سابق ادوارمیں صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنانے کیلئے سرکاری کیمرے اور بائیو میٹرک مشینیں ان کی رہائش گاہوں پر بھجوائی جاتی تھیں ،پرانی روایات ختم ہوچکیں ، صدر اور وزیراعظم کا خاندان بھی پاسپورٹ بنوانے دفتر جاتا ہے،

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کاقومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعرات 26 نومبر 2015 14:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سابق ادوارمیں صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنانے کیلئے سرکاری کیمرے اور بائیو میٹرک مشینیں ان کی رہائش گاہوں پر بھجوائی جاتی تھیں ،پرانی روایات ختم ہوچکیں ، اب صدر اور وزیراعظم کا خاندان بھی پاسپورٹ بنوانے دفتر جاتا ہے، پارلیمنٹ پر عوام اور ارکان کااعتماد بحال کرنے کیلئے تمام وزراء آئندہ سیشن میں اپنی وزارتوں کی کاکردگی ایوان کے سامنے رکھیں اور ایوان میں ان کی کارکردگی پر بحث کرائی جائے، میں رضاکارانہ طور پر سب سے پہلے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ کی کارکردگی پر ایوان کو بریفنگ دوں گا، وزارت کے ماتحت اداروں میں کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے محکموں میں اصلاحات کی گئیں، ایک سال میں پورے ملک میں 73نئے پاسپورٹ آفس قائم کئے جائیں گے، پختون افراد کے بلاک شناختی کارڈز کے تصدیقی عمل کی نگرانی کیلئے پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے مولانا فضل الرحمان ،غلام احمد بلور ، شیخ رشید، صاحبزادہ طارق، نفیسہ شاہ اور جنید اکبر کے نکتہ اعتراضات کا جواب بھی دیا۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ارکا ن اور عوام کا پارلیمنٹ کے حوالے سے اعتماد کم ہو گیا ہے، بزنس ایڈوائزری میں فیصلہ کیا جائے کہ ہر وزیر ایوان میں آ کر اپنی کارکردگی بارے وضاحت کرے، جس کے بعد ایوان میں وزارت کے بارے بحث ہو، تا کہ ایوان کی وسیع تر تجاویز پر عمل درآمد کیا جا سکے، ار ایسا ہو گا تو عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد بڑھے گا، اگر ایوان اسے مناسب سمجھتے تو اگلے اجلاس میں سب سے پہلے اپنی وزارت کی کارکردگی پر ایوان میں بات کروں گا، میں وزیراعظم سے بھی کہہ چکا ہوں کہ کابینہ میں بھی وزراء کی کارکردگی پر بات ہونی چاہیے، مگر یہ ایوان حکومت کی کارکردگی اور عوام کے مسئلہ پر بات کرنے کامناسب فورم ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کے حوالے سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹس کا زیر التواء تھا، ہم نے دو ماہ میں زیر التواء پڑے تھے اور چند نئے اقدامات کئے، ایمر جنسی پاسپورٹ 4 سے6 دن اور عام پاسپورٹ 14دن سے کم کر کے 10دن کر دیا ہے، اب پاسپورٹ کی معیاد5 سال سے بڑھا کر10 سال کر دی ہے،

وزارت میں کرپٹ مافیا ختم کر نے کیلئے اقدامات کئے، کرپٹ اہلکار گرفتار کرائے معطل اور فارغ کرائے، پاسپورٹ کے حصول کیلئے آن لائن سسٹم بنا دیا گیا ہے، سابق ادوار میں پاسپورٹ کی تصویر بنانے کیلئے کیمرے ایوان صدر وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر داخلہ کے گھر جاتے تھے، میں نے اپنے گھر سے یہ آغاز کیا، کہا گیا کہ ایوان صدر کے گھر کیمرہ بھجوانے ایک روایت ہے، پھر صدر اور وزیراعظم اور ان کے گھرانوں نے بھی پاسپورٹ آفس آ کر فوٹو بنوائے، گزشتہ روز بلاول اور ان کی بہنوں کے حوالے سے بائیو میٹرک سسٹم ان کے گھر بھجوانے کیلئے کہا، میں نے آگاہ کیا کہ یہ روایت ختم کر دی گئی ہے، پاسپورٹ آفس کے محصولات 12 ارب سے 18 ارب کردیئے، سابق دور میں ایک ارب 70کروڑ منافع تھا جو ہمارے دور میں 5 ارب روپے ہو گیا ہے، اب ہوم ڈلیوری کا آغاز کر دیا گیا ہے، اب پاسپورٹ لوگوں کو گھروں میں ملے گا، ابھی یہ سروس چار بڑے شہروں میں شروع کی ہے، چار ماہ میں پورے پاکستان میں یہ سروس شروع ہو جائے گی، 13 بڑے نادرا میگا سنٹرز قائم کئے جائیں گے جو عالمی معیار کے ہوں گے، غیر ملکی نادر امیں ملازم ہوں اور غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز بنیں ، یہ کوئی روایت نہیں مگر پاکستان میں ایسا ہوا ، ہم نے ایک لاکھ غیر ملکیوں کے پاسپورٹ بلاک کئے، ایک ایک جعلی شناختی کارڈ بلاک کریں گے اور نادرا کا جو اہلکار اس میں ملوث ہو گا وہ نادرا میں نہیں جیل میں ہو گا۔

‘ ملک میں اب تک صرف 98 ریجنل پاسپورٹ قائم ہیں 73 اضلاع میں آفس نہیں آئندہ ایک سال میں 73 نئے ریجنل پاسپورٹ آفس بنائیں گے پھر کوئی ضلع پاسپورٹ آفس کے بغیر نہیں ہوگا۔ زیادہ تر پاسپورٹ آفس بلوچستان‘ سندھ اور کے پی کے میں بنیں گے۔ یہ وہ صوبے تھے جہاں (ن) لیگ کو کم ووٹ ملے ایک بھی پاسپورٹ آفس سفارش پر نہیں ملک کے مفاد میں بنایا 68کروڑ کا خرچہ آئے گا ایم این اے اپنے حلقے میں پاسپورٹ آفس کا افتتاح کرسکے گا۔

ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آئندہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں وزیر داخلہ کی تجاویز ایجنڈے پر لائی جائیں گی ارکان کے سوالوں کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے تمام نکات نوٹ کرلئے ہیں ان کے جواب آئندہ سیشن میں دونگا میں نے نہیں کہا کہ سارا نظام درست ہوگیا میں نے کہا کہ اصلاح احوال کا آغاز کرایا گیا دیر کے بارے میں تحقیق کرکے بتاؤں گا