کپاس کی پیداوار 18 سال کی کم ترین سطح تک پہنچنے کے خدشات

منگل 22 دسمبر 2015 16:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22دسمبر۔2015ء) کپاس کی پیداوار 18 سال کی کم ترین سطح تک پہنچنے کے خدشات ہیں۔ تفصیل کے مطابقچیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے بتایا کہ جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق کاٹن ایئر 2015-16کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار پچھلے 18 سال کی کم ترین سطح تک پہنچنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں اورغیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 43فیصد کمی پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا بڑا سبب بن گئی ہے لیکن توانائی کے بحران کے باعث کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے باوجود ٹیکسٹائل ملز مالکان کی روئی خریداری میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ 15 دسمبر تک پاکستان بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 90لاکھ34بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں32فیصد کم ہے جب کہ پندرہ دسمبر تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں صرف54لاکھ بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ریکارڈ43فیصد کم ہے جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں اس عرصے کے دوران 36 لاکھ 35ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو کہ پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں صرف4فیصد کم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیاں ہیں تاہم توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ پنجاب میں کپاس کی کاشت فروری کے بجائے مارچ/اپریل میں شروع ہونے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار دوبارہ بہتر ہو جائے گی۔کاٹن جنرز ایسو سی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے پیداوری اعدادوشمار جس میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار پچھلے 18سال کی کم ترین سطح تک گرنے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں، کے باوجود ٹیکسٹائل ملز نے گزشتہ ہفتے کے دوران بھی روئی خریداری میں کسی خاص دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی بڑی وجہ ٹیکسٹائل ملز کو گیس کی مکمل معطلی کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی جانب سے ان کے دیرینہ مطالبات کی ابھی تک منظوری نہ ہونا ہے۔