجود تھے۔

تقریر ی مقابلے میں کوئٹہ ڈویڑن کے تمام اضلاع سے ضلعی مقابلوں کے کامیاب قرار پانے والے طلبا و طالبات اور انکے اساتذہ شریک تھے۔ڈائریکٹر نیب عبدالحفیظ صدیقی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تعلیم و تعلم کی درس گاہوں کا فروغ، علم و دانش اور تحقیق کی سرپرستی کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی کی اساس ہے۔ جہاں ادارے مضبوط ہوں ، تعلیم و تحقیق کا جذبہ زندہ ہو بلندی و سرفرازی ایسے معاشرے کا مقدر ٹھہرتی ہے۔

انھوں نے کہا ملک عزیز پاکستان میں بھی دیر آید و درست آید کے مصداق اس شعبے کی اہمیت اور افادیت کے پیش نظر میعاری تعلیم کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہنر مندوں کی کمی نہیں خصوصاً اگر بات کی جائے بلوچستان کی تو یہاں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں اگر ہے تو مواقع اور طلبہ کی سرپرستی کی ہے۔آج کی اس محفل میں طلبہ و طالبات کی تقاریر سن کرمیں اس نقطے پر پہنچا ہوں کہ ہمارا مستقبل تابناک ہے اگر آج ہم نے اس فصل کی صحیح خطوط پر آبیاری کی تو کل کا سورج ہماری خوشحالی کی نوید ہوگا۔

ڈائریکٹر نیب نے بد عنوانی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہر شخص کو اپنے گریبان میں دیکھنا ہوگا، کیا استاد کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اپنے شعبے میں انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے طلبہ کی صحیح نہج پر رہنمائی کرے، اوقات کار کی پابندی اور درس و تدریس میں ، رزق حلال کو اپنا نصب العین بنائے۔ کیا طالبعلم کیلئے ضروری نہیں کہ وہ نقل ، سفارش و دیگر حربے استعمال کرکے کسی حقدار سے اس کا حق نہ چھینے۔

کیا ڈاکٹر کو زیب دیتا ہے کہ وہ مسیحا کی سند حاصل کرنے کے بعد اپنے حلف کی دھجیاں اڑا کر غریب مریضوں کی جیب پر ہاتھ صاف کرے۔انھوں نے کہا ہمیں لفظ، قناعت کا مفہوم سمجھنا ہوگا۔ قناعت کا مطلب اﷲ کی رضا میں راضی ہونا اور اﷲ کے دیئے ہوئے رزق اور دیگر نعمتوں پر دل کو قانع بنانا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ بد عنوانی کا خاتمہ صرف قومی احتساب بیورو کی ذمہ داری نہیں یہ ہر اس شخص کی ذمہ داری ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ یہ ملک اس کا ملک ہے جسے ہمارے آبا? اجداد نے اپنے خون سے سینچا ہے۔طلبا کا آ ج اس برائی کیخلاف عہد ہمارے خوشحال کل کی ضمانت ہے۔تقریب کے اختتام میں کامیاب طلبا و طالبات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔