خواتین اسلامی روایات پرعمل پیراہوکرہی اپنے حقوق کاتحفظ یقینی بناسکتی ہیں‘حجاب کے رجحان کوعام کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے،حیاکے بغیرزندگی نامکمل ہے،عورت کاحسن نمود ونمائش میں نہیں بلکہ سادگی کے کلچرکو اپنانے میں ہے‘دنیابھرکے مسلم ممالک کے حکمران ڈیلنٹائن ڈے جیسے فحاشی پر مبنی ایام پر پائندی عائد کریں

نبیرہ عندلیب نعیمی‘سمیرا عبدالجبار ،فرحت یاسر،جویریہ فیاض ودیگر خواتین رہنماؤں کاپیام حیاء سیمینار سے خطاب

ہفتہ 13 فروری 2016 20:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 فروری۔2016ء ) پاکستان مسلم لیگ(ن)کی رکن پنجاب اسمبلی وناظمہ جامعہ سراجیہ نعیمیہ نبیرہ عندلیب نعیمی نے کہاہے کہ خواتین اسلامی روایات پرعمل پیراہوکرہی اپنے حقوق کاتحفظ یقینی بناسکتی ہیں۔حجاب کے رجحان کوعام کرنا وقت کا سب سے اہم تقاضہ ہے،حیاکے بغیرزندگی نامکمل ہے،عورت کاحسن نمود ونمائش میں نہیں بلکہ سادگی کے کلچرکو اپنانے میں ہے۔

دنیابھرکے مسلم ممالک کے حکمران ڈیلنٹائن ڈے جیسے فحاشی پر مبنی ایام پر پائندی عائد کریں۔ویلنٹائن ڈے سے بے حیائی پر مبنی ایام مسلم معاشرے میں کسی اعتبار سے مستحسن نہیں ہوسکتے۔ میڈ یا مغرب کی تہذیب کو پروان چڑھانے کی بجائے حیاکے فلسفہ کوقوم میں متعارف کروائے کیونکہ حضور نبی کریم ؐنے حیاکو ایمان کاحصہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

پردہ وحجاب اورشرم وحیا اسلام کی روشن تعلیمات کاحصہ ہیں۔

جو حقوق اسلام نے خواتین کو دیئے ہیں ان کی دیگر مذاہب میں کوئی نظیر نے ملتی۔مغرب کی غیراخلاقی تہذیب نے خواتین کو معاشرے میں بے آبرو کردیاہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ویمن ونگ نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کے زیر اہتمام جامعہ سراجیہ نعیمیہ میں منعقدہ دوسرے سالانہ ’’پیام حیا سیمینار‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے مس سمیرا عبدالجبار ،فرحت یاسر،رابعہ اسلم،جویریہ فیاض ودیگر خواتین رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ سیمینار میں مس سدرہ سمیت نعیمین ایسوسی ایشن پاکستان کی مرکزی عہدیداران،ذمہ داران اورجامعہ سراجیہ نعیمیہ کی اساتذہ ،طالبات سمیت خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

ایم پی اے نبیر ہ عندلیب نعیمی نے مزید کہاکہ حیا کوہروقت مدنظر رکھنا چاہئے۔حیاوسیع معنی ومفہوم میں استعمال ہوتاہے۔صلہ رحمی،اچھااخلاق،والدین کی فرمانبرداری،وعدے کی پاسداری،حقوق وفرائض کی ادائیگی،گناہ سے بچنا،تقویٰ اختیار کرنا،نیکی کا حکم دینا،برائی سے روکنایہ سب حیاء کے مختلف رنگ ہیں۔رواں صدی میں عورت کے شانہ باشانہ چلنے کانعرہ لگاکرحوا کی بیٹی کو بے آبروئے کیاجارہا ہے۔

مغرب کے کلچرنے نسل نو کوتباہی کے دہانے پر پہنچادیاہے۔عورتوں کے حقوق کاتحفظ حیاکے فر وغ اور اسلامی تعلیمات اپنانے میں مضمرہے۔حیاء پردے ہی کانام نہیں بلکہ فکری ،عملی،قولی وفعلی کردارسازی بھی حیاء کاحصہ ہے۔اس موقع پر محترمہ رابعہ اسلم نے اپنے خیالات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ مسلم معاشروں میں محبت کے نام پر بے راہ روی،بے حیائی،فحاشی وعریانی اورغیراخلاقی کلچر کوفروغ پانا افسوسناک ہے۔

محترمہ جویریہ فیاض نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کااصل زیور حیا ہے، کسی کو شرم وعاردلانے کوبھی حیا کہتے ہیں۔معروف دینی اسکالرمحترمہ فرحت یاسرنے سیمینار کے شرکاء سے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ عورتوں کے حقوق کاتحفظ اور اسلام کی بقاء حیاء کے فروغ اور اس کو اپنانے میں ہے مائیں اپنے بچوں کی تربیت تعلیمات حضرت عائشہ اور سیرت حضرت فاطمہؓکے روشنی میں کریں۔مغرب نے آزادی نسواں کانعرہ لگا کرعورتوں کے بنیادی حقوق غصب کیے ۔وفاقی دارالحکومت میں ویلنٹائن ڈے منانے پر وفاقی وزیر داخلہ کی طرف پابندی لگانا خوش آئند ہے۔سیمینار کے اختتام پر ملک قومی کی سلامتی کے لئے خصوصی دعامانگی گئی۔

متعلقہ عنوان :